ٌفلسطینی بچوں سے یکجہتی،جماعت اسلامی کے تحت ’’کراچی چلڈر ن غزہ مارچ‘‘ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے

اقوام متحدہ پوری دنیا میں عضو معطل بن چکی ،ْاسرائیل کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ،ْمسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں )غزہ میں روزانہ 20سے 25معصوم بچے شہید ہورہے ہیں، اب تک 22 ہزار سے زائد بچے شہید اور 42ہزار زخمی ہوچکے ہیں ،ْحافظ نعیم اسرائیل اور امریکہ کے خلاف 7 اکتوبر کو بین الاقوامی سطح پر یوم احتجاج ،ْ5 اکتوبر کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ’’غزہ ملین مارچ‘‘ ہوگا

جمعرات 18 ستمبر 2025 19:45

7,کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2025ء) جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پر’’کراچی چلڈرن غزہ مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔تاحد نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سرنظر آرہے تھے۔مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی اورلیبک یا اقصیٰ کے نعرے لگاکر غزہ کے نہتے مظلوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، لبیک لبیک الھم لبیک،لبیک یا غزہ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ’’کراچی چلڈرن غزہ مارچ‘‘میں شریک لاکھوں طلبہ وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت سے 97 فیصد اسکول اور 90 فیصد اسپتال تباہ کیے جاچکے ہیں، صحافیوں اور نمازیوں کو نشانہ بنایا گیااورمساجد پر بمباری کی گئی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ پوری دنیا میں عضو معطل بن چکی ہے، اس کی قراردادوں کی کوئی حیثیت نہیں رہی،اسرائیل کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے جبکہ مسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں۔ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر20سے 25معصوم بچے شہید ہورہے ہیں، اب تک 22 ہزار سے زائد بچے شہید اور 42 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، انسانی حقوق کی بات کرنے والا امریکہ فلسطین میں انسانیت کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

مسجد اقصیٰ صیہونی قبضے میں ہے، وہ گریٹر اسرائیل کے قیام کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ دنیا کے باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، بالخصوص امریکہ، یورپ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں کے طلبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا۔7 اکتوبر کو بین الاقوامی سطح پر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف یوم احتجاج منایا جائے گا جبکہ 5 اکتوبر کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ’’غزہ ملین مارچ‘‘ ہوگا، دیگر مسلم ممالک میں بھی ملین مارچز ہوں گے۔

گزشتہ دنوں ایران اور ملائشیا کے دورے کے دوران مختلف اسلامی تحریکوں اور سفیروں سے ملاقاتیں کی گئیں اور رابطے جاری ہیں۔ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکہ و اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ بھی جاری رہے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف منافقت ترک کریں اور اہل غزہ و مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں،ایک طرف اسرائیل کی مذمت اوردوسری طرف اسرائیل کے پشت پناہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرتے ہیں، امریکہ انسانیت کا قاتل ہے، ہیروشیما، ناگاساکی، عراق، افغانستان اور ویتنام میں لاکھوں انسانوں کے قتل عام کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔

امریکہ کبھی کسی کا دوست نہیں ہوسکتا، اس کی تاریخ بے وفائی اور منافقت سے بھری ہوئی ہے۔ قطر پر حملے نے ثابت کردیا کہ امریکہ کسی مسلم ملک کا وفادار نہیں۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بیانات اور قراردادوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے لیکن اس میں ایران اور دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

اسرائیل صرف بچوں کو مار سکتا ہے، حماس اور القسام بریگیڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حماس ایک قانونی اور شرعی مزاحمتی قوت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جہاد کررہی ہے۔ فلسطینی اپنے ایمان اور صبر کی بدولت استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی آنے والی نسلیں بھی مزاحمت جاری رکھیں گی۔ فلسطین میں چاروں طرف سے محاصرہ ہے، امداد پہنچنے کے تمام راستے بند ہیں۔

جماعت اسلامی گلوبل صمود فلوٹیلا کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تھا، ہم دو ریاستی حل کو نہیں مانتے۔ اسرائیل ایک ناپاک وجود ہے، امریکہ اس کی ناجائز اولاد ہے، جبکہ برطانیہ نے 1917ء میں ہی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔

منعم ظفر خان نے کراچی چلڈرن غزہ مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں شریک طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج میں آپ سب کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ غزہ کے مظلوم بچوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں۔ آپ کی یہ حاضری اور آواز یہ پیغام دے رہی ہے کہ اگرچہ دنیا سو رہی ہے لیکن ہم اہلِ کراچی اور اہلِ پاکستان اہلِ غزہ کے ساتھ ہیں۔

ہم اپنے فلسطینی بچوں کے ساتھ ہیں، ہم بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں، اور ہم آج یہاں ان مظلوموں کی آواز میں آواز ملانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2سال گزرچکے ہیں،غزہ پر آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ اسرائیل منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے،غزہ کے بچوں اورماؤں اور بہنوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔

65ہزار سے زائد شہداء اور لاکھوں زخمی اس امت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ پورے غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیا گیا ہے۔ اور یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں کیا جارہا ہے،امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر فراہم کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ جنگ صرف فلسطینیوں کی نہیں رہی، یہ ظالم اور مظلوم اورانسانیت کی بقا کی جنگ ہے۔

پوری دنیا کے باضمیر لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، یونیورسٹیوں کے طلبہ ہوں یا یورپ اور امریکہ کے عوام، لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں کو آئینہ دکھا رہے ہیں۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ کہاں گئے وہ انسانی حقوق کے دعوی کہاں گئے وہ ادارے جو جانوروں کے حقوق کی بات کرتے تھی کیا انہیں غزہ کا خون بہتا نظر نہیں آتا لیکن افسوس! 22 ماہ سے زائد گزر گئے مگر مسلم دنیا کے حکمران صرف اجلاس کرتے ہیں، تقریریں کرتے ہیں، کھانے کھاتے ہیں اور منتشر ہو جاتے ہیں۔

اگرمسلم دنیا کے حکمرانوں نے زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کردار ادا نہیں کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے کہاکہ اہلِ غزہ نے دنیا کو یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایمان اور استقامت کے سامنے بڑے سے بڑا دشمن بھی شکست کھا جاتا ہے۔ فلسطینی عوام 700دنوں سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ یہی ایمان، یہی جذبہ ہے جو انہیں ناقابلِ شکست بنا رہا ہے۔لیکن ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہماری ذمہ داری ہے کہ فلسطنیوں پر مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں،سڑکوں، گلیوں اور محلوں میں نکل کر احتجاج کریں اوراسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔

ہمیں یقین ہے کہ ہماری یہ جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی۔ ایک دن قبلہ اول آزاد ہوگا، ہم بیت المقدس میں نماز پڑھیں گے اسرائیل نابود ہو جائے گا۔امریکہ ہو یا برطانیہ یا مغرب کی طاقتیں، یہ سب زوال پذیر ہیں۔ کامیابی اور کامرانی صرف اسلام کا مقدر ہی