Live Updates

کراچی کو پانی نے نہیں پیپلز پارٹی کی نااہلی، بدانتظامی اور کرپشن نے ڈبویا ہے منعم ظفر خان

جماعت اسلامی عوام کیساتھ مل کر پیپلزپارٹی کی کرپشن کو بے نقاب ،کراچی کے حقوق کے حصول کی جدوجہد جاری رکھے گی وفاق کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 500ارب،صوبہ ہر ٹائون کو 2ارب روپے اور بارش سے جو بھی نقصان ہوا اس کا ازالہ کرے، پیپلز پارٹی کا وڈیرانہ مائنڈ سیٹ کراچی کے مسائل کا اصل سبب ہے ،ٹائون چیئرمینز کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 23 اگست 2025 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء)میر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور ٹان چیئرمینز کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قابض میئر مرتضی وہاب کی ذہنی کیفیت دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ بائی پولر مینٹل ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔کراچی کو پانی نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی نااہلی، بدانتظامی اور کرپشن نے ڈبویا ہے،پیپلز پارٹی کا وڈیرانہ مائنڈ سیٹ کراچی کے مسائل کا اصل سبب ہے۔

جماعت اسلامی عوام کے ساتھ مل کر اس کرپٹ نظام کا مقابلہ،کرپشن کو بے نقاب اور کراچی کے جائز حقوق کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 500ارب روپے،صوبہ ہر ٹان کو ترقیاتی کاموں کے لیے 2ارب روپے اور بارش سے جو بھی نقصان ہوا اس کا ازالہ کرے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی نے کراچی کے تمام بڑے اداروں پر قبضہ کر رکھا ہے، جن میں واٹر بورڈ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے شامل ہیں۔

شہر کے 20ہزار ٹن کچرے میں سے کتنا ٹھکانے لگتا ہے اور کتنا نالوں میں جاتا ہے، یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ تاجر و کاروباری برادری پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ کراچی پر رحم کرو، لیکن حکمران کان نہیں دھرتے۔ مرتضی وہاب کو میئر بنانے کے لیے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھا گیا، 192 ووٹوں کو ہروا کر 173 ووٹوں کو جتوایا گیا۔ خود کو جمہوری جماعت کہنے والی پیپلز پارٹی دراصل وڈیروں اور جاگیرداروں کا مافیا ہے جو سندھ اور خصوصا پاکستان کے معاشی حب کراچی کو مسلسل لوٹنے میں مصروف ہے۔

منعم ظفر خان نے مزید بتایاکہ1999 میں فیڈرل حکومت کی ایما پر آکٹرائے ضلع ٹیکس (OZT)ختم کیا گیا، جس کے بعد جنرل سیلز ٹیکس کو 12.5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا گیا اور اضافی 2.5 فیصد کی رقم سے کراچی کو اس کا حق دیا گیا۔ یہ عوام کے ٹیکسوں کی وہی رقوم ہیں جنہیں صوبائی حکومت وفاق سے وصول کرکے کے ایم سی کو فراہم کرتی ہے۔ اسی مد میں 9 ارب روپے اور مزید 10 ارب روپے کی گرانٹ کے ایم سی کو دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ،صوبائی حکومت یا کے ایم سی نے جماعت اسلامی کے 9ٹانز کو ترقیاتی کاموں کے لیے کوئی فنڈز نہیں دیے،گزشتہ مالی سال جولائی سے جون تک جماعت اسلامی کے 9ٹانز کوبحیثیت مجموعی اوسطا فی مہینہ 90 کروڑ 18 لاکھ 66 ہزار 582روپے او زی ٹی (OZT) کی مد میں ملے جن میں سے 78 فیصد یعنی 70 کروڑ 4 لاکھ81 ہزار 158 روپے صرف تنخواہوں پر خرچ ہوئے جبکہ باقی رقم پٹرول، میڈیکل، پنشن اور دیگر واجبات کی ادائیگی میں استعمال ہوئی۔

یہاں تک کہ 2023-24 کے مالی سال میں گلشن ٹان کے اخراجات او زی ٹی سے زیادہ ہوئے جو ٹان نے اپنے ذاتی وسائل سے پورے کیے۔منعم ظفر خان نے کہاکہ گورنر سندھ تقاریب اور ناچ گانے میں مصروف ہیں جبکہ شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہی کے دہانے پر ہے۔ بارش کے دوران شہریوں نے 8,8گھنٹے سڑکوں پر گزارے، تمام انڈر پاسز ڈوب گئے، بجلی غائب ہو گئی اور کرنٹ لگنے سے شہری جاں بحق ہوئے۔

ان کے لواحقین کے دکھوں کا مداوا کون کرے گا کراچی میں 18,18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے،کے الیکٹرک قاتل الیکٹرک میں تبدیل ہو چکی ہے جو عوام کو بجلی دینے کے بجائے موت بانٹ رہی ہے۔ نیپرا کے قوانین کے مطابق اگر کچھ لوگ بل ادا نہیں کرتے تو اس کی سزا پوری آبادی کو نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہاکہ اپنی تنخواہیں بڑھانے کے لیے ن لیگ، پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ایک ہو جاتی ہیں لیکن کراچی کو اس کے جائز حقوق دینے کے لیے کوئی تیار نہیں۔

ریڈ لائن منصوبہ ہو یا کریم آباد انڈر پاس، عوام کو سہولت دینے کے بجائے وبال جان بنا دیے گئے ہیں۔ کسی بھی منصوبے کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں، ناتھا خان کا پل کئی بار ٹوٹ چکا ہے، میئر کراچی جہانگیر روڈ تین مرتبہ بنواچکے ہیں مگر ہر بارش میں یہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس بارش میں بھی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔کے فور منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہیں۔ کے فور کے لیے 40 ارب روپے دینے تھے مگر صرف 3.2 ارب روپے دے کر معاملہ ٹال دیا گیا۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات