Live Updates

پنجاب اسمبلی ،کالا باغ ڈیم کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری تعمیرکا مطالبہ

ہم آپکے اتحادی ،بجٹ میں مشورہ نہیں کیا ،بجٹ بحث میں بولنے بھی نہیں دیتے،پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کی حکومت پر کڑی تنقید بجٹ پر عام بحث کے دوران حکومتی ،اپوزیشن اراکین کی روایتی تقاریر ، حکومتی اراکین حق ،اپوزیشن نے تنقید کا سلسلہ جاری رکھا پنجاب میں دس کھرب کی کرپشن والی بات جھوٹی ، آڈٹ پیرا ہماری نہیں نگران حکومت کے دور کی بات ہے‘ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن

منگل 24 جون 2025 19:40

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ پر عام بحث کے دوران کالا باغ ڈیم کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری تعمیرکا مطالبہ کر دیا گیا ، حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہے ہمیں بھی عوام کو جواب دینا ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ اتحاد کیا تو آپ نے عوام کے لیے کیا کیا،ہم آپ کے اتحادی ہیں آپ نے ہم سے بجٹ میں مشورہ نہیں کیا ،اب ہمیں آپ بجٹ بحث میں بولنے بھی نہیں دیتے،آپ کہتے ہیں سب کچھ آپ ہی ہیںچاہے وہ وفاق ہو یا صوبہ ہر جگہ آپ ہی آپ ہیں ہم کچھ نہیں ہیں کیا ، خواتین اراکین کے لئے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا گیا، بجٹ پر عام بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے روایتی تقاریر ہوتی رہیں، حکومتی اراکین نے بجٹ کے حق میں جبکہ اپوزیشن اراکین نے تنقید کا سلسلہ جاری رکھا، وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ پنجاب میں دس کھرب کی کرپشن والی بات جھوٹی ہے،وہ آڈٹ پیرا ہماری حکومت کے دور کا نہیں ، یہ نگران حکومت کے دور کی بات ہے، یہ آڈٹ پیرا 2022 سے 2023 کا اور 2023-24 کا ہے،اس میں ہماری حکومت کا دورانیہ صرف دو سے ڈھائی ماہ کا ہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ15منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر ایوان میں صرف چھ ارکان موجود تھے۔اسپیکر نے کہا کہ جب میں ایوان میں آیاتو صرف اپوزیشن رکن رانا آفتاب ایوان میں موجود تھے اور بدقسمتی سے ایوان کی کرسیاں خالی ہیں،آج ایوان میں بہت ہی اہم تقاریر ہونی ہیں۔

اجلاس میں ایک بار پھر حکومتی رکن بلال یامین کی گھڑی گم ہونے کا معاملہ زیر بحث آیا۔بلال یامین نے کہا کہ میری گھڑی کی قیمت کی اہمیت نہیں اس سے جذباتی وابستگی کی بہت اہمیت ہے،1997 میں جب میری شادی ہوئی اس دن میرے والد نے اپنے ہاتھ سے وہ گھڑی اتار کر مجھے پہنائی،میرا مقصد اعجاز شفیع پر الزام لگانا نہیں تھا، میں ان کا احترام کرتا ہوں،میری اس ایوان سے یہی گزارش ہے کہ اس گھڑی کو تلاش کیا جائے۔

اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے کہا کہ ان کو ایسے الزام نہیں لگانا چاہیے تھا ،یہاں سب کی عزت ہے۔اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ بلال یامین کا کہنا ہے کہ وہ میرے والد کی آخری نشانی ہے،بلال یامین 1997 کے بعد سے ایک دن بھی اس گھڑی کے بغیر نہیں رہے، میں نے اس دن کی وڈیو دیکھی ہے، آج کسی کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالتے ہیں،اگر غلطی اعجاز شفیع کی نہ نکلی تو بلال یامین ایوان میں کھڑے کو کر معافی مانگیں گے، کوشش کروں گا آج کے بعد ایوان میں اس پردوبارہ بات نہ ہو۔

نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ میرے حلقے کے تین افراد کو نوشکی کے قریب سے بی ایل اے کے دہشتگردوں نے اغوا ء کر لیا ہے،میں صوبائی حکومت کے ذمہ داران سے درخواست کرتا ہوں کہ ان مغوی افراد کی بازیابی کیلئے اقدامات کریں۔ حکومتی رکن چوہدری شیر علی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹر وے اور سڑکوں کے وسیع جال کا سہرا مسلم لیگ (ن)کی قیادت کے سر جاتا ہے،وزیر اعلی مریم نواز شریف نے سڑکوں کے حوالے سے خصوصی دلچسپی لی ہے،وزیر اعلی نے پوٹھوہار ڈویژن کیلئے سات ارب روپے کا خصوصی پیکج دیا ہے، یہ پیکج چھوٹے ڈیموں کی تعمیر پر خرچ ہوگا۔

کالا باغ ڈیم ہماری ضرورت کے عین مطابق شاندار منصوبہ تھا،میری ایوان کے دونوں جانب بیٹھے دوستوں سے درخواست ہے کہ کالا باغ ڈیم کا مقدمہ ضرور لڑیں،سولرائزیشن منصوبہ بہت اہم منصوبہ ہے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایوان میں 37 ریسرچ افسر رکھے ہیں جو فارغ ہیں اس پر غور کریں، اوپر اللہ کا نام ہے یہاں کوئی ارکان اٹھ کر کہہ سکتا ہے کہ کوئی ادارہ کرپشن فری ہے۔

جواب میں صوبائی وزیر شیر علی گورچانی نے کہا کہ میں حلف اٹھا کر کہتا ہوں آپ کے دور کی مائنز اینڈ منرلز کی 100 فیصد کرپشن 90 فیصد ختم کر دی ہے۔رانا آفتاب نے کہا کہ جناب کرپشن ایک فیصد بھی قابل قبول نہیں ، یہاں اس وقت کوئی بھی سرکاری ادارہ کرپشن فری نہیں ،اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہی اس وقت کرپشن ہے، اوپر اللہ کا نام لکھا ہے کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں انصاف مل رہا ہے، ترقیاتی منصوبوں میں 47 فیصد اضافہ کیا گیا ہے یہ کیسے ممکن ہے آپ رقم کو کیسے پورا کریں گے،اگر آپ پچھلے سال 842 ارب نہیں خرچ سکے تو 1240 ارب کیسے خرچ کریں گے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ پنجاب میں دس کھرب کی کرپشن والی بات جھوٹی ہے،وہ آڈٹ پیرا ہماری حکومت کے دور کا نہیں ، یہ نگران حکومت کے دور کی بات ہے، یہ آڈٹ پیرا 2022 سے 2023 کا اور 2023-24 کا ہے،اس میں ہماری حکومت کا دورانیہ صرف دو سے ڈھائی ماہ کا ہے یہ کیس پچھلی حکومت کا ہے۔صوبائی وزیر سردارشیر علی گورچانی نے ایوان میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جب بھی ترقی ہوئی مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہوئی،جب رحیم یار خان سے چلتے تھے تو لاہور آنے میں 12 گھنٹے لگتے تھے،راستے میں جتنی ذلالت ہوتی تھی بیان نہیں کر سکتا،میں اس دن لاہور سے راجن پور ساڑھے چار گھنٹے میں پہنچا ہوں، اعجاز شفیع سرعام نہیں کہتے ہوں گے دل میں تو کہتے ہوں گے نواز شریف تیرے بچے جیون، یہ فارم 47 کی آواز لگاتے ہیں ،میں قسم کھاتا ہوں، میں میرا چھوٹا بھائی، میرے والد اور ہمارا ایم این اے فارم 45 کے ہیںوہ اس لئے کہ جنوبی پنجاب میں مریم نواز کی خدمات ہیں، سیلاب آنے پر جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والا وزیر اعلی نہیں مریم نواز لوگوں کے گھر پر پہنچی تھیں،جو سیلاب سے بجنے والا منصوبہ پچھلے وزیر اعلی نے بند کیا تھا مریم نواز نے شروع کیا،پانی کے فلٹر یشن پلانٹ مریم نواز نے دئیے، 40 سال بعد بھرتیاں ہوں تو مریم نواز کے دور میں، سیلاب کے لئے منصوبہ دے تو مریم نواز،میں چیلنج کرتا ہوں یہ کسی ایک وزیر پر ایک روپے کی کرپشن ثابت کریں۔

