لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 24 جون 2025ء ) مِلی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی قائدین اور مرکزی مجلسِ عاملہ کے ارکان نے مرکزی آن لائن کانفرنس میں شرکت کی۔ آن لائن کانفرنس کی صدارت صدر مِلی یکجہتی کونسل ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کی اور مرکزی قائین نے خطاب کیا۔ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے آن لائن کانفرنس کے متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کیا۔
اجلاس میں علامہ عارف واحد، مفتی گلزار نعیمی، علامہ شبیر حسین میثمی، نذیر احمد جنجوعہ، سید ناصر عباس شیرازی، وحید شاہ، مولانا عبدالغفار روپڑی، ڈاکٹر علی عباس نقوی، ڈاکٹر احسان دانش، سید لطیف الرحمن شاہ، فرحان شوکت ہنجرا، حضور مہدی، ضمیر اختر بھی شریک ہوئے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مِلی یکجہتی کونسل نے ایران اسرائیل جنگ میں ایرانی قیادت اور عوام کی فتح یابی کا خیرمقدم کیا اور اس موقع پر پاکستان، چین، روس، سعودی عرب، یو اے ای، قطر اور دیگر مسلم ممالک کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی مسلم ممالک اِسی جذبے کیساتھ ایک دوسرے کی آزادی اور خودمختاری کے احترام میں جرأت مندانہ مؤقف اختیار کریں گے۔
(جاری ہے)
ملی یکجہتی کونسل نے ایرانی قوم کو اس شاندار فتح، استقامت، جرأت و بہادری پر مبارک دیتے ہوئے اعلان کیا کہ 27/ جون 2025ء بروز جمعہ پورے ملک میں ”یومِ فتح“ منائی جائے گی اور اِس دن ”امریکہ، اسرائیل مُردہ باد - ایران، پاکستان زندہ باد“ ریلیاں نکالی جائیں گی۔ غزہ پر مسلّط فلسطینیوں کی مسلسل خون ریزی، نسل کُشی پر مبنی یکطرفہ اسرائیلی صیہونی جنگ کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل عملاً اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوچکا ہے اور اپنی شکست تسلیم کرنے کی بجائے بے گناہ شہریوں، خواتین اور معصوم بچوں کا قتلِ عام کررہا ہے۔
اب تک اسرائیل 56 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے، جن میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین ہیں۔ امریکہ فلسطینیوں کی آزادی، خودمختاری چھیننے کے لیے صیہونی فوج کے وحشیانہ اقدامات کی سرپرستی کررہا ہے۔ امریکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قراردادوں کو 9 مرتبہ ویٹو کی وحشت کا شکار کرچکا ہے۔ حقیقت میں اسرائیل امریکہ کا بغل بچہ اور بچہ جمہورا ہے۔
مِلی یکجہتی کونسل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف برسرِ پیکار حماس اور دیگر فلسطینی مجاہدین کی بہادری، جرات مندی اور استقامت کو سلام پیش کرتی ہے۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے، پاکستان کی تمام دینی جماعتیں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں اور مطالبہ کرتی ہیں کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ حالیہ قرارداد، جس کی سلامتی کونسل کے کُل 15 میں سے 14 ارکان نے حمایت کی، بدقسمتی سے امریکہ نے ایک بار پھر ویٹو کرکے غزہ جنگ بندی کے لیے پوری دُنیا کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔
امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کرنے کا فیصلہ واپس لے اور حقیقی معنوں میں مشرقِ وسطیٰ میں امن کو راستہ دے کر غزہ میں مستقل جنگ بندی نافذ ہونے دے۔ غزہ میں جنگ بندی قراردادوں کو بار بار ویٹو کرکے اور فلسطینیوں کے قتلِ عام میں اسرائیل کی سرپرستی کرکے امریکی صدر کا امن کا علمبردار بننا سفید جھوٹ بن گیا ہے۔ مِلی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس امریکی ایماء پر ایران پر مسلّط کی گئی اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اسے ایک آزاد، خودمختار، ذمہ دار ملک پر ہی نہیں بلکہ پورے عالمِ اسلام پر حملہ قرار دیتا ہے۔
