بشارالاسد 89فیصد ووٹ لے کر تیسری مرتبہ شام کے صدر منتخب ،شامی پارلیمان کے سپیکر نے کامیابی کا اعلان کر دیا،اسد کی جیت کے جشن کے دوران فائرنگ سے تین افرادہلاک، صدارتی انتخابات میں بشارالا سد کو 73.42فیصد ووٹ پڑے ،آئینی عدالت، انتخابات کو شفاف نہیں کہا جاسکتا ، لاکھوں لوگ ووٹ ڈالنے کے موقع سے محروم کردیے گئے،امریکی وزیر خارجہ جان کیری،انتخابات کو حقیقی طور پر جمہوری وشفاف قرار نہیں دیاجاسکتا ،یورپی یونین

جمعہ 6 جون 2014 06:54

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء)شامی کے صدر بشارالاسد نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے تیسری مرتبہ فتح یاب ٹھہرے ہیں ، ملک کی دستوری عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ ووٹ ڈالنے کی شرح 88.7فیصد فی صد رہی ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق شامی پارلیمان کے سپیکر محمد اللہم نے ملک کے صدارتی انتخاب میں موجودہ صدر بشار الاسد کی کامیابی کا اعلان کر دیا ہے۔

گزشتہ روز شام کے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں انھوں نے بتایا کہ بشار الاسد کل ڈالے گئے ووٹوں میں سے تقریباً 89 فیصد ووٹ لے کر لگاتار تیسری مرتبہ ملک کے صدر بن گئے ہیں۔اس سے قبل شام کی آئینی عدالت نے ملک میں ووٹنگ کی شرح ساڑھے 73 فیصد بتائی تھی۔۔صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ منگل کو ہوئی تھی اور رات تک ووٹ ڈالے جاتے رہے تھے جس کے بعد گنتی کا عمل شروع ہوگیا تھا۔

(جاری ہے)

پہلے یہ اطلاع سامنے آئی تھی کہ ابتدائی نتائج کا جمعرات کو اعلان کیا جائے گا لیکن پھر اس سے پہلے ہی بشارالاسد کی ووٹوں کی بھاری اکثریت سے کامیابی کا اعلان کردیا گیا ہے اور ووٹ ڈالنے کی شرح حیرت انگیز طور پر شام سے نسبتاً پْرامن ملک مصر میں منعقدہ حالیہ صدارتی انتخابات سے بھی زیادہ رہی ہے۔بشارالاسد نے انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد شامیوں سے کہا کہ وہ ہمارے اخلاقی معیار کے مطابق خوشیاں منائیں لیکن ہوائی فائرنگ سے گریز کریں کیونکہ اس سے شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ان کے مدمقابل دونوں امیدوار ماہر عبدالحفیظ حجار اور حسان عبداللہ النوری کوئی زیادہ جانے پہچانے چہرے نہیں تھے لیکن شام کے صدارتی انتخابات کا نتیجہ مصر میں منعقدہ حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج سے مختلف نہیں رہا ہے اور یہ دونوں امیدوار دس گیارہ فی صد ووٹ ہی لے سکے ہیں۔دریں اثناء امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے خانہ جنگی کا شکار شام میں صدارتی انتخابات کے انعقاد پر کڑی تنقید کی ہے اور انھیں ایک بڑا صفر قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان انتخابات کو شفاف نہیں کہا جاسکتا کیونکہ لاکھوں لوگ تو ووٹ ڈالنے کے موقع سے ہی محروم کردیے گئے تھے۔انھوں نے لبنان کے ایک روزہ دورے کے موقع پر بیروت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے ایک روز قبل کچھ تبدیل ہوا تھا اور نہ ان کے ایک روز بعد کچھ تبدیل ہوا ہے۔تنازعہ اسی طرح جاری ہے ،دہشت گردی اور ہلاکتوں کا سلسلہ اسی طرح چل رہا ہے۔

یورپی یونین نے بھی شام میں صدارتی انتخابات کی مذمت کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں حقیقی طور پر جمہوری ووٹ قرار نہیں دیاجاسکتا ہے لیکن اس تنقید کے باوجود اسد حکومت کے بین الاقوامی حمایتیوں کے وفد نے دمشق میں جاری کردہ ایک بیان میں ان انتخابات کو شفاف اور آزادانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان سے ملک میں استحکام اور قومی سمجھوتے کے لیے راہ ہموار ہوگی۔

اس وفد میں ایران ،روس اور وینزویلا سمیت تیس ممالک سے تعلق رکھنے والے سرکاری عہدے دار ،اہم شخصیات اور ارکان پارلیمان شامل تھے۔انھوں نے منگل کو مختلف پولنگ مراکز کے دورے کیے تھے۔ایرانی پارلیمان کی قومی سلامتی سے متعلق کمیٹی کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے اپنے بیان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں پر شامی عوام کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا الزام عاید کیا ہے۔

انھوں نے وفد کی جانب سے عربی اور انگریزی زبان میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ یہ انتخابات شفاف اور جمہوری انداز میں منعقد ہوئے ہیں اور ان سے غیرملکی فریقوں کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے تین سال کے بعد استحکام اور قومی سمجھوتے کی جانب پیش رفت ہوگی۔شامی حکومت کا بھی یہ دعویٰ رہا ہے کہ بشارالاسد کے خلاف مسلح عوامی بغاوت غیرملکی سازش کا حصہ ہے اور اس کا مقصد ملک کو تباہ کرنا ہے۔

صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ صرف اسد حکومت کی عمل داری والے علاقوں میں ہوئی ہے اور ملک کے شمال اور مشرقی علاقوں میں پولنگ نہیں ہوسکی ہے۔اس کے باوجود شامی عہدے داروں کا دعویٰ ہے کہ ووٹ ڈالنے کی شرح ستر فی صد بھی زیادہ رہی ہے۔ادھرشام کے صدر بشار الاسد کے حامیوں کی طرف سے ان کی کامیابی کی خوشی میں کی جانیوالی فائرنگ کے نتیجے میں دمشق میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہو گئے ،یہ فائرنگ ایسے موقع پر کی گئی جبکہ بدھ کو دیر گئے انتخابات میں ان کی کامیابی کا اعلان کیا گیا ، یہ بات ایک مانیٹرنگ گروپ نے بتائی ہے۔

انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمن نے بتایا کہ اسد کے حامیوں کی طرف سے جیت کی خوشی میں کی جانیوالی ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں کم ازکم تین افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی ہو گئے ۔دریں اثناء آئینی عدالت نے گزشتہ روز کہا ہے کہ صدارتی انتخابات میں بشار الاسد کو 73.42فیصد رجسٹرڈ ووٹروں نے کامیابی سے ہمکنار کیا ہے ۔شام کے اندر اور باہر جن لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا ان کی کل تعداد 11.6ملین میں سے 15,840,575 بنتی ہے ، یہ بات عدالت کے ترجمان ماجد خادرا نے 73.42فیصد ٹرن آؤٹ کا کہتے ہوئے بتائی۔

خادرا نے کہا کہ گزشتہ روز دیر گئے پارلیمنٹ کے سپیکر محمد الاحم نے انتخابی نتائج کا اعلان کیا ۔2007ء کے ریفرنڈم ، جس میں اسد کو اقتدار ملا تھا ،کی شرح 95.86فیصد تھی ۔امریکہ نے ان انتخابات کو جو شام کے صرف اقتدار والے علاقوں میں ہوئے ، کو قابل نفرت قراردیا ۔اپوزیشن نے اسے ڈرامہ اور خون ریز انتخابات سے تعبیر کیا ہے ۔