زندگی بھر سیاست میں رہا ہوں،بہت سے الیکشن لڑے،پانچ مرتبہ منتخب ہواہوں لیکن کبھی جھوٹے وعدے کئے ہیں نہ کروں گا،پرویز خٹک

پیر 12 مئی 2014 07:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مئی۔2014ء)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ زندگی بھر سیاست میں رہا ہوں،بہت سے الیکشن لڑے،پانچ مرتبہ منتخب ہواہوں لیکن کبھی جھوٹے وعدے کئے ہیں نہ کروں گا۔صاف صاف کہتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کو لوگوں نے اس لئے ووٹ دیے ہیں کہ وہ فرسودہ نظام بدلنا چاہتے ہیں اور ماضی کے حکمرانوں کی طرح عوام کے آنکھوں میں دھول جانکنے کیلئے ایسی سڑکیں یا عمارات نہیں بنانا چاہتا جس سے عوام فائدہ پہنچنے کی بجائے حکمرانوں کو کمیشن اور رشوت ملتی رہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں انہوں نے ابتداء ایسے قوانین سے کی ہے جن سے تمام کاروائی شفاف طریقے سے ہو اور کوئی رشوت کا مطالبہ نہ کر سکے۔ہم نے عوام کو با اختیار بنانا ہے تاکہ انکو برابری کی بنیاد پرترقی کے مواقع میسر آئیں اور کسی بھی سطح پر چاہئے پولیس، تھانہ ہو،پٹواری یا کوئی بھی سرکاری ادارہ ان کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد سے آئے ہوئے مختلف وفود سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر کسی نے رشوت یا کمیشن لینے کی کوشش کی توانہیں سخت سے سخت سزا دیا جائیگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے نوجوان اب بیدار ہو چکے ہیں اور وہ یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر میں لوگوں کو برابری کی بنیاد میں مواقع ملتے ہیں انصاف ملتا ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک عوام کے ساتھ جانوروں سے زیادہ بد سلوکی ہوتی ہے اس لئے وہ اس فرسودہ نظام کو بدلنا چاہتے ہیں اس لئے دوسرے سیاسی پارٹیوں سے لوگ جوق در جوق پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جو عوام کو بااختیار بنا کرجاگیرداروں، سرمایہ داروں،چوروں اور ڈاکوں سے نجات دلا دیگا اور انہیں انصاف فراہم کرے گا۔

اس بلدیاتی نظام سے عوام خود بخود اپنے ترقیاتی کاموں کا انتخاب کر سکے گا اور ان کی نگرانی کرے گا۔دوسری طرف انہوں نے تمام ترقیاتی کاموں کیلئے کنسلٹنٹس لئے ہیں تاکہ اگر کسی بھی سکیم میں کوئی کمی یا خامی پیش آتی ہو تو حکومت اس کو ذمہ دار ٹھہراسکے اور نقصان کا ازالہ بھی کر سکے۔

وزیراعلیٰ نے انکشاف کیاکہ باوجود دباؤ کے وہ جنگلات کی کٹائی پر پابندی لگا رکھی ہے اور کسی کو بھی کٹائی کی اجازت نہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسا نظام موجود ہے کہ اگر ہم جنگلات کی کٹائی روک لے تو ہمیں سالانہ تین ارب روپے مل سکتے ہیں ۔اگر کٹائی جاری رکھے اور اپنی جنگلات کو برباد کرتے رہے،سیلابوں کا راستہ ہموار کرتے رہے ،تباہی کا خطرہ مول لے تو پھر بھی ہمیں صرف پچاس یا زیادہ سے زیادہ ساٹھ کروڑ روپے ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان جنگلات کی کٹائی کا فائدہ صرف چوروں، ٹمبر مافیا کو ملتا ہے۔انہوں نے وفود کے شرکاء کو اپنا موبائل نمبر دیکر کہا کہ جب بھی کسی بھی وقت انہیں جنگل میں درخت کاٹتے ہوئے کوئی نظر آئیں تو وہ براہ راست ان کو اطلاع دے اور پھر دیکھیے کہ وہ ان چوروں کے ساتھ کیا کرتا ہے۔