8 فروری کو کراچی، سندھ کے عوام پیپلزپارٹی کی سیاست کو خیرباد کہہ دیں گے

ایم کیو ایم بھی قصہ پارینہ ہوچکی ہے، یہ ان سب کا آخری الیکشن ثابت ہوگا، بلاول کہتا وزیراعظم بنایا جائے، پی پی سندھ کو ٹھیک نہیں کرسکی تو پاکستان کو کیسے ٹھیک کرےگی، سراج الحق کا کراچی میں خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 25 جنوری 2024 23:12

لاہور( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 جنوری 2024ء) امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام 8 فروری کو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو مسترد کردیں گے، ایم کیو ایم بھی قصہ پارینہ ہوچکی ہے، یہ ان کا آخری الیکشن ثابت ہوگا،کراچی کی بحالی اور ملک کی تعمیر و ترقی کا نشان صرف ترازو ہے، اب کراچی اس کے حقیقی وارثوں کا ہوگا، پی پی سندھ کو ٹھیک نہیں کرسکی تو پاکستان کو کیسے ٹھیک کریں گے۔

سابقہ حکمران چاہتے ہیں اب ان کی اولادوں کو موقع ملے۔ہم عام فرد کو ایوان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں،ایک بچہ کہتا ہے کہ میرا نانا، والدہ وزیر اعظم تھا،میرے والد صدر تھے مجھے بھی وزیر اعظم بنایا جائے۔ دوسرے لاڈلہ کہتے ہیں کہ میں تین بار وزیر اعظم بن چکا ہوں مجھے ایک بار اور بھی موقع دیا جائے۔

(جاری ہے)

واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں،یہ لاکھوں جانوں کی قربانیوں کے عوض حاصل کیا گیا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع ملیر کے تحت مہران ہائی وے نزد اسپتال چورنگی لانڈھی میں ''ترازو کانفرنس '' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیدوار این اے229 ممتازحسین سہتو، امیر ضلع ملیر وامیدوار این اے230 محمد اسلام ودیگرنے بھی خطاب کیا۔کانفرنس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سراج الحق کی آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا اور پرجوش نعرے لگائے گئے۔اس موقع پر امیدوار پی ایس88 نواز خان ودیگر بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہاکہ ملک پر 25 سال مسلم لیگ،15سال پیپلزپارٹی نے سندھ پر حکومت کی، 35 سال ایوب خان سے جنرل مشرف جیسے جرنیلوں نے حکومت کی۔ان تمام لوگوں نے ملک پر طبقاتی نظام مسلط کیا۔پاکستان نوابوں، جاگیرداروں، وڈیرہ شاہی کے خلاف بنایا گیا تھا۔

بانی پاکستان جاگیردار اور وڈیرے نہیں تھے، آج جاگیردار اور وڈیرے لوگ ملک پر قابض ہیں جن سے نجات کے لیے ووٹ کی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ایف آئی اے، نیب اور عدالتیں بھی ان جاگیرداروں اور وڈیروں کا احتساب نہیں کرسکیں ہیں۔جوبائیڈن کی پولیس نے 13 گھنٹے تک ان کے گھر کی تلاشی لی لیکن پاکستان کی پولیس حکمرانوں کے گھر میں تلاشی لینے کے بجائے غلام بن کر رہتی ہیں۔

حکمرانوں کی تلاشی نہیں لی جاتی، ان کے گھوڑے اور کتے بھی عیاشی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ملک پر 80ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے، کبھی کہتے ہیں کہ قرض اتارو اور ملک سنوارو۔قوم نے قرضہ اتارنے کے لیے ہمیشہ قربانی دی لیکن حکمرانوں نے کوئی قربانی نہیں دی۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے کہنا چاہتا ہوں کہ جن لوگوں نے آپ سے قرضے لیے ہیں ان کی جائیدادیں فروخت کر کے قرضہ واپس لیا جائے۔

آج پاکستان کا ہر بچہ حکمرانوں کی وجہ سے پونے تین لاکھ کا مقروض ہے،7 کروڑ نوجوان حکمرانوں کی وجہ سے بے روزگار ہیں۔پاکستان کی کرنسی ان حکمرانوں کی وجہ سے افغانستان، نیپال بھوٹان سے کمزور ہے۔انہوں نے کہاکہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ امریکی جیل میں بے گناہ قید میں ہے۔حکمران کتنی بار امریکہ گئے لیکن انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی امریکی غلامی اور کرپشن کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔جماعت اسلامی کے پاس اقتدار نہیں اس کے باوجود ہم عوام کی خدمت کرتے ہیں۔ امیر جماعت نے کہاکہ 8 فروری کے بعد اندرون سندھ کی زندگی میں بھی انقلاب آئے گا، ویران گلیوں کو آباد کیا جائے گا۔سندھ کے عوام کو گھروں میں صاف پانی پہنچایا جائے گا۔افسوس کی بات ہے کہ کراچی کی گلیوں میں آج بھی کوڑا کرکٹ موجود ہے۔

