انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں تین ممالک کی اجارہ داری کرکٹ میں کرپشن کے فروغ کا باعث بنے گی، آئی سی سی کی مجوزہ اصلاحات ان اصولوں سے قطعاً مطابقت نہیں رکھتیں جو وولف کمیشن میں تجویز کیے گئے تھے،‘ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ کونسل انتظامی سطح پر کرکٹ میں بدعنوانی کے خطرات سے کیسے نمٹے گی‘ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

بدھ 12 فروری 2014 07:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)دنیا کے مختلف ممالک میں کرپشن کی سطح کو جانچنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں تین ممالک کی اجارہ داری کرکٹ میں کرپشن کے فروغ کا باعث بنے گی۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سنیچر کے روز سنگاپور میں آئی سی سی کے ’بگ تھری‘ کو عالمی کرکٹ کا عملی طور پر منتظم بنانے سے متعلق ہونے والی اصلاحات پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کو اچھی انتظامیہ کی ضرورت ہے نہ کہ طاقت کے چند ہاتھوں میں ارتکاز کی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرکٹ کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی سی سی میں اصلاحات سے متعلق وولف کمیشن پر اپنا باضابطہ ردعمل ظاہر کرے۔ آئی سی سی نے 2011 میں انگلینڈ اور ویلز کے سابق چیف جسٹس لارڈ وولف سے آئی سی سی میں اصلاحات سے متعلق ایک رپورٹ بنوائی تھی۔

(جاری ہے)

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ آئی سی سی کی مجوزہ اصلاحات ان اصولوں سے قطعاً مطابقت نہیں رکھتیں جو وولف کمیشن میں تجویز کیے گئے تھے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ سنگاپور میں منظور ہونے والی تجاویز اچھی حکمرانی اور جمہوریت کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اصلاحات کی مجوزہ دستاویز میں کرکٹ کے کھیل سے بدعنوانی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کیاگیا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ نئے منصوبے کے تحت کرکٹ کھیلنے والے کئی ممالک کو حق رائے دہی سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ کونسل انتظامی سطح پر کرکٹ میں بدعنوانی کے خطرات سے کیسے نمٹے گی۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ آئی سی سی کی تمام طاقت کا تین بورڈوں میں ارتکاز کا بظاہر مقصد اختیارات کا ناجائز استعمال اور ذاتی فائدے معلوم ہوتی ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ ان اصلاحات سے طاقت ان چند ہاتھوں میں چلی جائے گی جو کسی کو جوابدہ نہیں ہوں گے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ کرکٹ میں میچ فکسنگ اور سپاٹ فکسنگ جیسی کرپشن ابھر رہی ہے لیکن ان اصلاحات میں کرپشن سے نمٹنے کے کوئی اقدامات تجویز نہیں کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :