Live Updates
جماعت اسلامی کا 85 واں یوم تاسیس منایا جا رہا ہے لیکن پنجاب اور کے پی کے میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب عوام سخت پریشان ہیں، فرید پراچہ
جماعت اسلامی اور الخدمت متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم سندھ میں ہر ضلع میں خصوصی جوش و خروش دیکھنے میں آیا ہے، راشد نسیم
جمعرات 28 اگست 2025
13:00
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اگست2025ء)مشیر برائے سیاسی امور امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور سابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم نے کہا ہے کہ اگرچہ پورے ملک میں جماعت اسلامی کا 85 واں یوم تاسیس منایا جا رہا ہے لیکن پنجاب اور کے پی کے میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب عوام سخت پریشان ہیں، جماعت اسلامی اور الخدمت متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم سندھ میں ہر ضلع میں خصوصی جوش و خروش دیکھنے میں آیا ہے، مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی قیادت میں اقامت دین کے ہندوستان کے 75 نوجوانوں نے جماعت اسلامی کے نام سے لاہور میں جس تنظیم کی بنیاد رکھی آج وہ اس خطے میں ہی نہیں پوری دنیا میں گہرے اثرات رکھتی ہے، سید مودودی کے دینی لٹریچر نے غلامانہ ذہنیت پر گہری ضرب لگائی اور مسلمانوں میں آزاد خود مختار امت کے تصور کو اجاگر کیا، تاہم پاکستان دستوری طور پر آزاد اور اسلامی ملک ہونے کے باوجود غلام ذہنیت رکھنے والوں کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے جس سے عوام کی اکثریت اب بیزار ہے۔
(جاری ہے)
جماعت اسلامی کے یوم یاسیس کے سلسلے میں جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے زیر اہتمام سید ابو اعلیٰ مودودی ؒ کی عملی، سیاسی و سماجی خدمات اور عصرِ حاضر میں اس کی ضرورت کے حوالے سے ایک سیمینار لطیف آباد میں ایک ہال میں منعقد ہوا۔سیمینار سے مشیر برائے سیاسی امور امیر جماعت اسلامی پاکستان فرید احمد پراچہ، سابق نائب امیر جماعت اسلامی جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، نائب صدر اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ ڈاکٹر شاہد رفیق، نائب امراء عقیل احمد خان، عبدالقیوم شیخ، جنرل سیکریٹری محمد حنیف شیخ، سابق امیر مشتاق احمد خان، خطاب کیا، جب کہ ڈپٹی جنرل سیکریٹری عبدالباسط خان، شاہد شیخ، حافظ سفیان ناصر، سردار زبیر سولنگی، صدر الخدمت فاؤنڈیشن نعیم عباسی سمیت ناظمین زونز، کارکنوں اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جماعت اسلامی کی 26 اگست 1941 کو لاہور میں 75 افراد نے بنیاد رکھی تھی، اللہ کا شکر ہے کہ آج جماعت اسلامی پاکستان، جماعت اسلامی بنگلہ دیش، جماعت اسلامی آزاد کشمیر، جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر، جماعت اسلامی انڈیا، جماعت اسلامی سری لنکا اور اسی طرح دنیا کے کئی ممالک میں اڑھائی کروڑ سے زائد افراد جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں، جب جماعت اسلامی کی مختلف ناموں سے سماجی پروفیشنل تنظیموں میں بھی لاکھوں اہل علم اور پروفیشنل لوگ شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دینی، سیاسی جماعتیں دھڑوں اور گروپوں میں تقسیم ہیں لیکن جماعت اسلامی کا کوئی دھڑا نہیں بنا، سب جماعتوں پر کرپشن کے الزامات لگے، نیب کے کیس بنے، لیکن جماعت اسلامی کے 150 سے زائد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی رہے کبھی کسی پر کرپشن کا الزام نہیں لگا، کراچی جیسے میٹرو پولیٹن شہر میں دو مرتبہ عبدالستارافغانی اور نعمت اللہ ﷺ خان میئر اور ناظم رہے جنہوں نے کرپشن کا خاتمہ کر کے عوال کی مثالی خدمت کی اور معاشرتی طور پر کمزور ہونے کے باوجود اپنے لئے کوئی مفاد حاصل نہیں کیا، ان پر کبھی کوئی ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا، انہوں نے کہا کہ ہر آمریت کا مقابلہ جماعت اسلامی نے کیا ہے ملک کی جغرافیائی، نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کے لئے جماعت اسلامی نے مثالی قربانیاں دی ہیں، پاکستان میں قربانی دینے کا وقت آتا ہے آفت آتی ہے تو جماعت اسلامی الخدمت فاؤنڈیشن کی صورت میں آگے ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ قادیانیوں ِکے خلاف ختم نبوت کی تحریک میں مولانا سید ابو الاعلی مودودی ؒ کو سزائے موت سنائی گئی مگر انہیں جھکایا نہیں جا سکا، آج بھی سیکولزم کے خلاف، وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خلاف اور قادیانیوں کے خلاف ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ ِکے جماعت اسلامی لڑ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک ایسی سیاسی اور دینی تحریک ہے جو پاکستان کو قرآن و سنت کی بنیاد پر حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے، پاکستان کو درپیش مسائل کا واحد حل قرآن و سنت کا نظام کا نفاذ ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کو منظم کرنے اور پاکستان میں عدل و انصاف کی بالادستی کی جدوجہد میں بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں، جماعت اسلامی امتیاز صرف اقتدار کی سیاست نہیں کرتی بلکہ ایک نظریاتی اور انقلابی جماعت کے طور پر عوامی خدمت اور کردار سازی کو مقدم رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے میاں طفیل محمد، پروفیسر عبدالغفور احمد، مولانا جان محمد عباسی، سید منور حسن، قاضی حسین احمد، پروفیسر خورشید احمد، ڈاکٹر نذیر احمد جیسے بلند پایہ سیاسی دینی قائدین قومی رہنما مفکرین ماہرین پیدا کئے جن کے کردار اور خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، انہوں نے کہا کہ سید مودودی اور اس کے ساتھیوں نے جب جماعت اسلامی کا پودا لگایا تھا جو چند کے سوا سب جواں سال تھے یہ پودا زمانے کی سختیوں کو برداشت کر کے اب ایک تن اور درخت بن چکا ہے، جماعت اسلامی سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمن جیسے جواں سال جیسے قائدین کی قیادت میں اگے بڑھی ہے اور ان شاء اللہ جماعت اسلامی اللہ تعالی کے دین کو عملاً نافذ کرنے کی منزل حاصل کر کے رہے گی۔
سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات