Live Updates

شہباز شریف "لیلے" کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی رسی سے لٹکا ہوا ہے

یہ جب اسٹیبلشمنٹ سے دور جاتا ہے تو اسے آکسیجن کی کمی محسوس ہوتی ہے، عمران خان کا وزیر اعظم پر طنز

muhammad ali محمد علی بدھ 4 جون 2025 19:25

شہباز شریف "لیلے" کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی رسی سے لٹکا ہوا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 جون2025ء) عمران خان نے وزیر اعظم پر طنز اور تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف "لیلے" کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی رسی سے لٹکا ہوا ہے، یہ جب اسٹیبلشمنٹ سے دور جاتا ہے تو اسے آکسیجن کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام سامنے آیا ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ " اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔

تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا- باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے- سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے- ‎ تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس احتجاجی تحریک کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں سمیت تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے اور ماہرنگ بلوچ کو بھی دعوت دیں گے۔

انشأللہ اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ پاکستانی قوم کو میرا پیغام ہے کہ شاید یہ پھر سے میری ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دیں لیکن آپ نے یاد رکھنا ہے کہ ووٹ میرا نہیں آپ کا چوری ہوا ہے۔ آواز میری نہیں آپ کی دبائی جا رہی ہے، لہذا آپ کو خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔ بارہا کہہ چکا ہوں کہ “آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا”- ‎احتجاجی تحریک ملک گیر اور مسلسل ہو گی کیونکہ اسلام آباد میں سنائپرز تعینات ہوتے ہیں جو معصوم شہریوں اور پر امن احتجاجیوں پر سیدھے فائر کھول دیتے ہیں۔

جو قتل عام تحریک انصاف کے ساتھ کیا گیا اور کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔ میرا اپنے پارٹی عہدیداران کو پیغام ہے کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ کو بھی کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیئے۔ اب تک پارٹی سب کو بنی بنائی مل گئی تھی۔ اب مشکل وقت ہے اور سب کا امتحان ہے۔ مجھے بھی جیل میں ڈالنے کے بعد تین سال خاموش ہو جانے پر آرام سے بنی گالا بیٹھ جانے کا کہا گیا تھا جیسے نواز شریف کو دس سال تک چپ رہنا پڑا مگر میں بزدل نہیں ہوں اور یزیدیت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔

‎ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے آخری دم تک جدوجہد کروں گا- پاکستانی عوام نے سمبڑیال انتخابات میں ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ ظلم کے ذریعے ان کا نظریہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ عوام کا فیصلہ وہی ہے جو 8 فروری کو انھوں نے سنایا تھا۔ اس الیکشن میں بھی بے شرمی سے دھاندلی کر کے عوامی مینڈیٹ کو پیروں تلے روندا گیا۔ 8 فروری کی انتخابات کی چوری میں قاضی فائز عیسیٰ، سکندر سلطان راجہ اور جنگل کا بادشاہ پوری طرح شامل تھے۔

انھوں نے اس وقت تک انتخابات ملتوی کروائے جب تک تحریک انصاف کو اپنی دانست میں کرش نہیں کر دیا گیا لیکن 8 فروری کو عوام خاموش انقلاب لے آئی۔ ‏‎آٹھ فروری ایک بہت بڑا انقلاب تھا۔ جنھوں نے 8 فروری کا دو تہائی مینڈیٹ چرا لیا وہ ہمیں ضمنی انتخاب کیسے جیتنے دیتے؟ کیونکہ ان کو یہی ڈر ہے کہ میں جیل سے باہر نہ آ جاؤں۔لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حیثیت اب سیاسی لاشوں سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔

ان کو اپنے اصل ٹھکانے لندن واپس چلے جانا چاہیئے۔‎ ‏‎ تحریک انصاف کو کرش کرنا “لندن پلان” کا حصہ تھا جو نواز شریف نے جنگل کے بادشاہ، قاضی فائز عیسیٰ اور سکندر سلطان راجہ کے ساتھ مل کر بنایا تھا۔ ‏‎لندن پلان کے تحت ہی نو مئی بھی کروایا گیا۔ جس کا مقصد تحریک انصاف کو توڑنا اور ختم کرنا تھا۔ اسی لیے جنھوں نے پریس کانفرنس کر دی وہ آزاد ہیں جبکہ نظریے پر کھڑے رہنے والے آج بھی ناحق قید میں ہیں۔

