قائداعظم ؒکی قیادت میں لاکھوں لوگوں کی قربانیوں، لہو اور آگ کے دریا عبور کر کے پاکستان وجود میں آیا، سردار مسعود خان

آرٹیکل 35Aکی منسوخی جنیوا کنونشن، عالمی عدالت انصاف کی دفعات اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے صریحاً خلاف ورزی ہوگی ،مسئلہ کشمیر کا حل ریاستی دہشت گردی سے نہیں ،سیاسی و سفارتی ذرائع سے ممکن ہے ،صدر آزاد کشمیرکا یوم آزادی کی تقریب سے خطاب آئین، قانون اور جمہوری راستے پر چل کر ہی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے،پاکستانی سیاسی قیادت کو عقلمندی اور دواندیشی سے درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے حکمت عملی بنانی ہو گی،راجہ فاروق حیدر

منگل 14 اگست 2018 15:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2018ء) سردار مسعود خان صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا ہے کہ وہ ریاست آزاد جموں و کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی طرف سے پاکستانی قوم کو 71 واں یوم آزادی کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ بابائے قوم قائداعظم رحمتہ اللہ کی قیادت میں لاکھوں لوگوں کی قربانیوں، لہو اور آگ کے دریا عبور کر کے یہ وطن وجود میں آیا۔

پاکستان ایک ریاست بھی ہے، ایک طرز زندگی بھی اور ایک فلسفہ حیات بھی۔ پاکستان کا جھنڈا آج نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ مقبوضہ کشمیر اور پوری دنیا میں لہرا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد کشمیر نے ایوان صدر مظفرآباد میں یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس تقریب سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ تحریک پاکستان کی انقلاب آفریں جدوجہد قائداعظم رحمت اللہ کی ولولہ انگیز قیادت میں مملکت خدادد پاکستان کے قیام کی صورت میں مکمل ہوئی۔

مگر اس گلشن کی تزئین میں کشمیریوں کا لہو بھی شامل ہے۔ پچپن ہزار کے قریب کشمیری خواتین کا جموں۔سیالکوٹ روڈ سے اغواء اور جموں میں لاکھوں افراد کی شہادت وہ عظیم قربانیں ہیں جو کشمیریوں نے دی ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آج پاکستان کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کو بڑی عقل مندی اور دواندیشی سے ان مسائل سے نبردآزما ہونے کیلئے حکمت عملی بنانی ہو گی۔

انہوں نے قائداعظم رحمتہ اللہ کی اس تحریر کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’’مسلمان کبھی مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا‘‘اور یہ کہ ’’ہم دشمن سے اس وقت تک لڑتے رہینگے جب تک وہ ہمیں بحیرہ عرب میں ڈبو نہیں دیتا‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ گوادر پورٹ سے دنیا کی 4% سے زائد تجارت ہو گی۔ وزیراعظم فاروق حیدر نے کہا کہ آئین، قانون اور جمہوری راستے پر چل کر ہی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے تحریک پاکستان کے تمام شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔تقریب میں سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان، عبدالرشید ترابی، ڈپٹی سپیکر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی سردار فاروق طاہر، وزراء کرام آزاد حکومت، ممبران اسمبلی آزاد جموںو کشمیر، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر، آئی۔جی آزاد کشمیر، سیکرٹری صاحبان، فوجی آفیسران، پولیس کے اعلیٰ آفیسران، ضلعی انتظامیہ، سول سوسائٹی کے ممبران، پریس کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔

قبل ازیں صبح 8:55 پر سائرن بجایا گیا اور ایوان صدر کے سبزہ زار میں صدر گرامی نے پاکستانی پرچم لہرایا اور پھر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے صدر اور وزیراعظم کو سلامی دی۔ اس موقع پر مظفرآباد کے مختلف سکولوں کے بچوں نے ملی نغمے اور ٹیبلوز پیش کیے۔ جنہیں سامعین نے بے حد سراہا۔ جامعہ کشمیر مظفرآباد اور وویمن یونیورسٹی باغ کے students نے یوم آزادی کے حوالے سے تقاریر کیں۔

صدر مسعود نے اس موقع پر اپنے پُرمغز خطاب میں بانی پاکستان قائداعظم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سٹینلے والپرٹ stanley wolpert کے ان تاریخی الفاظ کا حوالہ دیا جو انہوں نے قائداعظم رحمتہ اللہ کے لیے ادا کیے تھے۔ ’’چند لوگ ہی تاریخ کا دھارا بدلتے ہیں، اُن سے بھی کم لوگ ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل پاتے ہیں اور ایسے لوگ نہ ہونے کے برابر ہیں جو ایک قومی ریاست کو تشکیل دیتے ہیں۔

قائداعظم نے یہ تینوں چیزیں کر دکھائیں۔‘‘ سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ مملکت پاکستان یونہی دنیا کے نقشے میں وقوع پذیر نہیں ہوا بلکہ اس کی بنیادیں لاکھوں افراد کے خون سے سینچی گئی ہیں۔ 1947ء میں قیام پاکستان کے وقت جموں کے اڑھائی لاکھ مسلمانوں کو شہید کیا گیا اور یہ کام راشٹریہ سیوک سنگ کے غنڈوں اور ہندوستانی فوج نے کیا تھا، 27 ہزار خواتین کو اغوا کیا گیا اور اُن کی عصمتیں لوٹی گئیں۔

صدر نے کہا کہ 1947ء سے قبل پاکستان حضرت علامہ اقبال اور کروڑوں لوگوں کا ایک خواب تھا۔ لیکن اب یہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا قطب نما ہے اور پاکستان کا جھنڈا آزاد کشمیر اور ساری دنیا میں لہرا رہا ہے۔ یہ سری نگر، سوپور، اسلام آباد، بج بہارا، گلگام، پلوامہ، شوپیاں، بانڈی پورہ، ڈوڈہ، کشتواڑہ اور کارگل میں بھی لہرا رہا ہے۔

سردار مسعود نے کہا کہ پاکستان کے جھنڈے میں اہل جموں و کشمیر اپنے شہیدوں کو دفن کرتے ہیں۔ سنگینوں کے سائے میں پاکستان کا جھنڈا بلند کرتے ہیں۔ پاکستان کے ترانے گاتے ہیں اور 14 اگست کو یوم آزادی پاکستان مناتے ہیں۔ صدر نے کہا آج مقبوضہ کشمیر میں مقید و معبوث حریت قیادت سید علی گیلانی، شبیر شاہ، یسین ملک، آسیہ اندرابی، نائید نسرین، فہمیدہ صوفی نے بھی پاکستان کے یوم آزادی پر مبارکباد کے پیغام بھیجے ہیں۔

صدر نے سید علی گیلانی کے الفاظ کو Quote کرتے ہوئے کہا، گیلانی صاحب نے کہا ہے’’کہ ہم پاکستان ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘‘سردار مسعود نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے بغیر نامکمل ہے اور جموں و کشمیر پاکستان کے بغیر ادھورا ہے۔ ہمیں نہ صرف تاریخ، جغرافیہ، نسلیں، تقافت، پہاڑ اور دریا ایک بناتے ہیں بلکہ ہمارے دل بھی ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں۔

صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کی دفاعی فصیل ہے اور مقبوضہ کشمیر کے لوگ سات لاکھ ہندوستانی فوج کے سامنے سینہ سپر ہیں۔ آزاد کشمیر کے لوگوں نے اپنا لہو دے کر اس خطے کو آزاد کروایا اور مقبوضہ کشمیر کے لوگ آج تک آزادی کی خاطر اپنا خون دے رہے ہیں۔ صدر مسعود نے کہا کہ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم، بربریت اور سفاکیت کی انتہا کر دی ہے۔

ہندوستان کی فوج مقبوضہ کشمیر میں پُرامن احتجاج کرنے والے نوجوانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کرتی ہے۔ قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔ خواتین کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ حریت قیادت کو پابند سلاسل، سیاسی قیدیوں کو بدنام زمانہ ہندوستانی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔صدر نے کہا کہ ہندوستان اب سیاسی و آئینی ہتھکنڈوں کا سہارا لیتے ہوئے آرٹیکل 35A کو منسوخ کرنا چاہتا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں ردوبدل کر سکے اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل سکے۔

ہندوستان کا یہ اقدام 4th جنیوا کنونشن، بین الاقوامی عدالت انصاف کی دفعات، اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے صریحاً خلاف ہو گا۔ صدر مسعود نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی طرف سے بھارت پر ایک خوفناک فردِ جرم عائد کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں جہاں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کا ذکر کیا گیا ہے وہاں یہ سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں کہ ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جو مقبوضہ کشمیر جا کر اصل صورتحال کا جائزہ کرے۔

دوسرا یہ کہ ہندوستان فوری طور دو کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور سپیشل پاور ایکٹ کا خاتمہ کرے۔صدر مسعود نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ریاستی دہشت گردی سے نہیں بلکہ سیاسی و سفارتی ذرائع سے ممکن ہے اور یہ مسئلہ دو طرفہ مذاکرات سے بھی نہیں بلکہ اقوم متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے سے حل ہو گا۔ صدر مسعود نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجوں کا انخلا کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

تمام سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کرے۔ کشمیری قائدین کو جھوٹے اور من گھڑت مقدموں کے ذریعے حراساں نہ کریں اور سیاسی قیدیوں کو ہندوستان میں منتقل کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ صدر نے کہا کہ ہندوستان اسرائیل کے طرز پر مقبوضہ کشمیر میں سابق فوجیوں اور پنڈتوں کیلئے غیر قانونی آبادیاں بسانے کا پروگرام ترک کر دے۔ صدر مسعود نے کہا کہ ہندوستان تمام جبر، ظلم کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت کو ختم نہیں کر سکتا۔

کشمیری حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد کو پوری شدومد کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الحاق پاکستان ہمارا جزوایمان ہے۔ ہم پاکستان کی بہادر افواج کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے لوگ اپنی نڈر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔صدر نے کہا کہ آج پاکستان کو سیاسی اور معاشی اعتبار سے اپنے آپ کو مضبوط اور مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ صدر گرامی نے تقریب کے آخر میں منتظمین، پولیس گارڈ، پولیس بینڈ، نوجوان طلبہ و طالبات کی شاندار کارکردگی پر حوصلہ افزائی کیلئے انعامات کا اعلان بھی کیا۔