Live Updates

جمعہ کو بجٹ سیشن کی مکمل خبر)

قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جمعہ کو بھی جاری رہی‘ اراکین کا ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینے‘ عام آدمی کو ریلیف دینے‘ معیشت کی بہتری کے لئے مل جل کر کام کرنے‘ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا ایک بڑا حصہ نئے ڈیموں کی تعمیر پر صرف کرنے کی ضرورت پر زور، اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا‘ حکومت نے بجٹ کو موجودہ حالات میں متوازن قرار دیا

جمعہ 21 جون 2019 23:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2019ء) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جمعہ کو بھی جاری رہی‘ اس دوران اراکین نے ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینے‘ عام آدمی کو ریلیف دینے‘ معیشت کی بہتری کے لئے مل جل کر کام کرنے‘ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا ایک بڑا حصہ نئے ڈیموں کی تعمیر پر صرف کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا‘ حکومت نے بجٹ کو موجودہ حالات میں متوازن قرار دیا ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے اس ایوان کا ماحول خراب کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں‘ ایسے لوگ ہر حکومت میں اگلی صفوں میں ہوتے ہیں جبکہ مخلص کارکن پچھلی صفوں پر رہتے ہیں‘ ایک سال ہوگیا معیشت بہتر نہیں ہو رہی‘ خراب اور کمزور معیشت ہماری سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالتی ہے‘ معاشی استحکام دفاع کو بھی مضبوط کرتا ہے‘ ایف اے ٹی ایف میں اکتوبر تک ہمیں محتاط رہنا ہوگا‘ جو حکومت ریونیو کا ہدف 4 ہزار ارب روپے پورا نہ کر سکی 5500 ارب روپے کا ہدف کیسے کرے گی‘ لوگوں کو روٹی‘ دوائی‘ تعلیم سمیت بنیادی سہولیات چاہئیں‘ نعروں سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا‘ اگر کسی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے سے ملک کے معاشی حالات بہتر ہوتے ہیں تو ہم سب کو گرفتار کرلیں لیکن یہ علاج نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے وفاقی بجٹ 2019-20ء کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے تعلیم‘ صحت‘ زراعت اوردیگر شعبے شدید دبائو کا شکار ہیں‘ اگرچہ یہ شعبہ صوبوں کے پاس ہے لیکن وفاقی بجٹ میں اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے‘قرضوں سے نجات کا واحد راستہ زرعی شعبے کو ترقی دے کر ہی نکالا جاسکتا ہے‘ پی ایس ڈی پی میں ڈیموں کی تعمیر کے لئے بجٹ کا 15 فیصد مختص کردیں تو ہم اس کے حق میں ووٹ دیں گے‘ سیاستدان جب عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کریں گے تو لوگوں کا ہم سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

سابق سپیکر اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے نجات کا واحد راستہ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی اور ریسرچ کے ذریعے زرعی پیداوار بڑھا کر ہی ممکن ہے‘ جدید زرعی ٹیکنالوجی کے ذریعے کپاس‘ گنے اور دیگر نقد آور فصلوں کی پیداوار کو بڑھا کر ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے‘ نوجوان نسل کو فنی تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لئے ووکیشنل اور ٹیکنیکل اداروں کے قیام پر توجہ دی جائے اور لائق اساتذہ کے ذریعے معیار تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب محمد یوسف تالپور نے کہا ہے کہ زرعی شعبے کے تحفظ کے لئے پانی بنیادی ضرورت ہے‘ بجٹ میں ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کی سفارشات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ملک مسائل کی دلدل سے نکلے گا‘ دیر بالا میں گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ جنگلات کی بطور ایندھن کٹائی بند ہو سکے‘ کمراٹ ایک بہترین سیاحتی مقام ہے اس تک جانے والی شاہراہ کو بہتر بنایا جائے۔

رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں بھرپور طریقے سے ترقیاتی کام شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے عوام کی محرومیاں دور کی جاسکیں۔ رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے الیکشن کا نہیں بلکہ ملک کی آئندہ نسلوں کے مستقبل کا سوچ کر بجٹ پیش کیا‘ امید ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف حاصل کرلئے جائیں گے۔