‏‎اگر 9 مئی تحریک انصاف کی سازش تھا تو سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہو جاتا لیکن سی سی ٹی وی چرا کر سب سے بڑا جرم کیا گیا اور پھر ایک دم سے ۱۰ ہزار ورکرز کو گرفتار کرنا ثابت کرتا ہے کہ یہ ایک فالس فلیگ تھا، جس کی آڑ میں تحریک انصاف کو کرش کیا گیا۔ ‏‎پاکستان میں عدلیہ مکمل طور پر مفلوج ہے۔ قاضی فائز اور سکندر سلطان کے جانے کا وقت آیا تو چھبیسویں ترمیم کر کے کئی نئے فائز عیسیٰ پیدا کر دیے گئے۔

سکندر سلطان راجہ مدت ختم ہو جانے کے باوجود آج تک صرف دھاندلی کی سہولت کاری کے لیے بیٹھا ہوا ہے۔ اس ملک میں انصاف ناپید ہو چکا ہے۔ اب ہم سے مخصوص نشستیں بھی چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں کے ذریعے چھیننے کی کوشش میں ہیں۔ ‏‎ہم اس حکومت سے کیا بات کریں جو خود دو NROs کی پیداوار ہے۔ اس حکومت میں بیٹھی کٹھ پتلیوں نے پہلے مشرف اور پھر باجوہ سے NRO لیا اور اپنی چوریاں معاف کروائیں۔

شہباز شریف “لیلے” کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی رسی سے لٹکا ہوا ہے، دور جاتا ہے تو اسے آکسیجن کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ یہ حکمران اور چھبیسویں ترمیم والے جج کسی کو کیا ہی انصاف دے سکتے ہیں؟ ‏‎دنیا میں کہاں ایسا ہوتا ہے کہ جو فراڈ کرے وہی اپیل سنے؟ میرے خلاف 4 جھوٹے فیصلے کروائے گئے جو اسلام آباد ہائی کورٹ آنے پر اڑ گئے، اس کے بعد سرکاری ججوں کا انتظار کیا گیا اور میری اپیل تب لگائی گئی جب سرکاری جج آ گئے۔

میرے تمام انسانی حقوق معطل ہیں۔ میں 2 سال سے قید میں ہوں جبکہ میری اہلیہ کو 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے۔ عدلیہ انسانی حقوق کا دفاع نہیں کرتی کیونکہ وہ سب ایک کرنل سے ڈرتے ہیں۔ میں یہ سب ظلم صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔ ‏‎یہ بات کہ کوئی ڈاکٹر امریکا سے آئے ہیں سب افواہ ہے۔ جب ان پر دباؤ آتا ہے یہ مجھ سے بات چیت کا آغاز کر دیتے ہیں اور جب دباؤ ختم ہو جائے تو پھر سختی بڑھا دیتے ہیں۔

ایک چھوٹے سے سیل میں رہتے ہوئے انسان کیا کر سکتا ہے سوائے کتابیں پڑھنے کے مگر اڈیالہ جیل میں تعینات کرنل کو میری کتابوں سے بھی مسئلہ ہے۔ ‏‎میرا اسٹیبلشمنٹ کو پیغام ہے کہ آپ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے مجھے آپ کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اصل طاقت اسی کے پاس ہوتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔ عوام کی اصل نمائندہ جماعت تحریک انصاف ہی عوام میں فوج کا تاثر بحال کر سکتی ہے۔

تین وجوہات کی وجہ سے اس وقت قوم کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے: ‏۱- مودی اس وقت زخمی ہے اور پاکستان پر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہو سکتا ہے۔ بھارت کی معیشت ہم سے کافی مضبوط ہے اور 700 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں، ہمیں بھی معاشی لحاظ سے مضبوط ہونا ہو گا تاکہ بھارت کا مقابلہ کر سکیں- ‏۲- خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے میں جس میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں۔ ‏۳- معیشت مکمل طور پر تباہ حال ہے اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں- جس ملک میں انصاف نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں آ سکتی۔ سرمایہ کاری کے لیے کوئی بھی کلیہ آزما لیں عوام کی منشاء کی حکومت جب تک قائم نہیں ہو گی یہ بس ایک خواب ہی رہے گا۔"
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات