قانونی منظوری حاصل ہو جائے تو سائنس دان تین لوگوں کے اختلاط سے دو سال میں ایک بچہ تخلیق کرسکیں گے،سائنسی تحقیق ،اس تکنیک کے استعمال سے مہلک جینیاتی بیماریوں کی روک تھام کی جا سکتی ہے،برطانوی سائنسدان

جمعہ 6 جون 2014 06:55

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء)ایک سائنسی جائزے میں کہا گیا ہے کہ اگر قانونی منظوری حاصل ہو جائے تو سائنس دان تین لوگوں کے اختلاط سے دو سال میں ایک بچہ تخلیق کرنے کے لیے تیار ہوں گے،اس تکنیک کے تحت دو خواتین کے بیضوں اور ایک مرد کے نطفے کا استعمال کیا جائے گا اور اس کے ذریعے مہلک جینیاتی بیماریوں کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔

برطانیہ میں تولید کے ضابطہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تکنیک کے غیر محفوظ ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں، تاہم انھوں نے مزید جانچ کے لیے کہا ہے۔حکومت عمل تولید کے قوانین میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ مخصوص جینیاتی بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم کے ہر ایک خلیے میں موجود اس کے پاور سٹیشن (توانائی کا مرکز) مائٹوکانڈریا کو نقصان پہنچتا ہے۔

(جاری ہے)

تقریباً ساڑھے چھ ہزار میں سے ایک بچے میں مائٹوکانڈریا کی شدید جینیاتی بیماری پائی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان میں کوئی کام کرنے کے لیے درکار توانائی نہیں ہوتی، اس کی وجہ سے ان کے پٹھے یا عضلات کمزور ہو جاتے ہیں، بینائی جاتی رہتی ہے، دل کی دھڑکن متاثر ہوتی ہے اور موت واقع ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایچ ایف ای اے نے اپنی رپورٹ میں اس پر حتمی طور سے عمل کرنے سے پہلے آخری دور کے کچھ ٹیسٹ کرنے کی تجویز دی ہے جس میں مزید دو سال لگ سکتے ہیں۔

میڈیکل ریسرچ کونسل کے پروفیسر اور پینل کے رکن روبن لوویل بیج کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سفر کی سمت و رفتار بتاتی ہے کہ یہ پوری طرح محفوظ ہے لیکن ہم ابھی انجام کے بارے میں لاعلم ہیں اس لیے ذرا محتاط ہیں۔حکومت برطانیہ نے اصولی طور پر تین لوگوں سے ہونے والی اولاد کی حمایت کی ہے۔ چیف میڈیکل افسر پروفیسر ڈیم سیلی ڈیویز نے گذشتہ سال کہا تھا: ’ابھی صرف یہی درست ہوگا کہ ہم زندگی بچانے والے اس علاج کو جلد از جلد نافذ کریں۔