قومی اسمبلی، بجٹ عوام دشمن ہے ،بتایا جائے نہ تین سالوں میں لوڈشیڈنگ تھی نہ دہشتگردی تو پھر معیشت کیوں نہ بڑھی ،اپوزیشن

حکومت نے پٹرول بم گرایا ہے ، مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے ،وفاقی حکومت کے ریونیو ٹارگٹس پورے ہونا ممکن نہیں، شارٹ فال سے صوبوں کا حصہ کم کردیا جائے گا، اسعد محمود ، عائشہ غوث پاشا ، نواب یوسف تالپور و دیگر کا اظہار خیال حکومت کو آئی ایم ایف کا طعنہ دیا جاتا ہے کیا گزشتہ حکومتیں عالمی مالیاتی ادارے کے پاس نہیں گئیں ، حکومتی اراکین کا جواب موجودہ سال سٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر گئی تو معاشی ترقی کی دلیل ہے،ہم دنیا کیساتھ جڑے ہیں ،س کے باوجود بین الاقوامی مہنگائی سے کم پاکستان میں مہنگائی ہوئی ہے ،اپوزیشن کو اتنا جھوٹ نہیں بولنا چاہئے اور عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چاہئے،سر دار طالب نکئی ،غوث بخش خان مہر ، غزالہ سیفی ، عاصمہ حدید و دیگر کا خطاب

جمعہ 18 جون 2021 22:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2021ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے آئندہ مالی سال کے بجٹ او ر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ عوام دشمن ہے ،بتایا جائے نہ تین سالوں میں لوڈشیڈنگ تھی نہ دہشتگردی تو پھر معیشت کیوں نہ بڑھی ،حکومت نے پٹرول بم گرایا ہے ، مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے ،وفاقی حکومت کے ریونیو ٹارگٹس پورے ہونا ممکن نہیں، شارٹ فال سے صوبوں کا حصہ کم کردیا جائے گا جبکہ حکومتی اراکین نے عوامی بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کا طعنہ دیا جاتا ہے کیا گزشتہ حکومتیں عالمی مالیاتی ادارے کے پاس نہیں گئیں موجودہ سال سٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر گئی تو معاشی ترقی کی دلیل ہے،ہم دنیا کیساتھ جڑے ہیں ،س کے باوجود بین الاقوامی مہنگائی سے کم پاکستان میں مہنگائی ہوئی ہے ،اپوزیشن کو اتنا جھوٹ نہیں بولنا چاہئے اور عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کچھ بلوں پر اپوزیشن نے اختلافی نوٹ جمع کرائے مگر پارلیمان میں انہیں پیش کیا گیا، یہ تاثر دیا گیا کہ ان بلوں کو کمیٹیوں سے منظوری کے بعد یہاں لایا گیا، عجلت میں یہاں بلوں کو کلب کر کے پاس کیا گیا، اپوزیشن نے جس پر احتجاج کیا، اسوقت حکومتی اراکین کی تعداد 70 سے زائد نہ تھی مگر ایوان کی کاروائی کو بلڈوز کیا گیا،اس میں ایم ٹی آئی، الیکشن اصلاحات ودیگر بل تھے۔

انہوںنے کہاکہ اس عمل سے ملک کے ادارے اور عوام متاثر ہوتے ہیں، 11 جون کو بجٹ پیش کیا گیا، وزیر خزانہ نے جو بجٹ پیش کیا وہ عوام دشمن بجٹ ہے،اس بجٹ میں ان دوستوں کو ریلیف دیا گیا جو الیکشن میں انکو مالی تعاون کر تے تھے۔ انہوںنے کہاکہ احتجاج اپوزیشن کو حکومت کیًخلاف کرنا چاہیے۔ہم نے سپیکر سے ایوان کے اراکین کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آپ نے تماشے کو نہیں روکا، حکومتی اراکین احتجاج میں اس حد تک چلے گئے جسکی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی، ان اراکین میں ایک ایسا رکن بھی تھے جو اس تماشے کے وقت پارلیمنٹ کی حدود میں نہیں تھا۔

انہوںنے کہاکہ کچھ ایسے افراد تھے جو ڈیسک پر کھڑے ہو کر اپوزیشن لیڈر کو نشانہ بنا کر کتاب پھینک رہے تھے انہیں سزا نہیں سنائی گئی، اپوزیشن لیڈر کو کتاب مارنے والے کا نام تک نہ لیا گیا۔ اسد محمود نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں اسکی تحقیقات ہو، یہ حکومت اور وزیر اعظم کے ہوتے کسی قسم کی تحقیقات کا نتیجہ نہیں نکل سکتاوزیراعظم صاحب براہ راست اپنے ممبران کو ہدایات دیکر یہاں بھیجتے رہے، ڈپٹی سپیکر کا رویہ غیر آئینی تھا انکے رویے کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ بتایا جائے نہ تین سالوں میں لوڈشیڈنگ تھی نہ دہشتگردی تو پھر معیشت کیوں نہ بڑھی ،ایف بی آر نے دکھایا ہے 5800ارب روپے اکٹھے ہوں گے مگر کیسے اور کہاں سے ۔ انہوںنے کہاکہ ٹیکسز اکٹھا کرنے کا دعوی ہی بتارہا ہے کہ بجٹ ٹیکس فری نہیں ہے ،پیٹرولیم کی قیمتیں نہیں بڑھانی تو 610ملین کہاں سے آئیں گے ،سات سو ارب ریونیو کی کمی ہونے والا ہے ،بجٹ میں عملی کی بجائے خیالی باتیں بتائی گئی ہیں ،بجٹ میں ایسے ایسے وعدے کئے جارہے ہیں جیسے اسی سال الیکشن ہونے والے ہیں ،بجٹ خسارہ تین اشاریہ پانچ فیصد دعوے سے زیادہ ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ یہ بھی پہلی بار ہوا کہ آئی ایم ایف سے بات ہوئے بغیر بجٹ پیش کردیا گیا ،جب آئی ایم ایف سے بات بنی نہیں تو پھر اس کی طرف سے ملنے والے پیسے بجٹ میں کیسے رکھ دیئے ،وزیر اعظم کیسے یقینی بنائیں گے کہ بجلی کی قیمت نہ بڑھے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر ٹیکس نہیں بڑھائیں گے ،بلواسطہ ٹیکس لگا کر آئی ایم ایف ہی کی بات مانی جارہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ چینی پر ٹیکس لگادیا سٹاک ایکسچینج کو چھوٹ دے دی ،بجٹ میں ایسے اقدامات لئے ہیں جو مہنگائی بڑھائیں گے ،چھ سو دس ملین کا پیٹرول بم گرنے والا ہے ،خوراک کی مہنگائی عام آدمی کو متاثر کررہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ریونیو میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی ہوگی ،جھوٹے اعدادوشمار کے ساتھ بجٹ منظور کراقوم سے دھوکہ دیا جائے گا ،یہ بجٹ منی پیٹرول بم ہے ،یہ منی بجٹ بھی لے کر آئیں گے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے غوث بخش خان مہر نے کہاکہ گزشتہ دنوں اس ایوان کے تقدس کو پامال کیا گیا جس کی مذمت کرتا ہوں،موجودہ حالات کے مطابق اچھا بجٹ پیش کیا گیا ہے،دنیا آگے نکل گئی ہم آج بھی اچھی پیداوار والا بیج پیدا نہیں کرسکتے،بجٹ میں زراعت کیلئے کم رقم مختص کی گئی ہے اس کو بڑھایا جائے،وفاقی حکومت کو زراعت کی بہتری کیلئے جدید ریسرچ سینٹرز بنانے چاہئیں ،اس سال پانی کی کمی سے کپاس کی پیداوار متاثر ہوگی جس سے کسان کا نقصان ہوگا،وفاقی حکومت کسانوں کو مفت سولر ٹیوب ویلز لگا کر دے تاکہ پانی کی کمی کا مسئلہ حل ہو،سندھ میں نہ بجلی ہے نہ گیس،وفاق اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے،18ویں ترمیم کے بعد صحت، تعلیم اور امن و امان کو صوبوں کے حوالے کردیا گیا ہے،وفاقی حکومت سندھ کو صوبائی حکومت کے رحم و کرم پر نہ چھوڑے بلکہ اپنا کردار ادا کرے،ڈاکٹر شہناز بلوچ نے کہاکہ جو کچھ اس ایوان میں ہوتا رہا ہے اس پر شرمندہ ہوں ،اختر جان مینگل کے چھ نکات پر وعدے کے باوجود عمل نہیں ہوا ،ہم نے دوسال تک آپ کا ساتھ دیا مگر ترقیاتی بجٹ سمیت کسی وعدے کو پورا نہیں کیا ۔

انہوںنے کہاکہ آپ کے پاس وقت ہے کہ آپ بلوچستان کو مثالی طور پر ترقی دیں ،گوادر کی کتنی بڑی پٹی ہے آپ کیوں اس طرف توجہ نہیں دیتے ،ہم یہاں صرف پاگلوں کی طرح بولنے نہیں آئے بلکہ ہم بلوچستان کے حقوق لینے آئے ہیں،اس وقت بلوچستان میں انفراسٹرکچر، روڈز اور گیس بجلی تک نہیں ہے۔سردار طالب حسین نکئی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو آئی ایم ایف کا طعنہ دیا جاتا ہے کیا گزشتہ حکومتیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئیں ن لیگ نے جب 2018 میں حکومت چھوڑی تو معیشت کی حالت دگرگوں تھی۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ کاروباری طبقے کو سہولیات فراہم کریں گے تاکہ ملک ترقی کرے،پاکستان زرعی ملک ہے،حکومت زراعت کو انڈسٹری کا درجہ دے،حکومت چھوٹے کسان کو بجلی،زرعی ادویات کی قیمتوں میں سبسڈی دے،موجودہ سال سٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر گئی تو معاشی ترقی کی دلیل ہے۔نواب یوسف تالپور نے کہاکہ وفاقی حکومت نے سندھ کے ساتھ زیادتی کی ہے،وفاقی حکومت کے ریونیو ٹارگٹس پورے ہونا ممکن نہیں، شارٹ فال سے صوبوں کا حصہ کم کردیا جائے گا،حکومت نے اخراجات کا تخمینہ آٹھ اعشاریہ چار فیصد رکھا ہے، حکومت سنتالیس فیصد خسارہ کیسے پورا کرے گی ،سندھ کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک ہورہا ہے،این ایچ اے کے لئے 114 ارب روپے رکھا گیا جس میں سندھ کے لئے صرف چار ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کی غزالہ سیفی نے کہاکہ اس بجٹ میں اعدادو شمار سے زیادہ ایک بہتر راستہ فراہم کیا گیا ہے ،یہ دھمکی آئی ہے کہ سندھ کو حصہ نہ ملا تو سندھ کے ٹکڑے ہونگے ،افسوس کی بات ہے کہ ایک سینئر رکن ایسی بات کررہا ہے ،کراچی اور سندھ جڑے ہوئے ہیں ایک دوسرے سے ساتھ ملے ہوئے ہیں ،آٹے میں پاکستان نے 28.50 فیصد اضافہ ہوا جبکہ بین الاقوامی سطح پر 30 فیصد اضافہ ہوا ،گھی میں 22 فیصد ملکی اضافہ مگر بین الاقوامی سطح پر 120 فیصد اضافہ ہوا ہے ،ہم دنیا کے ساتھ جڑے ہیں مگر اس کے باوجود بین الاقوامی مہنگائی سے کم پاکستان میں مہنگائی ہوئی ہے ،تحریک انصاف حکومت میں پانچ لاکھ روپے تک قرض آسانی سے مل رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن)کے چوہدری عابد رضا نے کہاکہ آپ کہتے ہیں خارجہ پالیسی کامیاب ہے، ایسا ہے تو بتائیں افغان قومی سلامتی کے مشیر کے کیوں پاکستان مخالف بات کی ،ہمیں کوئی ملکی دفاع کا نہ بتائے، اس ملک کا دفاع کرنا ہم جانتے ہیں ،بتایا جائے کہ کیا مشرف والی پالیسی دوبارہ دہرائی جارہی ہے اس ایوان کو آگاہ کیا جائے،امریکہ کے انخلا کے بعد یو ایس کو اڈے کس قیمت پر دے رہے ہیں آئی ایم ایف کیا پیکج دیگا ،آپ کہتے ہیں کہ معیشت طاقت ور ہے مگر جی ٹی روڈ ہی آئیڈیل نہیں تو کیا بہتر ہوا ،زراعت سمیت تمام شعبے متاثر ہیں، ڈی اے پی کی قیمت کو ن لیگی دور پر واپس لے جایا جائے۔

