اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے ضروری کارروائی فوری مکمل کی جائے، امدادی اشیاء پر مشتمل ٹرکوں کی تعداد کو فوری طور پر دگنا کیا جائے۔
منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت حالیہ بارشوں و سیلاب کے نقصانات اور جاری امدادی کاروائیوں کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے ضروری کارروائی فوری مکمل کی جائے، امدادی اشیاء پر مشتمل ٹرکوں کی تعداد کو فوری طور پر دگنا کیا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وزیرِ آبی وسائل میاں معین وٹو فوری طور پر آزاد جموں و کشمیر اور وزیرِ عوامی امور رانا مبشر اقبال صوابی جائیں اور امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وزیرِ امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری، وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف اور معاون خصوصی مبارک زیب کے متاثرہ علاقوں کے دورے اور متاثرین کیلئے مدد و انفراسٹرکچر کی بحالی کی خود نگرانی قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ وزراء اعلی، چیف سیکرٹریز، وفاقی سیکرٹریز، پاک فوج، این ایچ اے، ایف ڈبلیو او، ریسکیو و ریلیف کے اداروں کے اہلکاروں کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے فوری ہدایات کے بعد امداد و بحالی کیلئے اقدمات کئے اور کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کے دکھوں پر مرہم رکھنا ہمارا قومی فریضہ ہے اور ہم سب مصیبت کی گھڑی میں اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ تمام ادارے مشکل گھڑی میں قومی، ملی، سیاسی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے کوشاں ہیں جس پر ان کا شکرگزار ہوں، اﷲ تعالیٰ انہیں اجر عظیم عطاء فرمائے۔
افواج پاکستان اور دیگر متعلقہ ادارے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال رہے ہیں، ان کی ہیلی کاپٹروں سے مدد کر رہے ہیں، انہیں خوراک فراہم کی جا رہی ہے، الخدمت فائونڈیشن سمیت این جی اوز خدمت خلق کیلئے دن رات کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کٹھن مرحلہ ہے، ہمیں آئندہ چند دن تندہی سے متاثرین کی مدد کرنی ہے۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں مواصلات، توانائی، سمیت دیگر شعبے بھرپور انداز میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں 49 میں سے 37 فیڈرز مختصر مدت میں بحال ہو چکے ہیں، ایف ڈبلیو سمیت دیگر ادارے بونیر، کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت دیگر علاقوں میں بھرپور خدمات فراہم کر رہے ہیں۔اجلاس کو چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ وفاقی حکومت کے ادارے اور این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کے ساتھ متاثرین کیلئے امدادی کاروائیوں میں بھرپور ساتھ دے رہی ہیں۔
وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری نے بریفنگ میں بتایا کہ بجلی کے متاثرہ 49 فیڈرز میں سے 37 بحال کئے جا چکے جبکہ باقی کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے، ہسپتالوں کی بجلی ترجیحی بنیادوں پر بحال کی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں تمام ہسپتالوں کی بجلی فعال ہے۔وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بریفنگ میں بتایا کہ امدادی سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے اور روابط کو بحال کرنے کیلئے 210 متاثرہ موبائل فون ٹاورز میں سے 190 کو بحال کیا جا چکا اور 911 پر ٹیلکوز کی جانب سے مفت کال کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے اجلاس کو بتایا کہ سکردو تا جگلوٹ کا راستہ بحال کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے سکردو میں اشیاء خورونوش و ایندھن کی قلت نہیں اور سامان کی ترسیل جاری ہے۔ اجلاس میں انجینئر امیر مقام نے دیر، سردار اویس لغاری سوات، عبدالعلیم خان سکردو، معاون خصوصی مبارک زیب باجوڑ، وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف بونیر، چیئرمین این ایچ اے نے مالاکنڈ سے جاری امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر بارشوں و سیلاب کے 36 گھنٹوں کے دوران ہی ملبے کا بیشتر حصہ ہٹا دیا گیا، متاثرہ علاقوں میں تمام شاہراہیں و راستے بحال ہیں جبکہ رابطہ سڑکوں و چھوٹی شاہراہوں کی بحالی پر بھی وفاقی حکومت و این ایچ اے تیزی سے کام کر رہی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کیلئے اضافی 4 ارب کا فنڈ مختص کیا جا چکا جس کی بدولت امدادی سرگرمیاں بلاتعطل جاری رہیں گی۔
اجلاس کو این ڈی ایم کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا حالیہ سپیل اس وقت ملک کے جنوب اور وسط میں ہے جس کے بارے میں پیشگی اطلاعات و آگاہی جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بارشوں و سیلاب سے اب تک تقریباً 25 ہزار لوگوں کوریسکیو کیا گیا۔ اس وقت خیبر پختونخوا میں 308 جبکہ مجموعی طور پر ملک میں متاثرین کی مدد کیلئے 411 میڈیکل کیمپس قائم ہیں۔
اجلاس کو امدادی سامان کی ترسیل کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ متاثرین کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے خیمے، ادویات، راشن، جنریٹرز و دیگر اشیاء بھیجی جارہی ہیں۔ اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، احد خان چیمہ، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، انجینئر امیر مقام، احسن اقبال، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیرِ اعظم کے چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