بھارت اطالوی میرینز کیخلاف عدالتی کارروائی سے گر یز کرے، سنگین نتا ئج مرتب ہونگے ‘اطالوی وزیر اعظم، اطالوی میرینز کے خلاف عدالتی کارروائی انسداد دہشت گردی یا قزاقی کے خلاف ضابطوں کے تحت کی گئی، تو نئی دہلی کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے، وزیر اعظم اینریکو لیٹا

بدھ 12 فروری 2014 07:36

روم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)اطالوی وزیر اعظم نے کہا کہ اگر بھارتی ماہی گیروں کے قتل کے الزام میں اطالوی میرینز کے خلاف عدالتی کارروائی انسداد دہشت گردی یا قزاقی کے خلاف ضابطوں کے تحت کی گئی، تو نئی دہلی کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔اس سلسلے میں اطالوی وزیر اعظم اینریکو لیٹا کے دفتر کی جانب سے ایک بیان پیر دس فروری کو جاری کیا گیا۔

اپنے اس انتہائی سخت بیان میں اطالوی وزیر اعظم لیٹا نے کہا کہ اٹلی کوئی دہشت گرد ملک نہیں ہے۔ اِس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر عدالتی کارروائی انسداد دہشت گردی کے قوانین یا قزاقی کے خلاف ضابطوں کے تحت کی گئی، تو اِس کے نتیجے میں نہ صرف نئی دہلی کے اٹلی اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششیں بھی بری طرح متاثر ہوں گی۔

(جاری ہے)

بھارتی حکام کے بقول اِس بارے میں ملکی سپریم کورٹ میں سماعت اگلے ہفتے ہو گی کہ آیا دونوں اطالوی شہریوں کے خلاف مقدمہ بحری قوانین کے تحت چلایا جانا چاہیے۔ بھارتی اٹارنی جنرل کے مطابق ملزمان کے خلاف کارروائی دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف قوانین کے تحت مکمل کی جانا چاہیے۔ اِسی کے رد عمل میں اطالوی وزیر اعظم اینریکو لیٹا کی طرف سے بہت سخت بیان جاری کیا گیا ہے۔

دریں اثناء یورپی یونین نے بھی اِس معاملے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے پیر کے روز کہا، ’بظاہر جو قانون استعمال کیا جا رہا ہے، اْس سے ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ دہشت گردی سے متعلق ہے۔ اِس کے نہ صرف اٹلی بلکہ اْن تمام ملکوں پر اثرات مرتب ہوں گے، جو قزاقی کے خلاف ضابطوں اور قوانین سے متعلق کارروائیوں سے منسلک ہیں۔

“ ایشٹن نے یونین کے وزرائے خارجہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اْنہیں اِس معاملے میں کافی فکر مند ہونا چاہیے۔بھارت میں اس مقدمے کے ملزم دونوں اطالوی ملاحوں پر الزام ہے کہ انہوں نے 2012ء میں ایک سکیورٹی آپریشن کے دوران جنوبی بھارتی ریاست کیرالا کے قریب سمندر میں دو بھارتی ماہی گیروں کو قزاق سمجھتے ہوئے غلطی سے ہلاک کر دیا تھا۔

اطالوی میرینز ماسیمیلیانو لاتورے اور سلواتورے گیرونے کے بقول اْنہوں نے مچھیروں کو قزاق سمجھ کر فائرنگ کی تھی تاہم وہ اْنہیں ہلاک کرنے سے متعلق الزامات کو رد کرتے ہیں۔اِس تنازعے کے سبب روم اور نئی دہلی کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔ اطالوی حکومت نے بھارتی عدالت عظمیٰ سے گزشتہ ماہ ہی یہ درخواست کی تھی کہ اِن میرینز کو وطن واپس بھیج دیا جائے کیونکہ دو برس گزر جانے کے باوجود تاحال اْن کے خلاف مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں گزشتہ جمعے کے روز بھارتی اٹارنی جنرل نے یہ بیان دیا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف قوانین کے تحت مکمل کی جانا چاہیے۔ بھارتی سپریم کورٹ 18 فروری کے لیے طے ایک سماعت میں اِس بارے میں فیصلہ کرے گی کہ آیا بھارتی اٹارنی جنرل کی درخواست پر عمل کیا جانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :