�ؒلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2023ء) وفاقی وزیر
ریلوے و ہوا بازی
خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ
پی آئی اے پر 742ارب روپے کا
قرضہ ہے ، موجودہ حالات میں کوئی جہاز لیز پر دینے کے لئے تیار نہیں بلکہ جو جہاز ہمارے پاس موجود ہیں وہ بھی واپس مانگے جارہے ہیں
،دنیا کی ائیر لائنز کا مقابلہ نہیں کر پارہے ، اگر
پی آئی اے کو چلانا ہے تو اس میں پرائیویٹ سیکٹر کو لانا ہوگا
،ریلوے کو نفرت کی بنیاد پر رول بیک نہ کیا جاتا تو آج
ریلوے کی کچھ اور صورت ہوتی
،ریلوے کا ایم ایل ون سے مستقبل ہے ،اگر پروڈکشن یونٹ کو پرائیویٹ سیکٹر میں نہیں لے جائیں گے تو یہ ادارہ دم توڑ جائے گا،
غریب قوم ہیں اتنا
قرضہ لیں جتنا واپس کر سکیں، ایم ایل ون ترجیح ہے اکتوبر میں بی آر آئی کانفرنس میں معاہدہ ہوگا،چینی صدر کی موجودگی میں ایم ایل ون معاہدے پر دستخط کریں گے، ایم ایل ون کے چار پیکج کے دو فیز ہوں گے ۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوںنے
ریلوے اور ہوائی بازی کے محکموں کی کارکردگی کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سول ایوی ایشن اور
پاکستان ریلوے کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے
۔خواجہ سعد رفیق نے کہا
ریلوے کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے ،چودہ ماہ فائر فائٹنگ میں گزرے ہیں، حکومت سے ایک پیسہ لئے بغیر کام کیا،
ریلوے مالی مشکل کا شکار ہے ،تنخواہ اور پنشن
ریلوے خود ادا کرتا ہے ،ایم ایل ون کے چار پیکج کے دو فیز ہوں گے
،کراچی سے روہڑی اہم ہوگا، جہاں آبادی زیادہ ہو گی وہاں فینسنگ کریں گے ،ٹرین کی رفتار 140سے 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی، ازبکستان سے
افغانستان تک لائن بچھا دی گئی ہے جسے
پاکستان لانا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ
گوادر میں چار سو ایکٹر اراضی ایکوائر کی ہے جہاں ٹرمینل
،ریلوے اسٹیشن بنے گا ، ہم اپنے گزشتہ دور حکومت میں بسینہ سے
گوادر تک الائنمنٹ کر گئے تھے، اگلے
بجٹ میں اس کے لئے فنڈز آنے چاہئیں
،کوئٹہ زیدان سیکشن کی بہت بری حالت ہے ،یہ ٹریک ریت پر بچھا ہوا ہے اور یہاں ہم مال
گاڑی چلاتے ہیں ،989کلو ٹریکٹ کو ری ہیبلی ٹیٹ کرنا پڑے گا ،
ریلوے میں بہت کام ہونے والا ہے ۔
انہوںنے بتایا کہ مغلپورہ میں جدید الیکٹرک فرنس مشین کا افتتاح کر دیا گیا ہے ،یہاں ضیاع زیادہ ہوتا تھا جبکہ کام نہ ہونے کے برابر تھا ،اسے چائنیز نے انسٹال کیا یہ ، یہاں پر 800مزدور کام کر رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ
ریلوے کیرج فیکٹری
اسلام آباد کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈ پر لے کر جائیں گے ، اس سے کوئی بیروزگار نہیں ہوگا ، جو مصنوعات مارکیٹ میں 10روپے مل رہی ہے وہ آپ پندرہ روپے میں بنا رہے ہیں تو یہ ٹھیک نہیں ہے ،اس میں پرائیویٹ سرمایہ کاری لانی ہے اور کیرج فیکٹری اس کی پہلی مثال ہو گی جسے ہم نے راستے پر ڈال دیا ہے اور اگلی حکومت کا کام ہے کہ وہ اسے لے کر چلے ، ایک ایک یونٹ میں پرائیویٹ سرمایہ کاری لائیں، وہاں کوچز بن رہی ہوں ،ٹرکس بن رہی ہوں ، باقی پارٹس بنیں ۔
خواجہ
سعد رفیق نے کہا کہ
پاکستان کے ائیر پورٹس بسوں کے اڈے بنے ہوئے ہیں جو کوئی باہر سے آتا ہے وہاں ائیر پورٹ پر ہی فیصلہ ہو جاتا ہے کہ ہم کیسی قوم ہیں ،
بھارت اپنے چھ سے سات ائیر پورٹس کو آئوٹ سورس کر چکا ہے
،امریکہ کے اکثر ائیر پورٹس آئوٹ سورس ہیں ، اس کا مطلب بیچنا یا گروی رکھنا نہیں ، یہ
نجکاری بھی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد بہتر آپریٹرز کو لانا ہے اور یہ ایک محدود مدت کیلئے ہوتا ہے ، آپریٹرز اپنے ساتھ سرمایہ کاری بھی لاتے ہیں ، پہلے مرحلے کے لئے
اسلام آباد ائیر پورٹ کو چنا گیا ہے ،
ورلڈ بینک کا ذیلی ادارہ نیشنل فنانس کارپوریشن ہمارا کسنسلٹنٹ ہے ، اسی ماہ اشتہار دیدیا جائے گا اور بڈنگ کے ذریعے ائیر پورٹ کو آئوٹ سورس کیا جائے گا، کچھ دوست ممالک بھی اس کے لئے خواہشمند تھے اور ہمیں جی ٹو جی کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن ہم نے اسے نہیں مانا کیونکہ ہمارے پاس کوئی بنچ مارک ہی موجود نہیں ہے ،ہمارے کچھ اپنے بھی قومی مفادات ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک یا نئے سال کے آغاز میں بہتر آپریٹرآ گیا ہووگا، گارنٹی ہے کہ کوئی ملازم بیروزگار نہیں ہوگا البتہ ملازمین کی ایک سے دوسری جگہ شفٹنگ ہو سکتی ہے ،
اسلام آباد ائیر پورٹ کو پندرہ سال کے لئے دیا جائے گا اور اس کے بعد یہ ہمارے پاس اپس آ جائے گا،اس اقدام سے ائیر پورٹ کی اپنی ویلیو بھی بڑھ جائے گی ، اگلے مرحلے میں
لاہور اور
کراچی کے ائیر پورٹس کی باری آئے گی ۔
خواجہ
سعد رفیق نے کہا کہ ہمارا
پی آئی اے میں گزشتہ چھ سے آٹھ ماہ میں بڑا زور لگا ہے ، ہماری کوشش تھی کہ کسی طرح
پی آئی اے کو ایاٹا کے بزنس ماڈل کے مطابق چلا لیں لیکن اس میں تین چار رکاوٹیں آ گئیں، ایک صاحب کے بیان سے
پی آئی اے کو صرف یو کے کے روٹس پر آمدن کی مد میں سالانہ 70ارب روپے کا
نقصان اٹھانا پڑا ہے ، اس میں
امریکہ کا روٹ شامل نہیں ہے ۔
ان روٹس پر فلائٹس کی بحالی کے لئے ہمارے پسینے نکل گئے ہیں اور اب پیشرفت ہوئی ہے ، ہم نے اس سے متعلقہ قانون سازی مکمل کر لی ہے اور امید ہے کہ نومبر تک یو کے کی فلائٹس بحال ہوں گی اور اگلے مرحلے میں
امریکہ کی بحال ہو ں گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام
پی آئی اے کو وقتی فائدہ دے سکتا ہے لیکن ہم
دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتے،آپ
ائیر انڈیا کو سرچ کریں ، یہ ائیر لائن بند ہونے کے قریب تھی کہ اسے ٹاٹا گروپ کے حوالے کر دیا گیا ، اس نے کام کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ائیر کرافٹس کا آرڈر کھول دیا اور آنے والے چند سالوں میں
ائیر انڈیا ٹاپ کی ائیر لائن ہو گی ، سائوتھ
افریقہ کی ائیر لائن ڈوب گئی تھی انہوں نے پرائیویٹائزیشن کا راستہ اختیار کیا ، ہمارا راستہ بھی یہی ہے
،سینیٹ مین قانون سازی ہورہی ہے،
پی آئی اے کی ہولڈنگ
کمپنی بنے گی ،
پی آئی اے پر 742ارب روپے کا
قرضہ ہے ، ہمیں قرضوں کا مارک اپ ادا کرنے کے لئے قرض لینا پڑ رہاہے کیا ایسے کام چلتا ہے ۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تین رکاوٹوں کی وجہ سے ہم ایاٹا بزنس پلان پر عمل نہیں کر سکے ، ایک ایکسچینج ریٹ نے سب کچھ اڑا کر رکھ دیا ،پیٹرولیم کی قیمتوں نے بوجھ ڈالا اور وہ ابھی تک قابو میں نہیں آرہیں ، جو ہمارے
معاشی حالات تھے کوئی غیر ملکی
کمپنی ہمیں جہاز لیز پر دینے کیلئے تیار نہیںہے ، یہ بات تلخ ہے لیکن کڑوی ہے سچ ہے ، ہمیں ایک دوسرے کو سچ بتانا چاہیے ، ہمارے پاس جو جہاز لیز پر ہیں وہ واپس مانگے جارہے ہیں،ہمیں بہت بڑی رقم کا انجکشن چاہیے ، اس کے ساتھ ساتھ پروفیشنل مینجمنٹ بھی چاہیے ، ہم ان حالات کے ساتھ
دنیا کی ائیر لائنز کا مقابلہ نہیں کر پارہے ، ہمیں اس کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کو لانا پڑے گا۔
جو بھی حکومت آئے اسے ہولڈنگ
کمپنی بنانا ہے اور اس کے ذریعے پی آئی کو اس راستے پر ڈالنا ہے ، پھر تیس سے پچاس فیصد یا جتنے مناسب لگیں شیئرز اپنے پاس رکھیں اور باقی
اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے آف لوڈ کر دیں ، ہمیں
پی آئی اے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانی ہے ،
پی آئی اے کا گزشتہ سال کا خسارہ 80ارب تھا اور ا س سال 110ارب روپے ہو جانا ہے ، ہم ٹیکس پیئر کے پیسے سے خسارہ اداہ نہیں کر سکتے ۔
خواجہ
سعد رفیق نے بتایا کہ نیو یارک میں
پی آئی اے کے ملکیتی روز ویلٹ
ہوٹل کو کرائے پر چڑھا دیا ہے ، اس کے لئے بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ چاہیے تاکہ اسے گرا کر چالیس منزلہ ٹاور بنایا جائے ، اگر اسے لینڈ مارک ڈیکلئر کر دیا گیا تو آپ اس کو ہاتھ نہیں لگا سکتا ، بند
ہوٹل کا خرچہ 25ملین
ڈالر سالانہ تھا،اب تین سال میں
پاکستان کو 220ملین
ڈالر ز ملیں گے جبکہ دیگر اضافی جو بوجھ ہیں ان کی بھی ادائیگی ہو گی ، ہم نے روڈ میپ دیدیا ہے ، اگر اس کے مطابق چلا گیا تو یہ
ہوٹل سات سے آٹھ ملین
ڈالر منافع کمائے گا۔
سی ای او
ریلوے شاہد عزیز نے کہا کہ ایم ایل ون گیم چینجر منصوبہ ہے، شالیمار ایکسپریس ، پاک بزنس
،کراچی ایکسپریس کو اپ گریڈ کر دیا گیا ہے
،سیلاب و
بارش سے چار سو کلومیٹر
ریلوے سروس بند ہونے سے دس ارب روپے کا خسارہ ہوا ،انفراسٹرکچر کو
نقصان اس کے علاوہ ہے،
ریلوے سگنل پر ریسرچ کررہے ہیں تاکہ نئی چیزیں سامنے لائیں،
ریلوے لینڈ 2023کی منظوری دی اب پالیسی سے لیز آئوٹ کریں گے،
پنجاب حکومت کے ساتھ 43ایکٹر کا مسئلہ حل ہوگیا وہ جلد
ریلوے کے حوالے ہو جائے گی،
ریلوے نے اس سال
ریکارڈ 64ارب 27کروڑ روپے آمدن حاصل کی ہے ،نیسپاک کے ساتھ معاہدہ ہوگیا 99اسٹیشن کو سولر پر لے جائیں گے، آئی ٹی کے ذریعے رابطہ ایلپکیشن لائے ہیں تاکہ مسافروں کو فائدہ ہو،
ریلوے سکریپ سے چار ارب روپے کما رہے ہیں۔