پی ٹی آئی رکن گل ظفر نے کہاکہ فاٹا کو 54 ارب روپے دیئے جارہے ہیں مگر حضرت مولانا کے دور میں سب کچھ ہوا میں تھا ،تمام قبائلی ایجنسیوں میں 1122 کی سہولت دی جارہی ہے، 8 اسپتال دے رہے ہیں ،میرے حلقے میں 36 ارب کا کام ہورہا ہے ،پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں 1100 دل کے آپریشن ہوچکے ہیں مگر حضرت مولانا کو صرف لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی پڑی ہے ،جب دل کا ہسپتال بن گیا تو پھر اس سے استفادہ کیوں نہ حاصل کریں ، حضرت مولانا اسعد محمود بے خبر ہیں ،قومی سلامتی پر کھلواڑ سابق دور میں کیا گیا، پاکستان اسلامی دنیا کے ماتھے کا جھومر ہے۔

عظمیٰ ریاض نے کہاکہ نامساعد حالات کے باوجود ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے،اپوزیشن کو اتنا جھوٹ نہیں بولنا چاہئے اور عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چاہئے۔مہیش کمار ملانی نے کہاکہ ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں جس میں غریب اور ہاری کے کئے کچھ نہیں،ملکی معیشت کی ترقی عوام کی نظر میں روزمرہ اشیا صرف کی قیمتوں کے حساب سے ہوتی ہے، غریب کی زندگی اجیرن بن گئی ہے،ہندو ہوں لیکن ایک پاکستانی ہونے پر مجھے فخر ہے،تھر نیشنل گرڈ کو بجلی دیتا ہے لیکن اسے شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے،تھر کے ہسپتالوں میں بچوں کی اموات کے کیسز پمز ہسپتال سے کم ہے۔

(ن)لیگ کے حامد حمید نے کہاکہ پی ٹی آئی کا پیش کردہ بجٹ امیر کے فائدے اور غریب کو تباہ کرنے کے کئے کافی ہے،حکومت نے عوام کا اتنا جلدی ریلیف دیا کہ بجٹ پیش ہوتے ہی پٹرولیم پرائسز کی قیمت بڑھ گئی،اعدادوشمار کے ہیرپھیر سے ترقی کی رفتار زیادہ دکھائی گئی،پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے حکومتی اراکین کیوں بھول جاتی ہے کہ فیاض ترین ان کا وزیرخزانہ تھا،پی ٹی آئی سے ن لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت گزشتہ ادوار کی حکومتوں کے لوٹے نکال دئیے جائیں تو تحریک انصاف سے انصاف نکل جائے گا،تنخواہ دس فیصد بڑھاکر تنخواہ دار پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی گئی ہے،،پنجاب میں جو وسیم اکرام پلس لگایا گیا یہ اس لیجنڈ وسیم اکرم کی توہین ہے،آئی جی پنجاب تمام پولیس اہلکاروں کا منشیات ٹیسٹ کرا رہے ہیں،سپیکر قومی اسمبلی بھی وزیر اعظم،وزراء اور تمام ارکان اسمبلی کے منشیات ٹیسٹ کرائیں۔

پیپلز پارٹی کی شاہدہ رحمانی نے کہاکہ کاش کے اسپیکر قومی اسمبلی اور وزراء ایوان میں موجود ہوتے ،بلاول بھٹو زرداری کے الفاظ کو اسپیکر نے خذف کرایا،حماد اظہر کی تقریر کے دوران غیرپارلیمانی لفظ کو خذف نہیں کیا گیا،وزیراعظم نے کھل کر تمام جماعتوں کے لیڈروں کو ڈاکو اورچور کہا ،بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے اس پارلیمنٹ کا وقار دن بدن کم ہو رہا ہے ،کنٹینر میں اور پارلیمنٹ میں بہت فرق ہوتا ہے۔

عاصمہ صمہ حدید نے کہاکہ اس بجٹ کی وجہ سے پاکستان کی اکانومی ٹیک آف کر چکی ہے،کرپشن کہیں نہ کہیں رک رہی ہے اسلیے اکانومی بہتر ہو رہی ہے،کسانوں کو بلا سود قرض دیا جا رہا ہے ملک ضرور آگے جاِئے گا۔ انہوںنے کہاکہ ٹریکٹر اور مشینری کے لیے بلا سود قرض بھی احسن اقدام ہے،صحت کارڈ کے ساتھ ہمارے صحت کا شعبہ جوڑ دیا گیا ہے جو احسن اقدام ہے،پنجاب کا کلچر گالی نہیں،پنجاب کا کلچر وارث شاہ اور شاہ حسین سے شروع ہوتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) طاہرہ اورنگزیب نے کہاکہ آج ایک بلب اور دو پنکھوں کا بجلی کا بل پینتیس سو روپے آ رہا ہے،اگر اسمبلی ملازمین کو ہی سامنے رکھیں تو حالات بے حد خراب ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کے ملازمین پر اس قدر دباو ہے کہ گذشتہ ایک سال میں انکے گھروں میں ستر سے زائد اموات ہوئیں ،بول بچن سرکار سے ہوچھنا چاہتی ہوں کہ بچوں پر جنسی تشدد کے خلاف کاروائی کے وعدے کیا ہوئے،یہ حکومت گا گی گے کے چکر سے نہیں نکل سکی،یہ کریں گے وہ گریں گے یوں ہو گا،کب عملی اقدامت اٹھائے جائیں گے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں ملک فاروق اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے،بہاولپور میں صاف پانی کے منصوبے شروع جائے،بہاولپور میں فلائی اورز بنائی جائے۔انہوںنے کہاکہ بہاولپور کو پانی کی کمی کا مسئلہ ہے اس کو حل کرنے پر حکومت توجہ دے۔بہاولپور کے مسائل حل کرنے میں بیوروکریسی رکاوٹ ہے، اس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے،کوئی پارٹی یا حکومت یہ نہ سمجھے کہ وہ بیوروکریسی کی سہارے پر قائم رہے۔

سیاسی جماعتوں کو از خود ملکر ان مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا۔ بی این پی کے محمد ہاشم نوتزئی نے کہاکہ موجودہ بجٹ پی ٹی آئی کے دوستوں کیلئے لایا گیا ہے،اس میں عوام کیلئے کچھ نہیں،بلوچستان اسمبلی کے باہر متحدہ اپوزیشن ارکان پر لاٹھی چارج کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں،بلوچستان 70 سال سے محرومیوں کا شکار ہے جس کا ازالہ نہیں کیا جارہا،گوادر کے عوام کو صاف پانی، تعلیم کچھ میسر نہیں ہے،وزیراعظم نے اختر مینگل کے ساتھ چھ نکات کا معائدہ کیا لیکن عملدرآمد نہیں ہوا،ریکوڈک معائدے میں دو فیصد رائلٹی علاقے کی ترقی کیلئے مختص کی جائے،ہر سال بڑھنے والی مہنگائی کے تناسب سے عوام کو ریلیف دیا جائے،ریاست مدینہ کے دعویدار بجٹ میں انصاف کے تقاضے پورے کریں