ارکان سینٹ کا اپنے اپنے دلچسپی کے موضوعات پر اظہار خیال،طالبان سے مذاکرات پرتنقید برائے تنقید سے گریز کیا جانا چاہیے،سینیٹر عبدالرؤف،کرا چی آپریشن سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے،طاہر مشہدی،ذکاء اشرف کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، یہ اقدام درست نہیں،سعید غنی، آئین کو تسلیم نہ کرنے والوں کے خلاف حکومت نے کیا کارروائی کی ہے،افراسیاب خٹک

بدھ 12 فروری 2014 07:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے منگل کو مختلف اپنی اپنی دلچسپی کے امور پر اظہار خیال کیا ۔ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ امن و امان کا معاملہ پورے ملک کے عوام کا ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے تنقید برائے تنقید سے گریز کیا جانا چاہیے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ کرا چی آپریشن سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے، ایم کیو ایم کے کارکنوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور ہمارے 42 کارکن لاپتہ ہیں۔ سینیٹر سعید غنی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، یہ اقدام درست نہیں۔

(جاری ہے)

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں رینجرز اور پولیس کونشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمیں اداروں کو بچانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ ملک میں جنگل کا قانون رائج ہو جائے گا۔

سینیٹر حاجی غلام علی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایک پیکج خیبرپختونخوا کو دیا تھا، ہمارے کاروباری طبقہ میں بہت بے چینی ہے، یہ پیکج واپس نہ لیا جائے۔ وزیر مملکت برائے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ شکارپور سے تین علماء کو اغواء کیا گیا ہے، ابھی تک وہ بازیاب نہیں ہوئے، لوگ سراپا احتجاج ہیں، مغویوں کو بازیاب کرایا جائے۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پاکستان کے آئین کو تسلیم نہ کرنے والوں کے خلاف حکومت نے کیا کارروائی کی ہے، صوفی محمد نے آئین کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تو اسے گرفتار کر لیا گیا تھا، طالبان کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ سوات میں نظام عدل کے نفاذ سے نہ جوڑا جائے۔

متعلقہ عنوان :