اجلاس نے اسلامی جمہوریہئ ایران کے بہادر، متحد عوام، رہبرِ معظم آیت اللہ علی خامنائی کی پُرعزم قیادت، ایرانی صدر مسعود پژیشکیان، وزیر خارجہ عباس عراقچی، ایرانی پارلیمنٹ کے بروقت اور جرأت مندانہ اقدامات کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف اپنا حقِ دفاع استعمال کیا اور اسرائیلی غرور خاک میں مِلا دیا۔ بے بسی کے عالم میں اسرائیل نے امریکہ کوجنگ میں گھسیٹا اور امریکہ نے ایران کی پُرامن ایٹمی تحقیقاتی پروگرام پر حالیہ جنگوں کے سب سے بڑے اور وزنی بموں، ٹام ہاک میزائلوں کے ساتھ حملہ کردیا۔
تباہِ کُن حملوں کے باوجود ایرانی ایٹمی تنصیبات سے کسی قسم کی تابکاری نہیں ہوئی، جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے تھا۔ پُرامن ایٹمی پروگرام پر حملہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کا عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو نوٹس لینا چاہیے تھا، لیکن اُس نے ایسا نہیں کیا، حالانکہ یوکرین کے معاملے میں آئی اے ای اے نے فوری ری ایکشن دیا تھا۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق امریکہ اور اسرائیل مل کر بھی ایرانی پُرامن ایٹمی پروگرام کو کسی قسم کا بھاری نقصان پہنچانے میں ناکام رہے۔ ایران نے علی الاعلان امریکی جارحیت کے جواب میں مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی اڈوں، تنصیبات پر کامیاب حملے کیے اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔ امریکہ اور اسرائیل مل کر ایران میں رجیم چینج کی گھناؤنی سازش میں بھی ناکام رہے، جو ایرانی عوام کی اپنی قیادت اور فوج کیساتھ غیرمتزلزل وابستگی اور حمایت کا واضح ثبوت ہے۔
ایرانی قوم کے خلاف امریکہ اسرائیل انڈین شیطانی گٹھ جوڑ ناکام ہوگا، اسلامی جمہوریہئ ایران ہمیشہ سلامت رہے گا۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام اپنے ایرانی بھائیوں، بہنوں کے ساتھ ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے ایران کی حمایت میں بروقت اقدامات کیے اور ایرانی پارلیمنٹ نے بھی پاکستان کی تحسین کی۔ اب ایران کی استقامت عالمِ اسلام کے اتحاد کا سبب بنے گی۔
امریکہ، اسرائیل، انڈیا کا یہ شیطانی گٹھ جوڑ صرفد مشرقِ وسطی، جنوبی ایشیاء ہی نہیں پوری دُنیا کے امن کے لیے خطرناک ہے۔ عالمِ اسلام کا عسکری، اقتصادی، سفارتی اور علم و ٹیکنالوجی سمیت سائبر ڈیجیٹل میدانوں میں اتحاد اور تعاون ناگزیر ہے۔ عالمِ اسلام کی قیادت اپنی طاقت اور اتحاد کا ادراک کرے۔
مِلی یکجہتی کونسل کی کانفرنس نے پاک بھارت جنگ میں عظیم کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور افواجِ پاکستان نے قومی وحدت کے ساتھ انڈیا کو تاریخ ساز شکست دی۔
چین، سعودی عرب، ترکی، ایران، عرب امارات، قطر، بنگلہ دیش، ملائیشیا، روس اور وسطی ایشیائی ممالک کی طرف سے آزمائش کی گھڑی میں پاکستان کے خلاف انڈیا کے ناجائز اقدامات کی مخالفت اور پاکستان کی حمایت پر پوری قوم شکریہ ادا کرتی ہے۔ مِلی یکجہتی کونسل اِس موقع پر اس تشویش کا بھی اظہار کرتی ہے کہ بھارت کے مقابلہ پر اللہ کی مدد سے فتح کے بعد حکومت اور فیلڈ مارشل چیف آف دی آرمی اسٹاف کی سفارتی سرگرمیاں بہت اچھی رہیں لیکن اُن کے کئی اقدامات غیرمتوازن اور غیر ضروری ہیں۔
خصوصاً ایک بار پھر امریکہ کے لیے اندھی محبت، امریکہ کے ناجائز، انسانیت کُش، غزہ ااور ایران پر اسرائیلی صیہونی انسان کُشی، نسل کُشی پر مبنی حملہ کی حمایت اور سرپرستی میں اسلامی جمہوریہئ ایران پر جارحیت اور حالیہ جنگوں میں استعمال ہونے والے بموں کے مقابلہ میں ایران پر سب سے بڑے اور وزنی بنکر بسٹر بموں سے حملہ کے باوجود امریکی صدر کو نوبل انعام دینے کی سفارش اور خطہ کی خراب ترین صورتِ حال میں امریکی صدر سے ملاقات کی مِس ٹائمنگ باعثِ تشویش ہے۔
حکومتِ پاکستان اپنے عوام کے جذبات کا احترام کرے اور امریکی صدر کے ناجائز اقدامات کے باوجود نوبل انعام کی سفارش واپس لے، امریکی، اسرائیلی، بھارتی جنگی جرائم پر کمزور مؤقف اختیار نہ کیا جائے۔
مِلی یکجہتی کونسل نے مدارس / دینی تعلیمی اداروں کے خلاف حکومت کی شرانگیزی اور بے بنیاد مہم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی خوشنودی کے لیے دینی مدارس و مساجد، دینی رہنماؤں اور قائدین کو نشانہ بنانا قومی وحدت اور ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
مدارس و مساجد دینِ اسلام کے قلعے ہیں، اسلامیانِ پاکستان ہر قیمت پر اپنے دینی اداروں اور شعائر کی حفاظت کریں گے۔ حکومت امریکی اور مغربی ایماء دینی مدارس کے خلاف بے بنیاد، مذموم مہم سے باز آئے، مدارس کے نصاب کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے گریز کیا جائے۔
مِلی یکجہتی کونسل ماہِ محرم الحرام کی آمد اور احترام و استقبال کے ساتھ اعلان کرتی ہے کہ عالمِ اسلام اور عالمی محاذ پر خطرناک صورتِ حال میں پوری قوم شہدائے کربلا کے عظیم پیغامِ انقلاب کو ایمانی وحدت، اُمت کے جذبہ اتحاد کیساتھ منائے گی۔
پوری قوم اِن مبارک ایام میں امن کو یقینی بنائے اور علماء، خطباء، ذاکرین بھی ہر قسم کی شرپسندی، فرقہ واریت اور تکفیریت کے خلاف جرأت کا رجحان اختیار کریں۔ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل غیرجانبداری کیساتھ قانون و ضابطوں کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔ عزاداری، پُرامن کانفرنسوں اور ماتمی جلوسوں کو حسبِ ضابطہ ہر طرح کا ریاستی، صوبائی تحفظ دیا جائے۔
مِلی یکجہتی کونسل کی صوبائی تنظیمیں ایامِ محرم میں پیغامِ شہدائے کربلا امن و انقلاب کانفرنسیں منعقد کریں گے۔
مِلی یکجہتی کونسل بعض حکومتی اور سرکاری حلقوں کی جانب سے حیلے بہانوں سے قادیانیت کی سرپرستی کی مذمت کرتی ہے۔ نیز حکمران جماعت کے سینیٹر پرویز رشید کی جانب سے سینیٹ میں قادیانیت کی حمایت میں غیر آئینی اور ناجائز مؤقف کی مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف حکومت کی طرف سے وضاحت کریں اور سرکاری ممبر سینیٹ کے آئینِ پاکستان کے منافی، اسلامیانِ پاکستان کے جذبات و احساسات کو مجروح کرنے پر مبنی مؤقف پر اُن کی سرزنش کریں اور اُنہیں قوم سے معافی مانگنے کا حکم دیں۔ سینیٹر پرویز رشید کا قادیانیت کے حق میں مؤقف بطور ممبر سینیٹ بھی اُن کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ یہود و ہنود اور قادیانیوں کا اسلام اور ختمِ نبوتؒ کے خلاف شیطانی گٹھ جوڑ بالکل عیاں اور لمحہ فکریہ ہے۔
مِلی یکجہتی کونسل عوام دشمن قومی بجٹ 2025-26ء کو مسترد کرتی ہے۔ حسبِ سابق آئی ایم ایف کی بدترین شرائط کے تحت بنایا گیا بجٹ عوام پر مسلط کیا گیا ہے، جو زراعت، صنعت، تجارت اور اقتصادی ترقی کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ حکمران اپنی عیاشیوں، مفت خوریوں اور مراعات میں مسلسل ناجائز اضافوں سے باز نہیں آرہے۔ قرضوں، کرپشن اور سُود کی لعنت کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔
مِلی یکجہتی کونسل کا مطالبہ ہے کہ سُود زدہ بجٹ واپس لیا جائے اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے مطابق پانچ سال کے اقتصادی روڈ میپ کے ساتھ سُود سے نجات کا قومی پلان دیا جائے۔
مِلی یکجہتی کونسل پارلیمنٹ اور صوبوں میں مسلسل غیرآئینی، بدنیتی پر مبنی اور قرآن و سُنت کی تعلیمات سے بغاوت پر مبنی قانون سازی کی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے بلوغت کے شرعی اُصولوں سے متصادم غیراسلامی قانون سازی کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے۔
حکومتیں اور پالیسی ساز قوتیں بے حیائی، بدتہذیبی کو بھی بڑھا رہے ہیں اور شریعتِ اسلامی کے آفاقی اصولوں پر مبنی خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے شیطانی اقدامات کے ذریعے معاشرے کو بے راہ روی کی طرف لے جارہے ہیں۔ حکومت شریعت سے بغاوت کا راستہ ترک کردے، وگرنہ پورے ملک سے شدید ردعمل آئے گا۔
حکومت ملک کو درپیش چیلنجز اور خطرات کے مقابلہ میں قومی وحدت کو برقرار رکھنے کے لیے سیاسی بحرانوں کا خاتمہ کرے۔ بلوچستان، خیبرپختونخوا میں لاپتہ افراد کی بازیابی، عوام کی شکایات کے ازالہ، دہشت گردی کے خاتمہ اور قیامِ امن کے لیے بِلاتاخیر تمام اسٹیک ہولڈرز کی قومی کانفرنس بلائی جائے۔