حکومت نے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا ہے‘

چھوٹی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے‘ جب تک ہم آئین و قانون کی پاسداری نہیں کریں گے ہم حالات نہیں سدھار سکتے،مسلمان اسلامی تعلیمات کو ترک کرنے کی وجہ سے پستی کا شکار ہیں‘ قومی سلامتی اور دفاع پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان قومی اسمبلی کا بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

پیر 24 جون 2019 16:57

حکومت نے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا ہے‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2019ء) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان نے کہا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا ہے‘ پاکستان کی جس نے بھی خدمت کی اس پر بدعنوانی اور غداری کے الزامات لگے‘ چھوٹی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے‘ جب تک ہم آئین و قانون کی پاسداری نہیں کریں گے ہم حالات نہیں سدھار سکتے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے پہلے سیشن میں بجٹ 2019-20ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سرحدوں و ریاستی امور کے وزیر مملکت شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ مسلمان اسلامی تعلیمات کو ترک کرنے کی وجہ سے پستی کا شکار ہیں‘ پاکستان میں 71 سالوں سے امراء کو پوچھنے والا کوئی نہیں تھا‘ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا چالیں چلنے والوں سے نہیں ڈرتا۔

(جاری ہے)

ملکی سلامتی اور احترام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر امیر حیدر خان ہوتی نے مطالبہ کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ 25 فیصد کیا جائے‘ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کی کوئی گنجائش نہیں۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان نے کہا ہے کہ ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لئے لوگوں کو خدمات کی فراہمی کے ذریعے ان کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا‘ شہریوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے‘ کراچی کے لوگوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں۔

بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی زبیدہ جلال نے کہا ہے کہ پرامن اور خوشحال بلوچستان سے ہی پرامن اور خوشحال پاکستان بنے گا‘ بجٹ میں اضافہ نہ لینے پر پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ جب ایوان میں قانون کا احترام نہیں ہوگا تو ہم اپنے بچوں کو قانون کے احترام کی تلقین کیسے کریں گے‘ معاشی پیچیدگیوں کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ یہ بجٹ کہاں سے آیا ہے‘ بھرپور مہم کے باوجود ڈیم کی لاگت کا ایک فیصد بھی اکٹھا نہیں ہوا۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ تعلیم اور صحت کے شعبے کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی نے کہا ہے کہ انسانی وسائل کو ترقی دے کر ہی ملک کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے‘ ہمیں تمام پرانی روش کو ترک کرکے سب سے پہلے پاکستان کے نعرے کے تحت آگے بڑھنا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ قوم کو ایک روٹی کھانے کا مشورہ دیا جارہا ہے کل ایک نوالہ کھانے کا مشورہ دیا جائے گا‘ میثاق معیشت پر سیرحاصل بحث ہونی چاہیے‘ خواتین کی فلاح و بہبود پر زیادہ سے زیادہ فنڈز خرچ کئے جائیں‘ دیہی علاقوں میں ملک کے وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سید امین الحق نے مطالبہ کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ بجٹ میں زیادتی کی گئی ہے‘ ان کے لئے کم سے کم ٹیکس کی حد 12 لاکھ روپے مقرر کی جائے اور ایم کیو ایم پاکستان کو کراچی میں سیاسی سرگرمیوں کی مکمل آزادی دی جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے عزائم سب کے سامنے ہیں‘ دفاعی بجٹ پچھلے بجٹ کی سطح پر منجمد نہیں ہوا بلکہ درحقیقت روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے اس میں 20 فیصد کمی آئی ہے‘ قومی سلامتی اور دفاع پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی سید فیض الحسن نے کہا ہے کہ شہروں کی طرح ملک کی دیہی آبادی کو بھی ترقی کے قومی دھارے میں شامل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے‘ ملک کے تمام اضلاع میں منتخب نمائندوں کی سربراہی میں ضلعی کمیٹیاں قائم کی جائیں۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے این ایف سی ایوارڈ دیا‘ موجودہ حکومت کو این ایف سی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں‘ گریڈ 21 اور 22 کے عمر رسیدہ افراد کو بھی تنخواہوں میں ریلیف ملنا چاہیے تھا۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی فوزیہ بہرام نے کہا کہ ہم سب آئین کے محافظ ہیں‘ ہم سے پہلے آنے والی تمام حکومتیں اپنے بارے میں سوچتی رہیں‘ عوام کا کسی نے نہیں سوچا‘ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں بہت زیادہ قرضے لئے۔

موجودہ حکومت نے اپنا گھر پروگرام ‘ سرکاری ملازمین کے لئے ریلیف‘ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع کا حامل عوام دوست بجٹ دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اپنے عوام کو ریلیف دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ گزشتہ حکومت نے قرض لیا تو وہ قرضوں کی قسطیں بھی دیتی‘ ترقیاتی کام بھی کرتی‘ عوام کو ریلیف دیتی رہی۔

2018ء کے بعد کیا ہوا کہ وہی وسائل ہونے کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں مل رہا۔ ۔ 2013ء میں ملک کو دہشت گردی‘ لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا ہم نے یہ کنٹرول کیں۔ جب تک ہم آئین و قانون کی پاسداری نہیں کریں گے ہم حالات نہیں بدل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جس نے بھی خدمت کی اس پر کرپشن اور غداری کے الزامات لگے۔ نواز شریف پر بھارت پیسے بھجوانے کا الزام لگا لیکن ثبوت نہیں دیا گیا۔

انکوائری کمیشن کا دائرہ مشرف دور تک نہیں پھیلایا جاسکتا۔ اس کا مقصد نیب سے بچ جانے والوں کو پکڑنا ہے۔ تحریک انصاف کے رکن خرم شہزاد نے کہا کہ ان لوگوں کو عدالتوں نے چور اور ڈاکو قرار دیا ہے۔ ایف بی آر ارکان کا آڈٹ کرے۔ بجٹ سازی میں اس پارلیمان کے کسی رکن سے مشورہ نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت نے جی آئی ڈی سی لگا کر صنعت پر ظلم کیا۔

ساری دنیا میں ریٹیلر پر سیلز ٹیکس لگتا ہے۔ بیس سالوں میں کسی نے کاٹن کے بیج پر کام نہیں کیا گیا۔ اداروں کی تباہی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لیبر قوانین کو فعال بنایا جائے۔ چھوٹی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کا خاتمہ کیا جائے۔ ایم ایم اے کے رکن قومی اسمبلی مولانا محمد انور نے کہا کہ ملک میں سرمایہ دارانہ نظام مسلط ہے اس لئے عوام کی حالت نہیں بدلی‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا نظام لائے غیر امت مسلمہ معاشی لحاظ سے بدحالی‘ محبت کی جگہ حسد میں مبتلا رہے گی۔

کسی حکومت نے نہیں سوچا کہ ہم کون سا نظام دے رہے ہیں۔ قومی اسمبلی الزام تراشی کا ادارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے علاقہ میں پینے کا پانی دستیاب نہیں‘ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بہت زیادہ ہے اور شاہراہیں نہیں ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن علی نواز اعوان نے کہا کہ گزشتہ حکومت بجلی کا چارسو ارب روپے کا گردشی قرضہ چھوڑ کر گئی۔ ریلوے 20 ارب روپے خسارہ میں تھی۔ سٹیل ملز خسارے میں تھی۔ چالیس سال دو بڑی جماعتوں نے یہاں حکومت کی ہے ہم سے دس ماہ کا حساب مانگ رہے ہیں۔ ہم نے ملک چلانا ہے تو ٹیکس چوروں کو پکڑنا ہے۔ ہم اپنا حساب دیں گے آپ اپنا حساب دیں۔ اسحاق ڈار ٹی ٹی کے موجد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری لوٹی دولت واپس کریں تو ان کے خلاف کارروائی روکی جاسکتی ہے۔