
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا
منگل 23 ستمبر 2025 23:10
(جاری ہے)
اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے اے این پی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون کلچر ڈے پر تمام پشتون اور افغان قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال پشتون کلچر ڈے منایا جاتا ہے امسال دہشتگردی کے واقعات اور خودکش حملے کے بعد ہم نے پشتون کلچر ڈے سادگی سے منانے کے اعلان کیا تھا ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا پرامن ہو ۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت کے قتل کی خبر ملی تھی تاہم اب تک اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ہم نے وائرل تصویر کا فرانزک بھی کروالیا ہے ۔ اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی سیکرٹری میر لیاقت علی لہڑی نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری کا تسلسل ہے چمن سے گوادر تک نوجوان رل رہے ہیں کہ کیا آپ حکومت چلا رہے ہیں نوجوانوں کا ایوان سے اعتماد اٹھ گیا ہے کہ وہ کچھ نہیں کر پاتے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے تاجر اپنی دکانوں کا کرایہ بھی پورا نہیں کر پارہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی بینچز پر بیٹھے لوگ کہتے کہ بلوچستان میں امن اور روزگار لار ہے ہیں یہ ایسی باتیں کرتے ہیں کہ کوہ مردار کو چیر دیں لیکن عملی کام کچھ نہیں ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان اور وزراء ہو کر بھی ہم بے بس ہیں کچھ کر نہیں پارہے اگر اسطرح حکومتیں چلیں گی تو کل ہم یہاں بیٹھنے کے قابل نہیں ہونگے ۔ جس طرح معاملات چلائے جارہے ہیں اس سے عوام اور نوجوانوں کا اعتماد حکومت اور اس پارلیمنٹ سے اٹھ چکا ہے میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئر مین بلاول بھٹو زرداری سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان کے معاملات پر توجہ دیں اور یہاں آکر دیکھیں کہ بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری ، بدامنی عام ہے پہلے جو ٹرانسپورٹر 30گاڑیاں روزانہ چلاتے تھے اب وہ صرف 2گاڑیاں چلا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور پیپلز پارٹی کا بیڑھ غرق کردیا گیا ہے اور لوگوں کے دلوں پر ہماری باتیں تیر بنکر لگتی ہیں ۔ اجلاس میں حق دو تحریک کے رکن مولانا ہدایت الرحمن نے پنجگور، گوادر سمیت صوبے کے سرحدی اضلاع میں بارڈر کی بندش پر احتجاجی بینر اٹھا کر احتجاج ریکارڈ کروایا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگار ی بڑھ رہی ہے حکومت بتائے کہ بارڈر بندش کا فیصلہ کس کا ہے آیا کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے معاشی قتل اور بدحالی میں حکومت بلوچستان شامل ہے موجودہ حکومت عوام اور فقیر دشمن ہے ۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیربادینی نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں تجارت کے فروغ کے لیے ٹیکس کا نظام متعارف کروایا جائے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے ارکان مرکز میں جائیں اور اس حوالے سے بات کریں ۔پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن نے جن مسائل کی نشاہدہی کی ہے ان کا تعلق وفاق سے ہے بلوچستان میں بے روزگاری ہے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیکر وزیراعظم سے ملاقات کر کے اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مکران ڈویژن میں زراعت بھی نہیں ہے اور وہاں کے لوگوں کا دار ومدار سرحدوں پر تجارت سے ہے ارکان کو تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تجاویز بھی دینی چاہئیں بارڈر کے علاقوں میں سرحد پر ٹیکس نظام متعارف کروانے کی تجاویز اچھی ہے ۔صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ حکومت عوام کو روزگار فراہم کرنے کے لیے فکر مند ہے بلوچستان حکومت صوبے میں اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام چلا رہی ہے جبکہ نوجوانوں کو قرض فراہم کے لیے بھی منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن کے سرحدی علاقوں میں 13بارڈر مارکیٹیں قائم کی جائیں گی جن سے لوگوں کو روزگار مہیا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہورہے ہیں دہشتگرد ہمسایہ ممالک میں پناہ لیتے ہیں اس پر وفاقی حکومت اقدامات کر رہی ہے ہم ان فارمل روزگار کو باقاعدہ شکل دیکر فارمل بنا رہے ہیں وزیراعلیٰ نے پہلے بھی اس مسئلے پر مختلف فورمز پر بات کی ہے اور آئندہ بھی مزید بات کریں گے ۔ جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر میر سلیم کھوسہ، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر صادق عمرانی، رکن اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی سمیت دیگر ارکان وزیراعلیٰ سے ملاقات کر کے انہیں مسئلے کے حل کی تجاویز دیں ۔اجلاس میں مولانا ہدایت الرحمن اپنی نشست پر کھڑے ہو کر احتجاج کرتے رہے جس پر اسپیکر نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں احتجاج انکا حق ہے بعدازاں اسپیکر نے انہیں کہا کہ وہ بیٹھ جائیں جس پر مولانا ہدایت الرحمن احتجاج ختم کر کے بیٹھ گئے ۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری نوابزاد ہ زرین مگسی نے بلوچستان اسٹیبلشمنٹ آف اسپیشل کورٹس ( اور سیز پاکستانیز پراپرٹی ) کا مسودہ قانون پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا ۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری عبد المجید بادینی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع جعفر آباد میں نہروں پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی پائپ نصب کئے گئے ہیں۔ جن کے ذریعے پانی چوری کر کے ہزاروں کسانوں کو ان کے جائز حصے سے محروم کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں 5 لاکھ افراد پینے کے پانی سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ معزز عدالت عالیہ بلوچستان کے واضح احکامات کے باوجود محکمہ آبپاشی نے اس غیر قانونی عمل کے خاتمے کے لئے کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ لاکھوں کسانوں کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔ لہدایہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ جعفر آباد اور دیگر متاثرہ اضلاع میں نہروں سے تمام غیر قانونی نصب پائپ فوری طور پر بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔ اور عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے والے پانی کی چوری میں سہولت کاری کرنے والے آفسران و اہلکاران کے خلاف سخت تاریخی کا رروائی عمل میں لائی جائے۔ مزید براں پانی کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لئے ہر کینال اور ڈسٹری بیوٹری پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا جائے اور اس کے ساتھ کسانوں کو ان کے حق آپ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے واٹر یوزر کمیٹی کو فعال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جعفر آباد، صحبت پور ، نصیر آباد کے ٹیل پر واقعہ علاقوں میں لوگ پینے کے پانی سے بھی محروم ہیں اس وقت 329قانونی اور 414غیر قانونی پائپ نصب کیے گئے ہیں پانچ لاکھ لوگ براہ راست متاثر ہیں وزیراعلیٰ کی سربراہی میں نصیرآباد ڈویژن کے ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو اس حوالے سے مستقل حل نکالے۔ انہوں نے کہا کہ کچھی کینال پروجیکٹ میں منصوبے کو ڈال کر 5سے 7ارب میں مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔ مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں محکمہ آبپاشی نے نصیر آباد ڈویژن میں اس طرح کام نہیں کیا جیسے اسے کرنا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بار بار سیلاب آتا ہے اور تباہی ہوتی یہ صرف بہتر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اب محکمے میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آرہی ہے مسائل زیادہ ہیں پانی کی تقسیم بھی درست انداز میں نہیں ہورہی پانی اور پائپ لائنوں کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیل کے علاقوں کو پانی نہ ملنا ذیادتی ہے صوبائی وزیر میر صادق عمرانی کی کوششوں سے محکمہ آبپاشی اور پی ڈی ایم اے نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے قبل ازوقت تیاریاں کیں ۔انہوں نے کہا کہ آج کل بیج بہت مہنگے ہیں اگر زمینداروں کو پانی نہ ملا تو ان کا پورا سال ضائع ہوگا ۔ صوبائی وزیر نوابزادہ طارق مگسی نے کہا کہ پانی کی کمی کے باعث لوگ اپنی زمینیں فروخت کر نے پر مجبور ہیں مگر کوئی خریدار نہیں ہے نشیبی علاقوں میں پانی کی فراہمی ہونی چاہیے ایک طرف 100فیصد جبکہ دوسری طرف صرف 10فیصد زمین پر کاشت ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافیاں ہوتی ہیں جنہیں کا تدارک کیا جائے ۔ پارلیمانی سیکرٹری محمد خان لہڑی نے کہا کہ ان کے حلقے میں پانچ ماہ سے پانی نہیں ہے ۔ صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے غیر قانونی پائپ لائنوں کے حوالے سے 4آرڈر ہیں پٹ فیڈر اور ربیع کی بیرونی طرف کسی کو بھی پمپنگ مشین لگانے کی اجازت نہیں ہے محکمے نے کاروائی کی تو لوگ سڑکوں پر آجاتے ہیں 20سال سے پانی چوری ہورہا ہے ویراعلیٰ کو درخواست کی ہے اس پر کاروائی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم منصفانہ بنیادوں پر ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر 16مقامات پر کیمپ قائم کیے گئے ۔ پارلیمانی سیکرٹری محمد خان لہڑی نے کہا کہ سڑک بند کرنے والوں میں میں اکیلا نہیں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں ایک کمیٹی بنائی جائے ہم اس حوالے سے تمام ریکارڈ فراہم کریں گے ۔ صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ وہ قرارداد کی حمایت کرتے ہیں طاقتور لوگ پانی چوری کرتے ہیں جس سے غریبوں کا نقصان ہوتا ہے ۔بعدازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی ۔اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ 15ستمبر کو وہ پاکستان ٹیلی وژن کوئٹہ سینٹر میں ایک پروگرام میں شرکت کے لیے گئے تھے جہاں انہوں نے گیٹ پر اپنا تعارف کروایا لیکن پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ نے مجھے روکا اور گاڑی کی تلاشی دینے کا کہا پی ٹی وی کوتباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا گیا ہے 50،50لاکھ میں کنسلٹنٹ رکھے گئے ہیں جبکہ غریب ملازمین کا کوئی خیال نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کی بے عزتی کی جارہی ہے کوئٹہ ایئر پورٹ پر بھی ہمیں عزت نہیں دی جاتی بیرئیر لگا کر کہاگیا یہ وی آئی پیز کے لیے جگہ ہے عوامی نمائندوں کی توہین نہ کی جائے اگر عوامی نمائندوں کی تذلیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تو ہم نمائندے ہی نہیں بنیں گے ۔قائد ایوان اس پر سخت فیصلہ اور کاروائی کریں ۔ جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسمبلی کے قانون میں تحریک استحقاق لانے کا اختیار موجود ہے کسی بھی رکن کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے رکن اسمبلی تحریک استحقاق لائیں اور کمیٹی کے اجلاس میں تضحیک کر نے والوں کو طلب کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ائیر پورٹ کا نوٹیفکیشن میں نے بھی پڑھا ہر حیران کن با ت ہے کہ یہ نوٹیفکیشن صر ف کوئٹہ کے لیے ہے میں نے اس مسئلے کو اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے امید ہے یہ مسئلہ حل ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق لوگ ایئر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کرتے ہیں اسپیکر اے ایس ایف اور سول ایوی ایشن کے نمائندوں کو بلائیں ۔جس پر اسپیکر نے جی ایم پی ٹی وی کوئٹہ، اے ایس ایف کے سربراہ اور ائیر پورٹ منیجر کوئٹہ کو اسمبلی طلب کرلیا ۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری میر اصغر رند نے کہا کہ کیچ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے باعث تعلیم اور صحت کے شعبے بری طرح متاثر ہیں ۔ ماضی میں تمپ سب ڈویژن کو ضلع بنانے کی متعدد بار سفارش کی گئی مگر اس پر عملدآمد نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ 300کلو میٹر پر مشتمل ضلع کو تقسیم کر کے تمپ اور مند پر مشتمل نیا ضلع بنایا جائے اس حوالے سے تمام لواضمات بھی مکمل ہیں ۔ وزیراعلیٰ کی مشیر مینا مجید نے کہا کہ تمپ اور مند کو ضلع کا درجہ دیا جائے آبادی کے لحاظ سے بھی یہ علاقہ ضلع بنانے کے قابل ہے ۔ پارلیمانی سیکرٹری برکت علی رند نے کہا کہ مند اور تمپ کو ضلع کا درجہ دیا جائے ان علاقوں کی آبادی3لاکھ سے زائد ہے ۔ بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا
مزید اہم خبریں
-
سپورٹ پرائس اور خریداری نہ کرنے کے باعث گندم کی پیداوار کم ہو گئی، وزیراعلی سندھ
-
شہباز حکومت کا عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور تحفہ
-
دنیا بھوک کا شکار غزہ کے بچوں کو مایوس کر رہی ہے، امدادی ادارے
-
پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا گالم گلوچ بریگیڈ ہے،علی امین کو ڈیڑھ سال سے گالیاں پڑ رہی ہیں
-
پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے والے 139 پلیٹ فارم پکڑے گئے
-
پاکستان میں بزرگ افراد کی نظرانداز زندگی
-
مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کی دعویدار حکومت کے تمام تخمینے غلط ثابت
-
پراگ سے بوڈاپیسٹ: ووٹرز کے بڑے تحفظات ہجرت اور یوکرینی جنگ
-
سردیوں کی غیر معمولی لہر کیلئے تیار ہو جائیں
-
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر 135ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا
-
سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں بڑی کارروائیوں میں 13 دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا
-
سونے کی قیمت کو پَر لگ گئے، نئی قیمت 4 لاکھ 10 ہزار روپے سے بھی اوپر چلی گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.