Live Updates

ہمارے دورکی پالیسیاں جاری رہتیں تو آج پاکستان ترقی کی رفتارمیں کہیں آگے ، ڈالرچالیس یا پچاس روپے کا ہوتا‘ نوازشریف

جمعرات 16 نومبر 2023 19:42

ہمارے دورکی پالیسیاں جاری رہتیں تو آج پاکستان ترقی کی رفتارمیں کہیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2023ء) قائد پاکستان مسلم لیگ و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے دور کی پالیسیاں جاری رہتیں تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ،ڈالر چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا،جو منصوبہ 2018ء میں مکمل ہونا چاہیے تھا بدنصیبی سے آج تک مکمل نہیں ہو پایا ،پوچھنا چاہیے آپکو کہ کہاں گئی وہ تبدیلی ،ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں پھر جلا وطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں ،2022ء میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے ،شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی مگر ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا، پاکستان کے مفاد کے لئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا، بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے،آج پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا ، اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا، قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنے ہوں گے عوام کو ریلیف دینا ہوگا، ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف ،سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز ، اسحاق ڈار ، احسن اقبال ، خرم دستگیر ، مریم اورنگزیب ، لاہور چیمبر کے صدرکاشف انور سمیت دیگر بھی موجود تھے۔نواز شریف نے کہا کہ 2013سے 2018ء کے دوران ہمارے دور میں مہنگائی سالانہ 12فیصد سے کم ہو کر چار فیصد پر آگئی تھی جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی دو فیصد پر تھی، ہمارے دور میں ترقی کی شرح 6فیصد سے زیادہ تھی جبکہ پالیسی ریٹ 5.5فیصد پر لے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ انڈیکس 21ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر 54ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، ہم نے تین سٹاک ایکسچینجز کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تبدیل کیا جو دنیا کی پانچویں بہترین سٹاک ایکسچینج قرار پائی اور ایکسپورٹ ری فائنانس ریٹ 3فیصد کی سطح تک کم کیا گیا جو اب دوگنا ہوچکا ہے۔ہم نے لانگ ٹرم فائنانس فسیلٹی ریٹ تین فیصد تک کم کیا جو اب ڈبل ڈیجٹ میں جا چکا ہیں، ہمارے دور میں جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکس وصولیوں کو دوگنا کیا گیا، 9.8سے ٹیکس وصولیوں کی شرح 12.4فیصد ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)کا حجم 348ارب سے بڑھا کر ایک ہزار ارب کیا اور چار سال اپنے دور میں ڈالر کو 104پر رکھا، ہمارے دور کی پالیسیوں کی وجہ سے نجی شعبے کے لئے کریڈٹ 8ارب سے بڑھ کر 733ارب ہوا،ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں،آپ سے ہمیشہ مشاورت کی ہے، مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے،ہماری بنائی پالیسیوں سے پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا، ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ1990ء کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی جبکہ دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں،ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا، انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے۔ 1990ے کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا ،عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے، اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ2013سے 2017کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا،ہم نے چار سال ڈالر کو 104پر باندھ کر رکھا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے، آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہو گئے ہیں،یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے، یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں سوا چھ فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے،22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے،ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں،پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا، روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بجلی کا ایک ہزارروپے جس کا بل آتا تھا، آج 15ہزارروپے بل آ رہا ہے،پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔

آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا ،اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا،قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،2013ء میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا،ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں اور جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ2022ء میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی لیکن ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا اورپاکستان کے مفاد کیلئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے،پاکستان کو بچانے کے لئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے، عوام کو ریلیف دینا ہوگا،گھریلو صارفین کے لئے بجلی سستی کرنے پڑے گی، ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

ہیلتھ کارڈ دیا تھا ، غریب کا علاج سٹیٹ کی ذمہ داری ہے۔ہم نے اپنے دور میں سورج کی روشنی اور تھر کے کوئلے سے بجلی بنائی اور پن بجلی کے منصوبے شروع کئے، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اور 11 ہزار میگا واٹ مزید بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں ضربِ عضب اور ردالفساد آپریشن شروع کئے اور کراچی میں امن قائم کیا،ضرب عضب، ردالفساد اور کراچی آپریشن کی وجہ سے اخراجات میں اضافے کے باوجود بجٹ خسارہ 8فیصد سے کم کر کے 5.8فیصد پر لے کر آ ئے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا،ترقیاتی بجٹ تقریبا ایک ہزار ارب روپے تک لے گئے تھے،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف پروگرام ہم نے مکمل کیا اور آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کسانوں کوزراعت کے لئے قرض فراہمی 336ارب سے بڑھ کر 973ارب ہو گئی،ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے ہم 46ارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ لے کر آئے۔

انہوں نے کہا کہ جو منصوبہ 2018ء میں مکمل ہونا چاہیے تھا بدنصیبی سے آج تک مکمل نہیں ہوپایا ،پوچھنا چاہیے آپکو کہ کہاں گئی وہ تبدیلی ۔ ایک زمانہ تھا ڈیڑھ دن کے اندر لوگ گوادر سے کوئٹہ پہنچتے تھے آج اللہ کے فضل و کرم سے صبح کا ناشتہ آپ گوادر میں کریں دوپہر کا کھانا آپ کوئٹہ میں آکے کھا سکتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اپنی قوم کو یکجا کرنے کے لئے ہم یہاں موجود ہیں ،ہمارے ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے اس گڑھے میں دھکیلا گیا ہے ،آپ کو یہ سب یاد رکھنا چاہیے کہ کس نے آپ کے لیے کیا کیا ہے اور کون آپکے لیے کیا کر گیا ہی ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک اور عوام کو درپیش تمام مسائل پر ہماری نظر ہے،لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس موقع پرلاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے محمد نواز شریف اور شہباز شریف کا ایل سی سی آئی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف ہمارے دل کے بہت قریب ہیں، وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم پاکستان کے طور پر ملک وقوم کی خدمت پر شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف لاہور چیمبر کے صدر رہ چکے ہیں، انکی کی قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ کاشف انور نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کے دور اقتدار میں تجارت اور صنعت کو فروغ ملا، وزیراعظم شہباز شریف کا بجٹ 2023-24 بہترین بجٹ تھا، اس میں دی جانے والی تجاویز اچھی تھیں، ایس ایم ایز کے لئے رعایتی ٹیکس کا نظام اور سالانہ ٹرن اوور کی حد 250سے 800ملین کرنا مثبت قدم تھا۔

انہوں نے کہا کہ غیرملکی ترسیل زر کی حد 5ملین سے ایک لاکھ ڈالر کرنا بھی اچھی پالیسی تھی،آئی ٹی برآمدات پر رعایتی ٹیکس اور 24ہزار ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ اچھا قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ سولر پینلز اور بیٹریوں کیلئے مشینری اور ضروری سامان پر رعایتوں سے کاروبار اور عوام دونوں کا فائدہ ہے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات