امریکہ ،ریاست اوکلاہوما میں مہلک انجکشن کے ذریعے پہلی سزائے موت دیدی گئی

جمعرات 19 جون 2014 07:51

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جون۔2014ء)امریکہ میں گزشتہ روز اپریل میں اوکلا ہوما میں مہلک انجکشن کے ذریعے سزائے موت دیئے جانے کے بعد سے ، جس کی وجہ سے مجرم کو کافی اذیت کا سامنا کرنا پڑا ،پہلی سزائے موت دی گئی ۔یہ سزائے موت آخری لمحوں پر اپیلیں مسترد کیے جانے کے بعد دی گئی ہے ،58سالہ مارکوس ویلنس ، جسے 1989ء میں ایک پندرہ سالہ لڑکی کو اغواء اور آبروریزی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی ، جنوبی ریاست جارجیا میں نصف شب سے تھوڑی دیر قبل موت کی نیند سلا دیا گیا ، یہ بات جیل کے نظام کے ایک ترجمان نے بتائی ہے ۔

ایک دوسرے کیس میں سپریم کورٹ نے اپیل مسترد کردی اور دو خواتین کو ہلاک کرنے کے الزام میں سزا یافتہ مجرم جان ونفیلڈ کو ریاست میسوری میں بدھ کو سزا دینے کی راہ ہموار کردی ۔

(جاری ہے)

پروگرام کے مطابق تیسری سزائے موت جنوبی ریاست فلوریڈا میں دی گئی ۔سزائے موت استعمال کرنیوالی امریکی ریاستوں کو یورپ کی طرف سے سزائے موت میں استعمال کے لئے پینٹوباربیٹل کی سپلائی روکنے کے بعد مہلک انجکشن کی ادویات کی قلت پر بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

ان ادویات کی قلت کی وجہ سے 32ریاستوں کو ، جہاں اب بھی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاتا ہے ، ادویات کی سپلائی کے نئے ذرائع یا نئی ڈرگ پروٹوکول کے اصول پر مجبور ہونا پڑا ہے ۔اپریل میں اوکلاہوما میں ایک سزایافتہ قاتل اور عصمت دری کرنیوالے ملزم کیلٹن لوکٹ کو مہلک انجکشن لگا کر موت کی نیند سلایا گیا ، اس عمل میں 45منٹ صرف ہوئے جو کہ 10منٹ سے قدرے زیادہ متوقع وقت سے زائد تھا ، اسے ایسے ماحول میں تکلیف میں موت سے نبردآزما ہوتے دیکھا گیا جس کی بڑے پیمانے پر حتیٰ کہ صدر باراک اوبامہ نے بھی مذمت کی ۔اس کے بعد سے سنائی جانیوالی ہر سزائے موت پر عملدرآمد میں تاخیر کردی گئی کیونکہ ریاستوں نے پھانسی دینے کے طریقہ کار پر نظرثانی کی۔

متعلقہ عنوان :