اپوزیشن رکن سلمان نعیم نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب بری طرح سے نظر انداز ہو رہا ہے،اس وجہ سے ہم جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ کرتے ہیں،وزیر کو سمجھنا چاہیے وہ صرف لاہور کی وزیراعلیٰ نہیں ،ایک طرف پنجاب کے کسان کو 11ارب روپے دیا ہے اور دوسری طرف لاہور کے دو چڑیا گھروں کو 10ارب روپے دیا گیا ہے۔سڑکوں پر بہت پیسہ خرچ ہو رہا ہے لیکن اوور لوڈنگ کی وجہ سے سڑکوں کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے۔

پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر اپنی تقریر میں کہا کہ بزدل دشمن کا جس طرح بنیان مرصوص کے ذریعہ پاک فوج، شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے جواب دیا اس کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں،18 ویں ترمیم کے بعد جس طرح ڈیولیوشن ہوئی، جس طرح صوبوں کو طاقت ملنا تھی نہیں مل سکی، جس طرح نواز شریف اور شہباز شریف کی انتھک محنت کی روایت کو برقرار رکھا گیا اس پر وزیر اعلیٰ خراج تحسین کی مستحق ہیں، اب پنجاب کے فیصلے بنی گالہ میں نہیں پنجاب کے اندر ہو رہے ہیں،کس ادارے کے بجٹ میں کمی کرنی ہے کس میں اضافہ، وزیرِ اعلی پنجاب نے اپنی سربراہی میں فیصلے کئے، یہ صحت کا پنجاب ہے، تعلیم کا پنجاب ہے، عوام کی خدمت کا پنجاب ہے، خاتون وزیر اعلی مریم نواز کا پنجاب ہے، ہم کام کر رہے ہیں اور لوگوں کو نظر آ رہا ہے، عوام کو ریلیف مل رہا ہے،ہم نے یہاں یہ بھی دیکھا کے 100 دنوں کے بعد ہم مصروف ہیںکا اشتہار آیا تھا، ہم نے 100 دن بعد 300 منصوبوں کا اشتہار دیا جو شروع ہو چکے،یہ کہتے ہیں ہم 840 ارب نہیں خرچ کر سکے، ہمارا پچھلے سال کا ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 90 ارب تھا جس میں ہم نے سپلیمنٹری گرانٹ لی، اس وقت پنجاب کا مقامی قرضہ زیرو ہو چکا ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد جس طرح صوبوں کو اختیار ملا اس کے بعد جو محکموں کی طاقت ہونی چاہیے تھی وہ بد قسمتی سے نہیں ہو سکی،چار سال پہلے جس طرح ہمیں یہ ملک ڈیفالٹ کرتاملا جس طرح پنجاب فرنٹ مین چلایا کرتے تھے اس دفعہ پنجاب کی حقیقی حکومت صوبہ چلا رہی ہے،یہ ایک پراعتماد خاتون مریم نواز کا پنجاب ہے،ان کو پنجاب کی ترقی کے بارے میں سب پتہ ہے ،مریم نواز کا کام سب کو نظر آرہا ہے،ہمارا کام دعوے کرنا نہیں کام کر کے دکھاتے ہیں،1240ارب کا سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام دیا ہے ،اب تک جب میں ایوان میں بات کر رہی ہوں رواں مالی سال کا1003ارب ترقیاتی بجٹ خرچ کیا جا چکا ہے جو کہ تاریخی اعدادوشمار ہیں،زراعت کی بہت کی جاتی ہے، 650 ارب کا قرض ہے جو ہم ہر سال ادا کرتے تھے، اگر اس سال ہم اس کو ختم نہ کرتے تو گندم کا قرضہ 1. 2 ٹریلین ہو جاتا،اب کسان براہ راست استفادہ کر رہا ہے ،کسان کو کسان کارڈ دئیے جا رہے ہیں، کسان اب تک 100 ارب کارڈ کے ذریعے لے چکے ہیں، ہم نے سب سے زیادہ گندم اگانے والے کو فری ٹریکٹر دئیے، وزیرِ اعلی ٹریکٹر سکیم کے ذریعے کسانوں کو متعدد ٹریکٹر دئیے جا چکے ہیں، بے زبان جانوروں کا کوئی والی وارث پنجاب میں نہیں تھا،وزیر اعلیٰ نے ان کے لیے شیلٹر ہوم اور ان کی فلاح بہبود کے لیے اقدامات کیے،پہلی دفعہ 7ارب کے ساتھ پوٹھوہار ریجن کے کسان کے لیے پروگرام متعارف کر رہے ہیں ،ری وائیول سٹرس ان پنجاب پروگرام متعارف کرایا جا رہا ہے ،پہلی دفعہ کراپ انشورنس کا پروگرام متعارف کرایا،موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کسان کی فصل خراب ہو جاتی تھی،ہم انڈے ،کٹے اورمرغیوں سے معیشت ٹھیک نہیں کر رہے ہم کسان کو با اختیار اور مضبوط کر رہے ہیں کسان کے ذریعے معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں،پہلے ادوار میں لوگ حکومتوں کے دروازے کھٹکاتے تھے یہ پہلی وزیراعلی پنجاب ہیں جو لوگوں کو دروازے کھٹکھٹا کر رمضان راشن پیک دے رہی ہیں،آج ستھرا پنجاب کی مشینری گلی گلی کوچہ کوچہ نظر آ رہی ہے،مثالی گائوں کا منصوبہ ہم لا رہے ہیں جہاں صاف پانی،سیوریج سسٹم ، سینی ٹیشن ہوگا،بلاتفریق جنوبی پنجاب کے گائوں اس میں شامل ہیں۔

اسپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ ستر سال میں میونسپل ٹیکسز نہ ہونے کی وجہ سے دیہاتوں کو نکال دیا جاتا ہے آپ لوگوں کا دیہاتوں کو سوک سروسز میں شامل کرنا بہترین اقدام ہے۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہم نے ایک سال میں مکمل انوائرمنٹل پروٹیکشن زون بنا دئیے ہیں،صرف تین ائیر کوالٹی مانیٹرنگ یونٹ تھے آج 60مانیٹرنگ یونٹ پورے پنجاب میں لگ چکے ہیں،فیکٹریوںکو ویسٹ کو صحیح طر ح سے ٹھکانے لگانے اور انوائرمنٹ پروٹیکشن یونٹ لگانے کا پابند کیا گیا ہے۔

پٹرول کی کوالٹی اور گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفیکیٹ کا نظام متعارف کرایا۔حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کی رکن نرگس فیض اعوان نے پنجاب حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ وزیر اعلی پنجاب خود خاتون ہیں لیکن ایوان میں بیٹھی خواتین کے حقوق کاتحفظ نہیں کیا گیا،ہم سیاسی ورکر ہیں،محنت سے آئے ہیں لیکن اس بجٹ میں خواتین کے لئے کوئی ترقیاتی بجٹ نہیں رکھا گیا ۔

سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اپنی تقریر میں بار بار کہا تاریخ میں پہلی بار تاریخ میں پہلی بار میرا سوال ہے تاریخ میں کون تھا۔چار سال نکال کے اس سے پہلے کون تھا حکومت میں،ہر روز ہم یہاں کسان کی بات کرتے ہیں،ایک بچہ پانچ ہزار کا پیزا کھاتا ہے اور آپ نے کسان کو بائیس سو روپے من گندم کا ریٹ دیا،چند لوگوں کو ٹریکٹر دیا گیا،یہ کہاں کا انصاف ہے،عام ملازم کی تنخواہ دس فیصد بڑھائی گئی اور اراکین اسمبلی کی تنخواہ اتنی زیادہ بڑھا دی گئیںیہ کہاں کا انصاف ہے،ہم آپ کے اتحادی ہے ہمیں بھی عوام کو جواب دینا ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ اتحاد کیا تو آپ نے عوام کے لیے کیا کیا،ہم آپ کے اتحادی ہیں آپ نے ہم سے بجٹ میں مشورہ نہیں کیا ،اب ہمیں آپ بجٹ بحث میں بولنے بھی نہیں دیتے،آپ کہتے ہیں سب کچھ آپ ہی ہیںچاہے وہ وفاق ہو یا صوبہ ہر جگہ آپ ہی آپ ہیں ہم کچھ نہیں ہیں کیا۔

اقتدار کے مزے آپ لے رہے ہیں ،اتحادی ہونے کی وجہ سے ہمیں گالیاں پڑ رہی ہیں اور کل کو جب ہم الیکشن میں جائیں گے تب بھی ہمیں گالیاں پڑنی ہیں۔پینل آف چیئرپرسن سمیع اللہ خان نے اپوزیشن رکن ندیم قریشی کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ نے ڈائریکٹ مجھے مخاطب کر کے کہا آپ جیسے لوگ بھی اس ڈکیتی پر خاموش ہیں،آپ نے مجھے چیئرمین کہنے کی بجائے ظل سبحانی کہا،میں آپ کو ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دوں گا،آپ مجھ سے معذرت ریں گے تو بات آگے بڑھے گی،آپ جیل میں بیٹھے اپنی جماعت کے بندے کو ظل سبحانی کہیں،مہاتما کہیں جو مرضی کہیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ،جس پر اپوزیشن رکن ندیم قریشی نے معذرت کر لی۔

صوبائی وزیر آبپاشی پیر کاظم پیرزادہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق بہاولپور سے ہے دعوے سے کہتا ہوںنواب آف بہاولپور کے بعد بہاولپور میں کچھ بنا ہے تو وہ نوازشریف کے دور میں بنا ہے،1960کی جب واٹر ٹریٹی کے بعد نوازشریف میںانیس سو اکانوے میں واٹر ایکارڈ معاہدہ طے پایااس ایکارڈ نے صوبوں کو جوڑ کر رکھا ہوا ہے،موجودہ حکومت نے واٹر سٹوریج کے لیے بہترین کام کیاہے،ہم نے چالیس ری چارج کنویں بنائے ہیں جس سے زیر زمین پانی کا ذخیرہ بڑھے گا،راوی سائفن سے چھ لاکھ ایکڑ زمین سیراب ہوتی ہے وہ طبعی عمر پوری کر چکی ہے ہم نیا سائفن بنانے جا رہے ہیں۔

صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بار بار آڈٹ رپورٹ کی بات کر رہی ہے وہ آڈٹ رپورٹ 2023-24کی ہے۔اپوزیشن کے چیف وہپ رانا شہباز نے ایوان میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ میں غریب عوام کے لئے کچھ نہیں ،یہ ترقیاتی بجٹ نہیں تشہیراتی بجٹ ہے،سکولوں میں چار دیواری،بیت الخلا ء یہاں تک کہ پینے کاپانی نہیں ،صحت کارڈ پر ہسپتالوں میں کوئی سہولت نہیں ملتی ہے،ہماری تحصیل کو ستھرا پنجاب کے نام پر 8کروڑ ملا ہے لیکن وہاں کوئی کام نہیں ہورہا ۔

اپوزیشن رکن بریگیڈیئر (ر)مشتاق نے کہا کہ ہمیں بجٹ کی صورت میںہزاروں قسم کے پیپر پکڑا دیئے گئے ہیں ،مجھے بس یہ بتا دیں لاہور پر کتنا بجٹ استعمال ہو گا اور ریسکیوپر کتنا استعمال ہو گا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات