علامہ ساجد نقوی مولانا فضل الرحمان اور سمیع الحق کو قریب لانے کیلئے متحرک ہوگئے،وہ جلد دونوں رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے ،قریبی ذرائع، مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جاسکتے ہیں، طالبان سے مذاکرات میں جرگہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے،علامہ ساجد نقوی کی بات چیت

منگل 28 جنوری 2014 08:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)طالبان سے مذاکرا ت کے معاملہ پرجمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن اور جے یو آئی (ر)کے سربراہ مولانا سمیع الحق میں اختلافات کے بعد متحدہ مجلس عمل کے سابق سربراہعلامہ ساجد نقوی انہیں قریب لانے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں اور انہوں نے ماضی کی طرح ثالث کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور قریبی ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ جلد دونوں رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے ،سربراہ اسلامی تحریک کا کہناہے کہ وہ اتحاد امہ کے قائل ہیں اور سمجھتے ہیں مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جاسکتے ہیں، طالبان مذاکرات میں جرگہ اہم کردار ادا کرسکتاہے ۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت نے پہلے مولانافضل الرحمن سے روابط بڑھائے مگر ساتھ ہی مولانا سمیع الحق کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات نے جمعیت علمائے اسلام(ف) کو تشویش میں مبتلا کردیا جس کے بعد مولانافضل الرحمن نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر داخلہ نے سربراہ جے یو آئی (ف) کو یقین دہانی کرائی تھی کہ طالبان حکومت مذاکرات میں اصل کردار جے یو آئی (ف) کا ہی ہوگا کچھ روز بعد حکومت کی جانب سے مولاناسمیع الحق کو مذاکرات کے ٹاسک دینے کی خبروں کی تردید بھی سامنے آنا شروع ہوگئی اس ساری صورتحال میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جمعیت علمائے اسلام (س ) میں دوریاں مزید بڑھ گئیں اور آخر مولانا سمیع الحق نے حکومتی رویہ سے نالاں ہوکر مذاکرات سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں وزیراعظم کو مفصل مکتوب بھی لکھ ڈالا ۔

(جاری ہے)

ادھر دوسری جانب مولانافضل الرحمن اور مولانا سمیع الحق دونوں میں کشیدگی کو کم کرنے کیلئے غیر فعال متحدہ مجلس عمل اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ثالث کا کردار ادا کرنے کی حامی بھرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق تینوں بزرگ علماء کے ایک مشترکہ دوست نے علامہ ساجد نقوی پر زور دیا کہ وہ ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر ثالث کا کردار ادا کریں تاکہ دونوں جماعتوں میں دوریاں کم ہوسکیں اور ملک کو مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے کوئی متفقہ لائحہ عمل طے کیا جاسکے اسی سلسلے میں علامہ ساجد نقوی نے دونوں رہنماؤں سے ابتدائی رابطے شروع کردیئے ہیں اور عنقریب مولانا سمیع الحق اور مولانافضل الرحمن سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کرینگے تاکہ دونوں جماعتوں میں برف پگلا سکیں۔

جب ”خبر رساں ادارے“نے اس سلسلے میں علامہ سید ساجد علی نقوی سے موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ہمیشہ ملک میں اتحاد امہ کیلئے کردار ادا کیاہے اور آئندہ بھی اسی پر کاربند رہوں گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ طالبان کے معاملے پر ہمارا موقف بالکل واضح ہے ۔ قیام امن کی خاطر جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی تھی اور اس کے بعد تشکیل دیئے جانے والے جرگہ پر ہم سمیت تمام جماعتوں نے اتفاق کیا تھا اور ہم سمجھتے ہیں کہ جرگہ ہی اس معاملے میں بہتر کردار ادا کرسکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان انتہائی نازک دور سے گزر رہاہے ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے۔ واضح رہے کہ ایک دہائی قبل بھی مولانا سمیع الحق اور مولانافضل الرحمن کو قریب لانے میں علامہ ساجد نقوی نے کردار ادا کیا تھا اور تمام دینی قوتوں کی سنجیدہ کوشش کے باعث ایم ایم اے کا قیام عمل میں آیا اور اس نے ایک صوبہ میں حکومت جبکہ مرکز میں اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :