حوثی باغی اور جنوبی گروپ نے یمن کو وفاق بنانے کے منصوبے کو مسترد کردیا

بدھ 12 فروری 2014 07:36

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)یمن کے شمال میں خودمختاری کے لیے برسرپیکار حوثی شیعہ باغیوں اور جنوب کی مکمل علیحدگی کا مطالبہ کرنے والے ایک دھڑے نے ملک کو چھے علاقوں پر مشتمل وفاق بنانے کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق شیعہ باغیوں کا کہنا ہے کہ جمہوریہ یمن کی چھے حصوں میں تقسیم اور اس کو فیڈریشن بنائے جانے کے باوجود دولت کی منصفانہ تقسیم نہیں ہوگی جبکہ جنوبی دھڑے کا کہنا ہے کہ منصوبہ ان کی علیحدگی اور خودمختاری کے لیے امنگوں کو پورا نہیں کرتا ہے۔

یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی نے سوموار کو اپنے اجلاس میں چھے علاقوں پر مشتمل وفاقی ریاست کے قیام کی حتمی منظوری دی ہے۔

(جاری ہے)

یمنی صدر نے جنوری کے آخر میں یہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔اب وہ اپنی سفارشات کو آئینی شکل دے گی۔یمن کے نئے مجوزہ آئین میں ان کو سمویا جائے گا اور اس نئے آئین پر ایک سال کے عرصہ میں ریفرینڈم کرایا جائے گا۔

حوثی شیعہ باغی گروپ انصاراللہ کے ترجمان محمد البخیتی نے کہا ہے کہ ہم نے یمن کو وفاق بنانے کا منصوبہ مسترد کردیا ہے کیونکہ اس سے ملک غریب اور دولت مند علاقوں میں منقسم ہو کر رہ جائے گا۔اس منصوبے کے تحت انصاراللہ کے مضبوط گڑھ شمالی صوبے صعدہ کو ازال ریجن میں شامل کیا جائے گا۔اس میں صنعا ،عمران اور ضامر بھی شامل ہیں۔اس علاقے کے کوئی قدرتی وسائل نہیں اور سمندر تک بھی اس کی براہ راست رسائی نہیں ہے۔بخیتی کا کہنا ہے کہ صعدہ کے حجہ کے ساحلی علاقے اور سعودی عرب کی سرحد کے ساتھ واقع جوف کے ساتھ مضبوط ثقافتی ،سماجی اور جغرافیائی روابط استوار ہیں لیکن اس کو ازال میں شامل کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :