Live Updates

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی

آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا، جن لوگوں نے 9مئی کیا اور وہ وہاں موجود تھے انہیں سزائیں ملنی چاہئیں ،علی امین گنڈاپور دہشت گردی کی جنگ میں سیاسی اتفاق رائے انتہائی اہم ہے، پیپلز پارٹی دہشت گردی پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہے، بلاول بھٹو ہمیں بتایا جائے 2013ء میں طالبان کے حامی خیبر پختونخواہ حکومت میں کیسے آ گئی ، انہیں کون حکومت میں لے کر آیا ،ایمل ولی خان

بدھ 19 مارچ 2025 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2025ء)دہشت گردی کیخلاف حکمت عملی بارے پارلیمانی قومی سلامتی کی کمیٹی کے گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔نجی ٹی وی کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف ،آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے، عسکری قیادت کی جانب سے ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں وزیراعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر خزانہ، وزیراعلی خیبرپختونخوا، گورنر پنجاب، وزیر دفاع اور دیگر نے اظہارخیال کیا۔اجلاس کے دوران وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے 9مئی کیا اور وہ وہاں موجود تھے انہیں سزائیں ملنی چاہئیں میں مانتا ہو کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2024ء کے الیکشن میں ہمیں تو الیکشن کی کمپین نہیں کرنے دی گئی کیونکہ ہمیں تو تھریٹ تھی جب کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں کھل کر کمپین کی لیکن ان پر تو ایک حملہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ آج جب صوبے میں دہشت گردی کا دور دورہ ہے تو سمجھ آتا ہے کہ کیوں تحریک انصاف پر حملے نہیں ہوتے، تحریک انصاف کو اجلاس میں ضرور آنا چاہیے تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں سیاسی اتفاق رائے انتہائی اہم ہے، میں اور پیپلز پارٹی دہشت گردی پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں، اور ہم اس کام کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ریاست کا زیادہ فوکس کائنٹک ایکشنز کی طرف ہے، دہشت گردی کے سافٹ پرانگ جیسا کے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی ریاست مخالف ذہن سازی کی طرف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر سافٹ پرانگ کو ایکسپوز کرنا اشد ضروری ہے، پیپلز پارٹی اس سافٹ پرانگ کو بھی لیڈ کرنے کے لئے تیار ہے، پاکستان کو دنیا کے سامنے افغانستان کو گلوبل دہشت گردی کا حب اور محور پیش کرنا ہوگا، اس سیکیورٹی کے اس بڑے چیلنج کی طرف توجہ دلانی ہوگی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کو عالمی مسئلہ بتایا جا سکے، پاکستان میں دہشت گردی سے جڑے انٹرنیشنل ٹیرر فنانسنگ نیٹورک کو ہمیں عالمی اور یونائیٹڈ نیشنز لیول پر بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر کسی بھی اور اختلاف رائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، پیپلز پارٹی ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔سربراہ عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں یہ بتایا جائے کہ 2013ء میں طالبان کے حامی خیبر پختون خواہ صوبے میں حکومت میں کیسے آ گئی انہیں کون حکومت میں لے کر آیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں تحریک انصاف نے چالیس ہزار دہشت گرد آباد کیے، تحریک انصاف کا بانی عمران خان طالب اور دہشت گرد ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات