Live Updates

سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر تیسرے روز بھی بحث کا سلسلہ جاری

لوگ ایسے ہی تو نہیں کہتے سندھ میں بھی ہمیں مریم نواز جیسا وزیراعلی دو، اپوزیشن ارکان گورکھ ہل کی ترقی کے لئے کئی منصوبوں پر کام ہورہا ہے تاکہ لوگ فیملیز کے ساتھ وہاں جاکر قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوسکیں، وزیر ثقافت ھ کے بجٹ میں بھی کراچی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہم جیت کر آئے ہیں، لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں، ارکان ایم کیو ایم فرحان انصاری سندھ میں 6 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں ،تعلیم پر 2 کھرب روپے پی پی دور میں خرچ ہوئے ۔اتنے بجٹ سے تو نیا سندھ تعمیر ہو جاتا، پی ٹی آئی ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی اس پارٹی میں شہیدوں کا خون شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ عوام دوست بجٹ نہیں ہے، قرة العین

جمعرات 19 جون 2025 04:15

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2025ء) سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر بدھ کو تیسرے روز بھی بحث کا سلسلہ جاری رہا،حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے آج 29ارکان نے بحث میں حصہ لیا۔گزشتہ تین روز کے دوران بجٹ تقاریر کرنے والے ارکان کی مجموعی تعداد84ہوگئی ہے ۔ جمعرات کو مزید ارکان بھی بجٹ بحث میں حصہ لیں گے ۔ بدھ کو سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

حکومتی ارکان نے صوبائی بجٹ کو سندھ میں ترقی اور عوامی مسائل کے حل کی جانب اہم سنگ میل قرار دیا جبکہ اپوزیشن ارکان نے سندھ کے بجٹ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صوبہ پنجاب کے بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ایسے ہی تو نہیں کہتے کہ سندھ میں بھی ہمیں مریم نواز جیسا وزیراعلی دو۔

(جاری ہے)

بدھ کو بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے صوبائی وزیر ثقافت سیدذوالفقار شاہ نے اپنے محکمے کی کارکردگی اور اس کے ترقیاتی کاموں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ گورکھ ہل کی ترقی کے لئے کئی منصوبوں پر کام ہورہا ہے تاکہ لوگ فیملیز کے ساتھ وہاں جاکر قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تقافت و سیاحت نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی کوشش کررہا ہے ۔نئے فنکاروں کی تربیت دیکر دنیا بھرمیں بھیجیں گے۔ ہم بھٹائی پیڈیا اور سندھی زبان کو ڈجیٹلائیز کرنے جا رہے ہیں۔ ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ ادیب اور شعرا کے لیے بھی ایک کالونی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹورازم کے لیے محکمہ گاڑیاں نہیں خرید سکتا، بیرون ممالک میں ڈیوٹیز کم ہیں۔

گورکھ ہل اتھارٹی کے ہر سال پچیس کروڑ روپے ملتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن: فرحان انصاری نے کہا کہ سندھ کے بجٹ میں بھی کراچی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہم جیت کر آئے ہیں، لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں۔ گلشن اقبال میں نہ بجلی ہے نہ پانی ہائڈرنٹ ضرور چل رہا ہے۔ روڈ کارپٹنگ اور لائٹس کا کہا گیا تھا لیکن سنوائی نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے محمود عالم جاموٹ نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے اتنا اچھا بجٹ بنایا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں کے لیے بوٹ ایمبولینس سروس شروع کی جائے۔ میرے حلقے میں سیوریج ٹریٹ پلانٹ ایک میرے حلقے میں بھی لگایا جائے۔ پی ٹی آئی کے سجاد سومرو نے کہا کہ سندھ میں 6 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں ،تعلیم پر 2 کھرب روپے پی پی دور میں خرچ ہوئے ۔اتنے بجٹ سے تو نیا سندھ تعمیر ہو جاتا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہیں جبکہ وزراکی جائیدادیں بڑھتی جا رہی ہیں۔

کراچی کے لیئے نہ بجلی ہے نہ پانی ہے نہ گیس ہے سندھ میں کچے کے ڈاکوو ں کا راج ہے ۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میںسینئیر سیٹزن کارڈ کا اعلان ہوا تھا ایک بھی کارڈ نہیں ملا ،حکومتی اراکین میں اچھے لوگ سامنے نہیں آ رہے۔ بجٹ میںکراچی کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا بجٹ روپوں میں ہے اگر اتنا ہی ڈالرز میں ہو تو بھی سندھ کی حالت نہیں بدلے گی۔