8 فروری کے بعد کراچی اور سندھ کے عوام پیپلزپارٹی کی سیاست کو بھی خیر آباد کہہ دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان میں ایسا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جس میں انصاف کا بول بالا ہو،ہر بچے کو معیاری تعلیم، نواجوانوں کو عزت کے ساتھ روزگار،ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو عزت کے ساتھ جینے کے مواقع ملیں اورکرپشن، لوٹ مار، ظلم اور اغواء برائے تاوان نہ ہو۔

ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں کہ جس میں وڈیروں، جاگیرداروں اور طبقہ اشرافیہ کی بالادستی نہ ہو اور سب کے ساتھ انصاف ہو۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام کو مایوس کیا جارہا ہے، عوام مایوس نہ ہوں، آبادی پر شب خون کے باجود آج کراچی کے پاس 96 نشستوں کی بہت بڑی طاقت ہے۔ماضی میں یہ طاقت شہری و دیہاتی وڈیرے اور جاگیردارکے پاس رہی اسی لیے انہوں نے شہریوں کا استحصال کیا۔

وڈیرے اور جاگیردار، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم اپنے آپ کو طاقت ور سمجھتے ہیں جو عوام کے لیے کچھ نہیں کرتے۔ شہری و دیہی جاگیرداروں اور وڈیروں کا اتحاد عوام کے اتحاد سے پاش پاش کردیں گے۔ کراچی کے نوجوانوں، ماؤں،بہنوں، تعمیر و ترقی، عدل و انصاف، دیانت و امانت، جمہوری قدر اور پاکستان کا نشان ترازو ہے۔ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کو 96 نشستوں کی طاقت دیں ہم دیکھیں گے کہ کون وفاقی و صوبائی حکومت ہمارے بغیر چلاتا ہے۔

ہم عوامی مفاد کے بغیر حکومت نہیں چلنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا اور پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لے لیا گیا۔ ہم الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک خاندان اور چالیس لٹیروں کی پارٹی کا نشان واپس کیوں نہیں لیاگیا۔ مسلم لیگ ن ایک ہی خاندان کی میراث ہے، کوئی بھی ورکر،مقامی رہنما پوری زندگی لگالے سربراہ نہیں بن سکتا۔

کیا مسٹر کیا مولانا سب ہی خاندان اور وراثت پر پارٹی چلارہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ جب یہی لوگ اقتدار میں آتے ہیں تو ذاتی مفادات کے بجائے عوام کی خدمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی سے بڑھ کر کوئی جمہوری جماعت نہیں ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو جمہوریت پر مبنی جماعت ہے جس میں مرکزی امیر سے لے کر مقامی امیر تک کے انتخابات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جماعت اسلامی کے سوا کوئی لیڈر شپ نظر نہیں آتی جو نوجوانوں کو آگے بڑھانے اور تعلیم دلوانے کے لیے کام کرسکے۔

جماعت اسلامی نے نوجوانوں کے لیے بنو قابل پروجیکٹ شروع کیا اور فری آئی ٹی کورسز کروائے۔ آج بنو قابل پروگرام کراچی سمیت پورے ملک میں چل رہا ہے اور نوجوانوں کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے جارہے ہیں۔ کچھ پارٹیاں تازہ دم ہوکر واپس آگئی ہیں، آزاد امیدوار کی کھیپ لگائی گئی ہے۔ پنجاب کے آزاد امیدوار دوسری پارٹیوں کے حق میں دستبردار ہورہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کہہ رہے ہیں کہ ہم آزاد امیدواروں کو ملا کر حکومت بنائیں گے۔ کرپٹ اور نااہل حکمران انسانوں کی منڈیاں لگاکر انسانوں کو خرید سکتے ہیں لیکن عوام کی خدمت نہیں کرسکتے۔ممتاز حسین سہتو نے کہا کہ مہنگائی و بے روزگاری عام ہوگئی، بجلی و گیس کے بلوں میں ہوش ربا اضافہ کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ 35 سال کراچی سمیت پورے ملک کے انتہائی تباہی کے سال ثابت ہوئے۔

عوام پریشان حال ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ کس قیادت کا انتخاب کریں۔ عوام میں محرومیاں پھیلائی جارہی ہیں اور یہ محسوس کروایا جارہا ہے کہ آگے بھی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔جماعت اسلامی کی دیانت دار اور اہل قیادت موجود ہے، جماعت اسلامی ہی شہر کراچی اور پورے ملک کو آگے لے کر جا سکتی ہے۔ کچھ پارٹیاں تازہ دم ہوکر واپس آگئی ہیں، آزاد امیدوار کی کھیپ لگائی گئی ہے۔ پنجاب کے آزاد امیدوار دوسری پارٹیوں کے حق میں دستبردار ہورہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کہہ رہے ہیں کہ ہم آزاد امیدواروں کو ملا کر حکومت بنائیں گے۔ کرپٹ اور نااہل حکمران انسانوں کی منڈیاں لگاکر انسانوں کو خرید سکتے ہیں لیکن عوام کی خدمت نہیں کرسکتے۔