وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق سے 16 ویں بلوچستان نیشنل ورکشاپ کے وفد کی ملاقات

اتوار 27 جولائی 2025 20:10

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جولائی2025ء) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق سے 16 ویں بلوچستان نیشنل ورکشاپ کے 105 رکنی وفد نےبریگیڈئیر بلال غفور کی سربراہی میں اتوار کو ملاقات کی۔ ملاقات میں وزرائے حکومت پیر محمد مظہر سعید شاہ، عبدالماجد خان اور میاں عبدالوحید بھی موجود تھے۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کے لیے استصواب رائے کا حق تسلیم شدہ ہے ، جب ریفرنڈم ہو جائے گا تو پھر ہم تحریک تکمیل پاکستان کو منطقی انجام تک پنچائیں گے، ہم کشمیری یواین چارٹر کے تحت بھارت کے خلاف سیلف ڈیفنس کا حق استعمال کرسکتے ہیں، جہاد اٹل حقیقت ہے ہمیں اس بارے گفتگو کرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے، کشمیری جز نہیں کل کی بنیاد پر پاکستان سے الحاق کریں گے ،پاکستان ایمان کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نےکہا کہ اپنے حق کی بات کرنا کوئی جرم نہیں ، جب آپ حقوق کی بات کرتے تو فرائض بھی ادا کرنے چاہئیں ، نظریات پر حاوی ہو کر ریاستی نظریہ کو زنگ آلود کرنے کی کوشش کے دوران ریاست حرکت میں آتی ہے ، ہم نے ہمیشہ طاقت کے استعمال سے کنارہ کشی کی ہے ، ملک اور آئین مقدم ہیں، آزاد کشمیر کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بھارت اربوں روپے کی فنڈنگ کررہا ہے، بھارت سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں فیک اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور پاکستان کے خلاف لابنگ کرتا ہے، بھارت نیو ڈاکٹرائن آف وار جس میں فکری انتشار کو فروغ دینا ہے ، کے لیے کام کر رہا ہے، بلوچستان میں محرومیاں بھی ہیں لیکن اس قدر جدید اسلحہ بلوچستان میں کہاں سے آیا ؟ سوچنا چاہیے ، بلوچستان میں انتشار کے باوجود اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہے کہ اس ملک میں آئین کے تابع رہ کر کام کرنا ہے۔