پیپلز پارٹی کے رکن قاسم سراج سومرو نے کہا کہ بجٹ ہماری نیتوں کو بیاں کرتا ہے کہ لوگوں کی بہتری کے لئے کیا کام ہو رہا ہے۔ ہمارے اراکین میں اضافہ اس لئے ہوا کہ ہم نے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے نگر پارکر میں اسکولوں کی حالت بہتر ہے اور اس حلقے کے بہت سے ڈاکٹرز اور انجینئرز ہیںتھر میں 56 چھوٹے ڈیمز موجود ہیں ،بہت سے آر او پلانٹس ٹھیک نہیں ان کا ٹھیک کرنا ضروری ہے ۔

ایم کیو ایم کی قرا العین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی اس پارٹی میں شہیدوں کا خون شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ عوام دوست بجٹ نہیں ہے۔ کراچی میں مہنگائی کا جن بے قابو ہے، لوڈشیڈنگ سے لوگ پریشان ہیں ،لانڈھی میڈیکل کالج کراچی ہر سال بجٹ بک میں شامل ہوتا ہے اسے بنا دیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے : عادل انڑ نے کہا کہ میرے حلقے میں روڈز کا کام چل رہا ہے جس پراپنے حلقے کی عوام کی جانب سے پیپلز پارٹی کی قیادت کا شکرگزار ہوں۔

اپنی قیادت کو متوازن بجٹ پیش کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ایم کیو ایم کے انجینئر عثمان نے کہا کہ ہم جب سندھ حکومت سے کہتے ہیں پانی دو - انفراسکٹچر دو کہتے ہیں وفاق سے لو،اگر کمانے کی بات ہو تو کہتے ہیں کہ کراچی سندھ کا حصہ ہے۔ تین سے بیس ارب روپے سیلز ٹیکس شہری علاقے دیں گے اس کے بدلے شہر کو کیا ملے گا انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو دیکھنے کے بعد ہونا یہ چاہیے کہ کراچی کو وفاق کے حوالے کر دو ۔

ایم کیو ایم کی: ارسلان پرویزپی ایس 98 کی نمائندگی کرتا ہوں وہ کچے کا علاقہ لگتا ہے۔ نہ پانی ہے نا سڑکیں ہے ایمبولینس کو راستہ نہیں ملتا ۔انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں سوسائٹیز زیادہ ہیں ان میں بے پناہ کرپشن ہو رہی ہے ۔اس بجٹ میں کراچی کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے واجد حسین نے کہا کہ کراچی شہر کے اندر 20 سال سے پینے کا پانی بند ہے۔

شہر میں سیکڑوں بچے اسکول سے باہر ہے ۔ اور منشیات کھلے عام فرخت ہو رہی ہے اس کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے ۔لانڈھی میڈیکل ہسپتال میں بھی بجلی نہیں ہوتی یہ ظلم ہے۔ پیپلز پارٹی کے لیاقت آسکانی نیبہترین بجٹ پیش کرنے پر بلاول بھٹو زرداری سمیت اعلی قیادت کو مبارکباد پیش کی اور بجٹ کوعوام دوست اور سندھ دوست قراردیا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میںکراچی کے لئے نو میگا اسکمیں رکھی گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیہ ٹاو ن کے لئے ٹراما سینٹر بنایا جائے اس کی بہت ضرورت ہے ۔ پیپلز پارٹی کے فرخ شاہ نے مطالبہ کیا کہ سکھرکچی آبادی کی رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں۔ واپڈ کی بدمعاشیاں سندھ میں چل ری ہیں۔ لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے ان پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں،اس معاملے پر وفاق سے بات کرنی چاہئے۔ ایم کیو ایم کی کرن مسعود نے کہا کہ میںایوب خان کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جنہوں نے بھٹو کو وزیر خارجہ مقرر کیا ،محترمہ بے نظیر بھٹو متحدہ کی حمایت سے پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں لیکن پی پی کے دورمیںایک خاتون رکن شازیہ پٹنی اڈیالہ جیل گئی ،1992 کے آپریشن میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میئر آپ کا ہے اس کو بولیں کام تو کرے ۔ریڈ لائن بی آر ٹی پنک ٹیکسی کا علان کردیا گیا مگر ان کے چلنے کے لیئے سڑکیں تو ہوں ۔آپ صوبے کی بات کرتے ہیں ہم کہتے ہیں اختیارات اضلاع کو منتقل کرو۔ پیپلز پارٹی کے ساجد جوکھیو نے کہا کہ ملیر میں کالیج بنے ہیں اسکول بنے ہیں یہ ادارے ہمیں پیپلز پارٹی نے دیئے ہیں ۔ صوبائی وزیر سماجی بہبودطارق تالپور نے کہا کہ سینیئر سٹیزن پر کام چل رہا ہے ہماری ٹیمیں اس حوالے سے متحرک ہیں،ہینڈز اور آس این جی او سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا وفاقی حکومت نے ہمیں اسکیمیں دے ،سولر پینل پر جو 18 فیصد ٹیکس لگایا گیا وہ واپس لیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے رکن ملک سکندر نے کہا کہ تعلقہ تھانہ بولا خان میں 52 پرائمری اسکول بند پڑے ہیں کیونکہ وہاں اساتذہ موجود نہیں ،ایسا منصوبہ لایا جائے کہ اساتذہ کی کمی پوری ہوسکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلقہ تھانہ بولا خان کو کھیل کا گرائو نڈ دیا جائے ۔

میں کھیل کے میدان کے لیئے 20 ایکڑ اپنی زمین دینے کا اعلان کرتا ہوں ۔انہوں نے تھانہ بولا خانے کے علاقوں کو پانی کی اسکیمیں دینے پر بھی زوردیا۔ صوبائی وزیر اوقاف اور زکوا ریاض شاہ شیرازی نے کہا کہ ان کے محکمے نے زکوا کے لئے ایک لاکھ 22 ہزار افراد کی رجسٹریشن کی ہے ۔ہم نے زکواکی رقم اسلامی بینک میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔جو اسکیمیں رہ گئیں اس سال مکمل ہوں گی ، حضرت قلندر شہباز کے مزار کے لیئے نئی اسکیم رکھی گئی ہے ایم کیو ایم کے عامر صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمارے بچوں سے اسکول اور کتابیں چھین لیں۔

شہر کراچی کو کھنڈر بنادیا،کراچی کو کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بیس ارب کی اکثر اسکیمیں ملیر میں رکھی گئیں ہیں، کیا جوھر ، سینٹرل اور پی آئی بی میں لوگ نہیں رہتے ریڈ لائن پر بھی اس دفعہ مکمل پئسے نہیں رکھے گئے، اس کا مطلب اس سال بھی ریڈ لائن مکمل نہیں ہوگی۔ ریڈ لائن پربلاوجہ شہر کو خود کر تباہ کردیا گیاہے۔پی پی پی کے رکن راجہ رزاق بلوچ کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔

بجٹ تقاریر کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے اشعار بھی پڑھے گئے ۔ایک موقع پر قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا کہ اپوزیشن کی بلی پسند نہیں آ رہی اور اپنا سانپ پسند کروا رہے ہیں۔ راجہ رزاق نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم (حزب اقتدار والے )بڑھتے جارہے ہیں جبہ اپوزیشن والے سکڑتے جارہے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ کراچی کے لئے جو نئی بسیں آرہی ہیں ان میں سے کچھ بسیں ملیر کو بھی دی جائیں گی۔

ایوان میں اس وقت دلچسپ صورتحال پید ہوگئی جب وزیراعلی سندھ نے راجہ رزاق سے شعر سنانے کی فرمائش کر دی جس پر انہوں نے سندھی میں شعر سنایا۔ پیپلز پارٹی کے رانا ہمیر سنگھ نے اپنے حلقے کے مسائل کی نشاندہی کی اور حکومت سے اس جانب خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پرشکریہ ادا کیاکہ نئے مالی سال کے بجٹ میں ان کے حلقے کے لئے 50 ملین کا منصوبہ دیا گیاہے ۔

ایم کیو ایم کے معاذ محبوب نے کہا کہ پنجاب ہرطرف ترقی نظر آرہی ہے وہاں ایک لاکھ نوجوانوں کو ہنر سکھایا جا رہا ہے ،کیا کراچی کے نوجوان پنجاب جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ تاجروں کی جانب سے ایسے ہی تو مطالبہ نہیں کیا جاتا کہ ہمیں سندھ میں بھی مریم نواز جیسا وزیر اعلی دو۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بجٹ محکمہ جنگلات سے بھی کم ہے ۔یہ حکومت نوجوانوں کے بارے میں کب سوچے گی پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ نے کہا کہ گڈاپ میں گرلز کالیج نہیں ہے حکومت اس جانب توجہ دے ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کونکر بوائز کالیج کو ایوننگ شفٹ میں گرلز کالیج کا درجہ دیا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن بھادر ڈاہری کے تقریر نے اپنی تقریر کا آغاز ایک شعر سے کیا جس پر پی ٹی آئی اراکین کا احتجاج کیا تاہم صوبائی وزیرشرجیل میمن نے معاملے کو سلجھا دیا۔ ایم کیو ایم کی رکن سکندر خاتون نے اپنے حلقے کے مسائل کا ذکر کیا ان کا کہنا تھا کہ شاہ فیصل میں ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے پیپلز بس آر 2 صرف وہاں سے گذرتی ہے ، حکومت حلقے کے مسائل پر توجہ دے ۔

پی ٹی آئی کے بلال جدون نے اپنی بجٹ تقریر میں الزام لگایاکہ لوکل باڈیز کے ارکان کرپشن کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ،میرا حلقہ سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن وہاںپانی نہیں مل رہا گیس نہیں مل رہی ہے ۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات صبح کی دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات