وزیراعظم نے قومی ہیلتھ انشورنس سکیم کی منظوری دیدی، ہیلتھ انشورنس پروگرام معاشرے کے معاشی طور پر پسماندہ لوگوں کو صحت کے تحفظ کی فراہمی کا واحد راستہ ہے، نواز شریف

جمعہ 6 جون 2014 06:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء)وزیراعظم محمد نواز شریف نے ملک کے غریب ترین افراد کے لئے نیشنل ہیلتھ انشورنس سکیم کی منظوری دیدی۔اس حوالے سے اجلاس جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں 10 کروڑ افراد کے لئے مرحلہ وار ہیلتھ انشورنس پروگرام اجراء ی اصولی منظوری دی ہے۔اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار، وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز، وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ اور وزارت صحت اور وزارت خزانہ کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر نیشنل ہیلتھ انشورنس سکیم کی معمار مریم نواز نے سکیم کے بارے میں وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی

جس میں یورپی یونین، امریکہ اور بھارت میں رائج صحت کے معروف ماڈلز کے موازنہ پر مبنی سٹڈی اور پاکستان میں سکیم کے نفاذ کے آپشنز زیر بحث لائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ انشورنس پروگرام معاشرے کے معاشی طور پر پسماندہ لوگوں کو صحت کے تحفظ کی فراہمی کا واحد راستہ ہے۔

یہ اپنی نوعیت کی پہلی سکیم ہے جس نے شکایات کے حل پر مبنی نظام کے ساتھ ساتھ پاکستان کے غریب ترین لوگوں کے لئے سماجی تحفظ کا نظام متعارف کرایا ہے۔

اس پروگرام کے نتیجہ میں ملک کے محروم طبقات کو نہ صرف بلا معاوضہ صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہو گی بلکہ پاکستان بھر میں جدید ہیلتھ انفراسٹرکچر کو ترقی دینے میں بھی مدد ملے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ سکیم پاکستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دے گی اور اس سے سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔

اس موقع پر مریم نواز نے وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ سکیم سادہ خطوط پر استوار کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لاگت کی بچت یقینی بنائی جا سکے۔سکیم کے تحت ملک کے غریب لوگوں کو دل سے متعلق امراض، ذیابیطس، ہیپاٹائٹس، اعضا کا فیل ہو جانا اور کینسر جیسے بڑے امراض کے مفت علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس میں اسلام آباد میں ملک کے پہلے سرکاری شعبے کے انسانی اعضاء کی پیوندکاری کے جدید ترین مرکز کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم نے خزانہ اور صحت کی وزارتوں کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے تکنیکی امور اور حکمت عملی کو مربوط انداز میں کم سے کم وقت میں حتمی شکل دی جائے تاکہ لوگوں کو جلد ریلیف فراہم کیا جا سکے۔