انہوں نےکہا کہ لوگوں کو نظریات کی بنیاد پر زندہ رہنے کا حق یہاں حاصل ہے لیکن اگر کوئی جبر سے اپنا نظریہ دوسروں پر مسلط کرنا چاہے تو پھر ریاست طاقت کا استعمال کرے گی۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ نظام کی بہتری کے لیے لڑا ہوں ، میں نے اپنی مٹی کا قرض ادا کیا ہے، بھارت کے ساتھ آزاد کشمیر ایل او سی سے اس وقت تک تجارت نہیں ہوسکتی جبکہ تک بھارت امن کی راہ پر نہیں آتا، ہمیں ریاست کی ترقی کے لیے ہر طرح کے سپانسرڈ ایجنڈے کو رد کرنا ہے ، اگر حقوق نہ ملنے کا شکوہ ہو تو مملکت کو نقصان پہنچانے کے بجائے آپ کو حاکم وقت سے پوچھنا چاہیے ، فکری شرانگیزی کرنا کسی طور قابل قبول عمل نہ کبھی ہوا اور نہ ہوگا، قلم کا ہتھیار بندوق سے زیادہ طاقتور ہے،موجودہ حکومت نے اپنے دو سالہ دور میں روز مرہ کی بنیاد پر احتجاجوں کا سامنا کیا، تین روپے بجلی اور 2 ہزار من آٹا فراہم کرنے کے لئے 71 ارب روپے کا بوجھ پڑا، آج دوسال بعد ریاست کا خزانہ 71 ارب روپے کی سبسڈی کے بعد 19 ارب روپے کے سرپلس کے ساتھ چل رہا ہے، اسلام میں حاکم جواب دہ ہے، انسانیت کی بنیاد کردار ہے باقی سب فانی ہے، کردار باقی رہتا ہے ، جب حاکم وقت خود مثال بنے گا تو نیچے سب درست ہوجائے گا، میں ریاست کا بنیفشری نہیں، ریاست سے کوئی مراعات نہیں لیتا، 18 گھنٹے محنت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں لوگوں کو ساتھ لے کر نہیں چلتا لیکن میرا اظہار ہے کہ مافیا سے جنگ ہے اور قانون شکنی کرنے والوں کے لیے کوئی معافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے درختوں کے کٹائو پر مکمل پابندی لگائی ہے،مافیاز کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "سٹیٹس کو" کو توڑنے کی کوشش کی جائے تو اس کی قیمت دینا پڑتی ہے، ہم نے نظام سے نحوست کا خاتمہ کیا۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ میرے بدترین مخالف کہتے ہیں کہ آپ چار چار آنے کا حساب کرتے ہیں، ہمیشہ حلف کا پاسدار رہا ہوں ، ہمیشہ یہی سوچا کہ اللّٰہ تعالیٰ کو حاضر ناظر رکھ کر مخلوق کی خدمت کرنی ہے، دولت جمع کرنے والوں کے لیے دولت ہمیشہ عبرت بنی ہے، وزیراعظم بنا تو اس وقت وزیراعظم سیکرٹریٹ کا بجٹ 64 کروڑ تھا جو کہ اب 29 کروڑ ہے،تین بندوں سے وزیراعظم سیکرٹیریٹ چل رہا ہے،لوگوں کی خدمت میرا مشن ہے ، اقتدار ایک امانت ہے اور اس کی ایک قیمت ہے، استحصالی نظام کے ہوتے ہوئے مخلوق کی خدمت نہیں ہو سکتی۔

انہوں نےکہا کہ پبلک سروس کمیشن کو فعال کیا ، ایسا پی ایس سی بورڈ تشکیل دیا جس کے ممبران کو میں جانتا تک نہیں، 3000کے قریب اساتذہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہو چکے، این ٹی ایس میں انٹرویو کے نمبروں کا خاتمہ کرکے کا سفارش کا کلچر ختم کیا۔ انہوں نےکہا کہ آزاد کشمیر میں آزادی اظہار رائے کی سہولیات ہر شہری کو دستیاب ہیں، بینک آف آزادکشمیر کو شیڈول کرنے کے لیے تین ارب دیے، الحاق پاکستان ہماری منزل ہے ، ایل و سی سے پار بھارت نے ظلم و بربریت کی انتہا کر رکھی ہے، آزادی کے لیے جہد مسلسل کرنا پڑتی ہے ، شہداء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کریں گے۔

انہوں نےکہا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے امن و امان کا قیام ناگزیر ہوتا ہے ، امن و امان کے قیام کے لیے یہاں کی ریاست چوکس ہے، ہم نے ایک سال میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے تاریخ ساز اقدامات اٹھائے ، سمال انڈسٹریز کے لیے ہم نے پرائم منسٹر یوتھ لون پروگرام لایا اگر اللّہ تعالیٰ نے موقع دیا تو ہم سب نوجوانوں کو قرضے فراہم کریں گے، 3 روپے بجلی کے ساتھ حکومت چلا رہے ہیں ، ہمارے اقدامات پر غصہ ان لوگوں کو ہے جنہوں نے معاشرے کو یرغمال بنایا ہے۔انہوں نےکہا کہ مسلم ممالک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں تھی ، یہ مسلم ممالک فلاحی ریاستیں تھیں لیکن جب وہاں کی افواج کمزور ہوئیں تو کچھ بھی باقی نہیں رہا ۔ اس موقع پر وفد کے سربراہ نے وزیراعظم کو شیلڈ بھی پیش کی۔