
قبائلی عوام کوتنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ایوان بالا سابقہ فاٹا کے حقوق کا محافظ ہے ،چیئرمین سینیٹ
جمعہ 25 جولائی 2025 00:10
(جاری ہے)
سید یوسف رضا گیلانی نے قبائلی جرگہ کے عمائدین کو یقین دلایا کہ قبائلی عوام کو کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
ایوان بالا سابقہ فاٹا کی موثر اور بھرپور آواز اور ان کے حقوق کا محافظ ہے اور ان کی محرومیوں کا ازالہ کرنا ہماری قومی ترجیحات میں شامل ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے قبائلی جرگہ اور گورنر خیبر پختونخواہ کو یقین دہانی کرائی کہ سینیٹ آئینی اور پارلیمانی ذمہ داریوں کے تحت ہر وہ قدم اٹھائے گا جو ان علاقوں کی عوام کیلئے مسائل ہیں ان کو موثر انداز میں حل کیا جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قبائلی عوام کے مسائل کو مؤثر انداز میں اعلیٰ سطح تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کی آواز ہمارے لیے نہایت اہم ہے۔ ان کے خدشات اور مطالبات جائز اور ضروری ہیں اب وقت آ گیا ہے کہ ان کی قربانیوں کا صلہ ترقی، روزگار، تعلیم، صحت اور امن کی صورت میں دیا جائے۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس وقت امن کا مسئلہ پوری دنیا کا ہے خصوصا اسلامی ممالک میں امن کے مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔ فلسطین،غزہ، کشمیر سمیت دنیا کے کئی ممالک حالت جنگ میں ہیں ہم سب کو مل کر عالمی امن کے لیے کام کرنا ہوگا۔ اسی حوالے سے میں نے حال ہی میں اٹلی کے شہر وینس کا دورہ بھی کیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا تو تقریبا 35 لاکھ افراد بے گھر ہو کر پاکستان آئے تھے اور اس وقت سے لے کر آج تک وہ پاکستان میں مقیم ہیں۔ پاکستان نے ان کو خوش آمدید کیا۔ ان افغانیوں نے یہاں نہ صرف روزگار حاصل کیے بلکہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ شادیاں بھی کیں۔ دنیا ان افغانستان کے لوگوں کو بھول چکی ہے۔مگر ہم نے ان کو آباد کیا۔ دنیا اس حوالے سے ہماری دی گئی قربانیوں کو بھی بھول چکی ہے۔بطور وزیراعظم پاکستان میں نے سوات، مالا کنڈ اور جنوبی وزیرستان میں 25 لاکھ بے گھر لوگوں کو دوبارہ آباد کرایا۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی اختیار کی گئی اور 90 دن کے اندر 25 لاکھ لوگوں کو دوبارہ ان کے گھروں میں منتقل کیا گیا جو تاریخ میں پہلی بار ہوا۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نے خود ان علاقوں کے دورے کیے اور لوگوں کے ساتھ روزہ افطار کیے۔سکیورٹی کے مسائل کے باوجود ان لوگوں کے لیے میں نے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کے لیے میں نے امن کا ایوارڈ اسے اپنے دفتر بلا کر دیا تھا اور میرے اس ایوارڈ دینے کے بعد ہی دنیا نے 3 سال بعد میرے موقف کو تسلیم کیا اور ملالہ یوسف زئی کو دنیا کا نوبل ایوارڈ دیا گیا مجھے دعوت دی گئی کہ میں ملالہ کی اس لسٹ میں شامل ہوں اور ان کی ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کروں۔ میرا بیٹا اس وقت القاعدہ اور طالبان کے اغوا کاروں کے ہاتھ میں تھا جو ملٹری آپریشن کے3 سال بعد رہا ہوا۔میں نے دنیا میں امن قائم کرنے والے ممالک کا ساتھ دیا۔ امن کا مطلب صرف جنگ کا نہ ہونا نہیں ہوتا بلکہ امن کا مطلب انصاف ہوتا ہے۔ آپ لوگوں نے جو مسائل اٹھائے ہیں گورنر خیبر پختون خواہ نے مجھے تفصیلی آگاہ کیا تھا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ امن کا قیام یقینی بنانے کے لیے قبائلی عمائدین کا تعاون ناگزیر ہے۔ ہمارے بارڈرزمسائل کا شکار ہیں او ر وہاں پر قبائلی عمائدین کی بے شمار قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خاندان نے تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے لیے بہت کام کیا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ مل کر کام کیا۔ پاکستان کے قیام کی تحریک کبھی مکمل نہ ہوتی اگر قبائلی عوام ہمارے ساتھ نہ ہوتی۔ قبائلی عوام نے ہمیشہ ملک کے لیے قربانیاں دیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے امن کے لیے بہت کام کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ غربت جہالت نا خواندگی، دہشت گردی او ر سلامتی کے مسائل کو جنم دیتی ہے۔اس دنیا کو امن کی ضرورت ہے ہم سب نے مل کر امن کا قیام یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے خاص طور پر سابق فاٹا کے اضلا ع جو ضم ہو گئے ہیں وہ قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو بہتر استعمال میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ان علاقوں میں پوپی منشیات وافر مقدار میں کاشت کی جاتی تھی۔ جن کو ختم کرنے کے لیے مختلف ممالک میں حکمت عملی اختیار کی تو ان کو میں نے آگاہ کیا کہ ان کے لیے متبادل وسائل پیدا کیے جائیں تاکہ لوگ پوپی کی کاشت سے رک سکیں اور اس کے نتیجے میں کیری لوگر بل لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بھی بہت سے مسائل ہیں حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ نہ صرف قبائلی علاقوں بلکہ ان علاقوں کے بھی مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جائے۔ ایوان بالا آپ لوگوں کی بھرپور آواز ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی آیوارڈ بھی میں نے ہی شروع کیا تھا۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام اختیارات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں اور ان علاقوں کی ترقی و خو شحالی اور مسائل کے حل کیلئے ہم صوبوں سے مطالبہ کریں گے کہ وہ موثر حکمت عملی اختیار کریں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بطور وزیراعظم میں نے ان علاقوں کی ترقی کو ترجیح دی، اور اب بطور چیئرمین سینیٹ بھی اسی ویژن کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔ یہی وہ فکر تھی جسے قائداعظم محمد علی جناح، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے پروان چڑھایا، اور جسے صدر مملکت آصف علی زرداری نے 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عملی شکل دی۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ کے ایوان میں بھی زیر بحث لایا جائے گا تاکہ قومی سطح پر ایک واضح، جامع اور مؤثر پالیسی مرتب کی جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضم شدہ اضلاع کو صرف انتظامی طور پر نہیں بلکہ عملی، معاشی اور سیاسی لحاظ سے بھی قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔اس موقع پر قبائلی جرگے کے عمائدین ملک خان مرجان وزیر، بسم اللہ خان آفریدی اور ڈاکٹر عالم زیب مہمند نے چیئرمین سینٹ کو آگاہ کیا کہ قیام پاکستان کے حوالے سے قبائلی علاقوں کی خدمات ا نتہائی اہم تھیں۔ مگر بدقسمتی کی بات ہے کہ 77 سال گزرنے کے باوجود بھی ان علاقوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ سرتاج عزیز کی سربراہی میں اصلاحات کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی کہ ان علاقہ جات کے مسائل کو حل کیا جائے مگر 50 لاکھ قبائلی عمائدین جو آئی ڈی پی کی حیثیت سے زندگی بسر کر رہے ہیں ان کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ان علاقوں کے لیے بہت کام کیا تھا اور چیئرمین سینیٹ سے امید ہے کہ وہ شہید ذوالفقار علی بھٹی کے مشن کو آگے لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا انضمام زبردستی کیا گیا تھا اور قبائلی عوام سے پوچھا تک نہیں گیا تھا ہم نے مطالبہ کیا کہ ہمارہ پرانا سسٹم بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 100 ارب روپے این ایف سی آوارڈ میں دینے کی بات کی گئی تھی جو 300 ارب سے بھی زیادہ بنتی تھی مگر بد قسمتی سے ہمیں 100 ارب تک نہیں دیے گئے اور سالانہ 26 ارب روپے اے ڈی پی کی مد میں دینے کا واعدہ کیا گیا تھا وہ بھی نہیں دیئے گئے۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سابق فاٹا کے علاقوں کے ترقیاتی حقوق کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے تحت قومی مالیاتی کمیشن (NFC) ایوارڈ سے 3 فیصد حصہ سابق فاٹا کے لیے مختص کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا، وہ تاحال مکمل طور پر نافذ نہیں کیا گیا۔گورنر کے پی کے نے کہا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد صوبے کے رقبے اور آبادی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق انضمام شدہ علاقوں کی آبادی کا قومی آبادی میں تناسب 13 فیصد سے بڑھ کر 17.1 فیصد ہو چکا ہے، جبکہ ان علاقوں میں غربت کی شرح بھی تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ ان تمام جغرافیائی اور معاشی تبدیلیوں کے باوجود سابق فاٹا کے عوام کو این ایف سی کے تحت ان کا جائز اور آئینی حق تاحال فراہم نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ان علاقوں میں ترقیاتی عمل سست روی کا شکار ہے اور عوام کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔گورنر خیبرپختونخوا نے وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ سابق فاٹا کے عوام کو قومی مالیاتی کمیشن کے فریم ورک کے تحت ان کا مکمل اور آئینی حق دیا جائے، تاکہ ان علاقوں میں دیرپا ترقی، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور عوام کی خوشحالی یقینی بنائی جا سکے۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
کراچی،پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی کئی سال بعد بچے سمیت قتل
-
پہلی مرتبہ پاکستان کے بانڈز کی لین دین اضافی قیمت پر ہورہی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
-
پاکستان رواں برس قرضوں کی مد میں کتنی رقم ادا کرے گا گورنر اسٹیٹ بینک نے تفصیل بیان کردی
-
مزدوروں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی ، حکومت پنجاب کا تاریخی قدم
-
پنجاب بھر میں 1289 ٹریفک حادثات میں 18 افراد جاں بحق، 1490 زخمی
-
پنجاب میں ہزاروں سرپلس اساتذہ کے تبادلوں کا معاملہ
-
مزدورکی تنخواہ 37 ہزار روپے کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پرحکام سے جواب طلب
-
راول ڈیم کے سپل ویز کھولنے کا فیصلہ، کورنگ نالے میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع
-
وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری سے ڈائریکٹر آل چائنہ فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس کی قیادت میں چینی کاروباری وفد کی ملاقات
-
میر صادق سنجرانی کی کوششیں رنگ لے آئیں، ایرانی حکام نے راجے روتک تجارتی گزرگاہ کو دوبارہ کھول دیا
-
سینیٹرعرفان صدیقی کی بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی لوک سبھا میں حالیہ تقریر پر شدید تنقید
-
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اربعین پر جانے والے زائرین کے لیے سفری مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.