ڈاکٹر بابر اعوان کا دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے مل کر نجکاری کیخلاف قرارداد لانے کا اعلان،تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت سے مک مکا کیا ہوا ہے،منافع بخش اداروں کی نجکاری ملک میں 36 واں پنکچر لگانے کے مترادف ہوگا،میڈیا سے گفتگو

بدھ 12 فروری 2014 07:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء) پیپلزپارٹی کے ناراض رہنماء سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ مل کر نجکاری کے خلاف قرارداد لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت دوکانداری کرتے ہوئے منافع بخش اداروں کو دوستوں میں فروخت کررہی ہے‘ منافع بخش اداروں کی نجکاری ملک میں 36 واں پنکچر لگانے کے مترادف ہے، حکمرانوں کے پاؤں زمین پر نہیں ‘ موجودہ نجکاری پالیسی کو نہ روکا گیا تو ملک معاشی طور پر تباہ ہوجائے گا۔

وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے قومی اداروں کو فروخت کرنے کیلئے دوکانداری کرتے ہوئے لوٹ سیل لگا دی ہے‘ اہم اور منافع بخش اداروں کو دوستوں کو نوازنے کیلئے کوڑیوں کے داموں فروخت کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں غیر منافع بخس اداروں کی نجکاری کی جاتی ہے لیکن ہمارے ملک میں منافع بخش اداروں کو بھی نجکاری کیلئے پیش کرکے ملکی دشمنی کا ثبوت دیا جارہا ہے موجودہ پالیسی کو اگر نہ روکا گیا تو ملک معاشی طور پر مکمل تباہ ہوجائے گا‘ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاؤں زمین پر نہیں ہیں اور وہ اقتدار کے نشہ میں آکر ایسے اقدام کررہے ہیں جو عوام کو مزید مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ موجودہ نجکاری پالیسی کے خلاف ہیں جبکہ اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ مل کر ایوان میں قرار داد پیش کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جو انتخابات میں کشکول توڑنے کے نعرے لگایا کرتی تھی اب سابقہ قرضوں کو اتارنے کیلئے قرضے لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی طور پر کمزور ترین ریاست ہے جس کا تمام نظام قرضوں سے چل رہا ہے اور آج بھی ہر پیدا ہونے والا بچہ 92 ہزار روپے کا مقروض ہے‘ انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت سے مک مکا کیا ہوا ہے اور اگر حکومت منافع بخش اداروں کی نجکاری کی تو یہ ملک میں 36 واں پنکچر لگانے کے مترادف ہوگا۔