ایم کیو ایم کے رکن اسامہ قادری نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے پاکستان اور پاک فوج کے خلاف بات کی پیپلز پارٹی ان کی ٹھیکیدار بنے ہوئی ہے‘ کسی ایک بھی معاشی دہشتگرد کو نہ چھوڑا جائے بلکہ جلد از جلد ان کے فیصلے کئے جائیں‘ وزیراعظم عمران خان کی ریاست مدینہ کی سوچ اچھی ہے۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کا راستہ روکنا چاہیے‘ ایسا ہوتا ہے تو مسلم لیگ (ن) کی ساری صف خالی ہو جائے گی‘ وزیراعظم عمران خان ویژنری لیڈر ہیں جنہوں نے آنے والی نسلوں کیلئے آفات سے محفوظ پاکستان بنانے کا جامع پروگرام دیا ہے۔

نماز جمعہ کے بعد دوسرے سیشن کے دوران بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بجٹ بنائے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط اس ایوان کو بتائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اس وجہ سے ہے کہ آج تک کسی وزیراعظم کو مدت کیوں پوری نہیں کرنے دی گئی۔ تحریک انصاف کے رکن فضل محمد خان نے کہا کہ چارسدہ میں گیس پائپ لائن بچھانے کا کام آخری مراحل میں ہے۔

یہ سکیم ڈراپ نہ کی جائے۔ رواں سال رمضان میں بجلی کی جو صورتحال تھی وہ بے مثال تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مودی کا یار نہیں ہے۔ عمران خان پر دنیا کو اعتماد ہے۔ رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ دعا ہے کہ بجٹ سے پاکستان کے عوام کو فائدہ ہو۔ گوادر کو سی پیک سے نکال دیں تو پیچھے کچھ نہیں ہے۔ اس لئے بلوچستان کا خیال رکھا جائے۔ بجٹ میں فنڈز رکھے بھی گئے ہیں ۔

پسنی فش ہاربر کو سی پیک میں شامل کیا جائے۔ ۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت 2010ء میں بلوچستان کو دو گنا بجٹ ملا۔ اب بلوچستان کا حصہ تین فیصد کم کیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ حالیہ دس ماہ میں جن اشاریوں میں کمی آنی چاہیے تھی ان میں اضافہ ہوگیا جبکہ جن میں اضافہ کرنا چاہیے تھا ان میں کمی آگئی ہے۔ برآمدات‘ جی ڈی پی کی شرح نمو‘ کرنسی ریٹ اور صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے جبکہ افراط زر‘ ٹیکسوں‘ بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں جو قرضہ لیا گیا اس سے ضرب عضب اور ردالفساد آپریشن کئے‘ 11000 میگاواٹ بجلی بنائی‘ توانائی کے نئے منصوبے مکمل کئے‘ شاہراہیں تعمیر کیں‘ پاک فوج کے لئے نئی تنصیبات تعمیر کی گئیں۔ عوام کے حق حاکمیت کی جنگ لڑیں گے۔ تحریک انصاف کے رکن راحت امان اللہ بھٹی نے کہا کہ آٹھ آٹھ بار اس ایوان میں رہنے والوں نے پاکستان کو تباہ حال کردیا ہے۔

انہیں رضاکارانہ طور پر پارلیمنٹ چھوڑ دینی چاہیے۔ یہ کوئی فخر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو ہم نے بڑھانا ہے۔ میں تیرہ سال سے تحریک انصاف کا سپاہی ہوں۔ جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی مفتی عبدالشکور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لئے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے۔ تمام مسائل کا ملبہ پچھلی حکومت پر گرا کر حقائق کو مسخ کیا جارہا ہے یہ طرز عمل درست نہیں ہے۔

حکومت کو قبائلی اضلاع کے محب وطن عوام کی فلاح و بہبود کے لئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے حلقے میں بجلی اور گیس کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ان سہولیات کی عدم دستیابی کی بناء پر ہمارے علاقوں کے عوام محرومیوں کا شکار ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ہم الگ قبائلی صوبہ بنانے کی تحریک چلائیں گے۔ سودی نظام کا خاتمہ کئے بغیر ریاست مدینہ کا تصور ممکن نہیں۔

تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شنیلا رتھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بڑی محنت اور جانفشانی کے ساتھ غریب دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ اس بجٹ میں ان طبقات کا خاص خیال رکھا گیا ہے جن کو ماضی میں فراموش کیا جاتا رہا ہے۔ ملک کو اقتصادی مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے‘ پی ٹی آئی کی حکومت اس چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے پرعزم ہے۔ اقتصادی طور پر ملک کو بدحالی کا شکار کرنے والے اور قرضوں کی دلدل میں دھکیلنے والوں کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم عمران خان نے جو کمیشن قائم کیا ہے وہ ایک احسن اقدام ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے بھی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بجٹ کے نتیجے میں ملک میں اشیاء ضروریہ مہنگی ہو چکی ہیں۔ عوام نے اس تبدیلی کے لئے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دیا تھا۔حکومت کے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے اور کشکول توڑنے کے نعرے بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر 157 روپے میں بھی نہیں مل رہا۔ حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے۔ یورپ اور امریکہ کی مثالیں دینے والوں کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ وہاں پر عوام سے لیا گیا ٹیکس ان کی اپنی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو چور ڈاکو لٹیرا کہنے سے حالات نہیں بدلیں گے اس سے ملک میں نفرت بڑھے گی۔ انہوں نے حکومت کو پیشکش کی کہ اس روش کو چھوڑ کر ہمارے ساتھ مل کر ملکی تعمیر و ترقی کے لئے آگے بڑھیں ہم ساتھ دیں گے۔

بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی احسان اللہ ریکی نے کہا کہ ان کا حلقہ پاکستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے جو 30 اضلاع پر مشتمل ہے۔ میرے حلقہ میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک کلومیٹر شاہراہ بھی نہیں بنائی نہ ہمیں سی پیک منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ سی پیک منصوبے کے تحت چار سالوں میں بلوچستان مں ایک ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں جبکہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ پر 300 ارب روپے خرچ کردیئے گئے۔

میرے 80 ہزار مربع کلومیٹر حلقہ میں لوگ اب تک بجلی گیس اور سڑکوں سے محروم ہیں۔ کوئٹہ سے کراچی شاہراہ اب تک سنگل ہے جس کی وجہ سے آئے روز حادثات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں پانی کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر فی الفور مکمل کی جائے۔ ان ڈیموں کی تعمیر کے لئے پی ایس ڈی پی میں جو رقم مختص کی گئی ہے اس سے تو یہ آئندہ 70 سالوں میں بھی مکمل نہیں ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے صرف سانس لینے پر ٹیکس نہیں لگا‘ اس پر بھی ٹیکس لگا دیتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کی ترقی کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں جبکہ موجودہ حکومت کا بجٹ عوام کے لئے خیر کا بجٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر اور بجٹ خسارہ بے انتہا بڑھ گیا ہے اس کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور مہنگائی کی صورتحال کی وجہ سے عوام بے حد پریشان ہیں۔

اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ کہا کہ اپوزیشن کے ارکان کی طرف سے غریب ہاری اور پاکستان کے عوام کی کوئی بات نہیں کر رہا بلکہ پارٹی لیڈرز کے دفاع میں ہر حد عبور کر جاتے ہیں۔ اس بات کی پرواہ بھی نہیں کرتے کہ اس سے ملکی معیشت کو کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر اعتراض کیا جاتا ہے لیکن ان مسائل کے حل کے لئے کوئی مثبت تجویز نہیں دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے لوگوں کو حق دیا جائے۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی نے کہا کہ حکومت قرضوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن جلد از جلد قائم کرے۔ قوم چاہتی ہے کہ بدعنوان لوگوں سے لوٹی دولت واپس لی جائے۔ موجودہ حکومت نے جو ٹیکس بڑھائے ہیں وہ عوام کی فلاح کے لئے استعمال ہوں گے جبکہ گزشتہ ادوار میں یہ ٹیکس لوٹ مار کے لئے بڑھائے جاتے رہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن خورشید احمد جونیجو نے کہا کہ حکومت مختلف شعبہ جات پر لگائے گئے ٹیکس واپس لے تاکہ عام آدمی کو اس سے ریلیف مل سکے۔ سرکاری ملازمین پر لگائے گئے ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے اس سے وہ اپنے گھروں کا نظام مشکل چلا سکیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے سید عمران شاہ نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ حکومت نے کم کردیا۔ شوکت خانم ہسپتال کا پلاٹ نواز شریف نے دیا۔

غلام احمد لالی نے کہا کہ کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں۔زرعی قرضوں پر سود کی شرح بہت زیادہ ہے۔ کسان کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی دی جائے۔ گنے کی قیمت اڑھائی سو روپے من کی جائے۔ ہمارے علاقے میں یونیورسٹی کیمپس دیا جائے۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ یہ غریبوں کا بجٹ ہے اور بنیادی اشیاء ضروریہ مہنگی کردی گئیں۔

ہر چیز پر ٹیکس ہے۔ قرضوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس میں بی آر ٹی‘ بلین سونامی ٹری منصوبے کی تحقیقات بھی یہ کمیشن کرے۔ یہ احتساب کے خلاف نہیں لیکن اس کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کے خلاف ہیں۔ تحریک انصاف کی رکن نورین فاروق ابراہیم نے کہا کہ تنقید کرنا آسان کام ہے عوام ٹیکس دیں یہ ان کی فلاح پر خرچ کیا جائے گا۔

ایم ایم اے کے رکن زاہد اکرم درانی نے کہا کہ بنوں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے فنڈز رکھے جائیں۔تحریک انصاف کے رائے محمد مرتضیٰ اقبال نے کہا کہ اپوزیشن بجٹ پر تنقید کی بجائے شیڈو بجٹ دے۔ وہ بتائیں کہ ان وسائل کے اندر کیسا بجٹ ہونا چاہیے تھا۔ حکومت نے مشکل حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا۔ رکن قومی اسمبلی مہیش کمار ملانی نے کہا کہ عوام دشمن بجٹ پاس کرنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا تعلق تھرپارکر سے ہے اور میں غیر مسلم ہونے کے باوجود کبھی بھی یہ محسوس نہیں کیا کہ پاکستان ہمارا ملک نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے عام نشست پر مجھے ایم این اے کا ٹکٹ دیا میں ان کا شکرگزار ہوں۔ تحریک انصاف کے رکن طاہر اقبال نے کہا کہ اس سال میں ملک میں بدعنوانی کا وہاڑی انڈسٹریل سٹیٹ کو سپیشل اکنامک زون کا حصہ بنایا جائے تاکہ وہاں کا کسان اور زمیندار کو فائدہ ہو سکے۔

جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ کا درجہ دینے سے لوگوں کی محرومیاں ختم ہو سکتی ہیں۔ رکن قومی اسمبلی نور الحسن تنویر نے کہا کہ حکومت قومی اسمبلی میں اوورسیز پاکستانیوں کے لئے کوٹہ مقرر کرے۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی صائمہ ندیم نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں لئے گئے قرضوں پر سود کی واپسی میں چار ہزار ارب روپے لگ گئے۔ سندھ میں تعلیمی اداروں سمیت صحت اور دیگر بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید حسین طارق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جب اقتدار ملا تو اس وقت حالات موجودہ صورتحال سے بھی خراب تھے۔ بدعنوانوں کا احتساب کرنا عدالتوں کا کام ہے۔ہم حکومت کے ساتھ بیٹھ کر طویل المدتی اقتصادی پالیسیوں پر بات کر سکتے ہیں۔ رخسانہ نویدہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ملک کو موجودہ حالات سے نکالنا ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے رکن مختار احمد برتھ نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ متوسط طبقہ پر بوجھ ڈالا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی رکن مسرت رفیق مہیسڑ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے اشیاء ضروریہ کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ حکومت نے عام لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ یہ انوکھا بجٹ ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات