
قومی اسمبلی کی 11 نشستوں پر ضمنی انتخابات آئندہ 2 ماہ میں منعقد کروانے کا فیصلہ
11 نشستوں میں سے 9 ایسی نشستیں ہیں جو انتخابی امیدواروں نے ایک سے زائد ہونے کی وجہ سے واپس کیں-الیکشن کمیشن حکام
میاں محمد ندیم
منگل 14 اگست 2018
11:38

(جاری ہے)
اسی طرح پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے این اے 132 لاہور کی نشست کو اپنے پاس رکھا جبکہ پی پی 164 اور پی پی 165 کی نشستوں واپس کی، اس طرح ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے این اے 124 لاہور کی نشست واپس کرکے پنجاب اسمبلی کی پی پی 146 کی نشست اپنے پاس رکھی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر شہباز شریف کو عمران خان کے خلاف وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا جائے گا۔تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے این اے 65 اور این اے 69 کی نشستیں چھوڑ کر پی پی 30 کی نشست اپنے پاس رکھی ہے کیونکہ وہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف اور پی ایم ایل (ق) کی جانب سے سپیکر کے مشترکہ امیدوار ہیں۔اس کے علاوہ این اے 59 اور این اے 63 راولپنڈی سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو شکست دینے والے تحریک انصاف کے امیدوار غلام سرور نے این اے 59 کی نشست اپنے پاس رکھ کر این اے 63 کی نشست چھوڑی۔اضافی انتخابی نشستیں چھوڑنے والوں میں این اے 55 اور 56 سے کامیاب میجر (ر) طاہر صادق بھی شامل ہیں، جنہوں نے این اے 56 کی نشست چھوڑ دی۔این اے 38 اور پی کے 97 سے کامیاب تحریک انصاف کے علی امین گنداپور نے این اے 38 کی نشست اپنے پاس رکھی ہے، اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پیر سید فضل علی شاہ جیلانی نے این اے 209 کی نشست رکھ کر پی ایس 30 کی نشست چھوڑ دی۔نشستیں چھوڑنے والوں میں تحریک انصاف کے اسد قیصر بھی شامل ہیں، جنہیں اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے نامزد کیا گیا ہے، انہوں نے پی کے 44 کی نشست چھوڑ کر این اے 18 کی نشست ساتھ رکھی ہے۔اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حید ہوتی نے این اے 21 کی نشست اپنے پاس رکھ کر پی کے 53 کی نشست خالی کردی۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا ہے کہ رواں ہفتے انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد صدارتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔خیال رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کی مدت آئندہ ماہ 9 ستمبر کو پوری ہوری ہے اور آئین کے مطابق صدارتی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ قبل اور مدت کے ایک ماہ بعد صدارتی انتخابات نہیں ہوسکتے۔تاہم اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کی صورت میں عام انتخابات کے بعد ایک ماہ میں انتخابات ہوسکتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ عمل آئین کی شق کو پورا نہیں کرتا۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں متعدد افراد جاں بحق
-
علی امین نے 90 دنوں کی ڈیڈلائن دے کراچھا کھیلا ہے اب 5 اگست بھی نہیں ہوگا
-
معیشت کو ترقی یافتہ ممالک کے ہم عصر کرنے کیلئے ایک ماہ میں ڈیجیٹل پےمینٹس انڈیکس کا اجرا کرنے کا فیصلہ
-
گھوڑوں کا عالمی دن: انسانیت کے قدیم اور وفادار ساتھی کی خدمات کا اعتراف
-
پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول اعلیٰ سطحی یو این فورم میں مرکز بحث
-
ایچ آئی وی کے خلاف تحفظ کی دوا فوری دستیاب کی جائے، ڈبلیو ایچ او
-
والد کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنی باقی زندگی انگلینڈ میں ہمارے ساتھ آرام سے گزاریں
-
بانی پی ٹی آئی کا ایجنڈا کچھ اور ہے اسی وجہ سے اپوزیشن متحدہوکر چل نہیں پارہی
-
ن لیگ حکومت خوش قسمت ہے کہ انہیں نالائق اپوزیشن مل گئی
-
وفاقی حکومت اور شوگرملز ایسوسی ایشن کے درمیان معاملات طے پاگئے
-
ملک کے 100 شہروں میں ممکنہ غیر معمولی موسمی صورتحال کا الرٹ جاری
-
پنجاب میں چینی کی قیمت 205 تک پہنچ گئی لیکن نہ کوئی چھاپے ہیں نہ ہوئی جرمانہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.