پاکستان میں پینے کا پانی مضر صحت، تمام بیماریوں کی جڑ ہے، پی سی ایس آئی آر ،آلودہ پانی کی وجہ سے یپیٹائٹس، ٹائیفائیڈ، سمیت بہت سی بیماریاں تشوشناک حدتک عام ہورہی ہیں، سنیئر آفیسر،پانی کے اسٹوریج یا ٹینکیوں کی صفائی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی،80 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے جنم لیتی ہیں، جہانگیر شاہ

جمعرات 19 جون 2014 07:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جون۔2014ء ) پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ نے کہا ہے پاکستان میں پینے کا پانی صحت کے لیے مْضر ہے جس کے باعث ہیپیٹائٹس، ٹائیفائیڈ، ڈائریا، گیسٹرو سمیت پیٹ اور گلے کی بہت سی بیماریاں تشوشناک حدتک عام ہورہی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پی سی ایس آئی آر میں سینیئر سائنٹیفک آفیسر جہانگیر شاہ نے کہا کہ ملک میں موجود پینے کے پانی کا نظام بہت پرانا ہے اور یہ کافی حد تک آلودہ ہوچکا ہے ، کثیر تعداد میں جوائینٹ اور پرانے اور زنگ آلودہ پائپ لائن کی وجہ سے بیکٹیریا اور دوسرے جراثیم آسانی کے ساتھ اس پینے کے پانی میں مل جاتے ہیں، ملک میں پانی کے اسٹوریج یا ٹینکیوں کی صفائی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔

مضر صحت پانی کے استعمال کے بارے میں ان کا کہنا ہے،''ایک اندازے کے مطابق تقریبا 80 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے جنم لیتی ہیں، اور اس میں 40 فیصد بچوں کی اموات، جن کی عمریں پانچ سال سے کم ہے ، وہ بھی اس آلودہ پانی کے وجہ سے ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

جہانگیر شاہ کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی اس پینے کے پانی کو کہا جاتا ہے جو کیمیکلی (کیمیائی) اور بیکٹریاجیکلی (جراثیم) سے پاک نہ ہو۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے ادارے نے ملک کے مختلف حصوں کے پانی کے نمونوں کا معائنہ کیا ہے، جس میں اکثر علاقوں میں موجود پینے کا پانی غیر معیاری ہے، بیکٹیریا اور جراثیم کے علاوہ بھی کچھ علاقوں میں اگر پانی میں فاسفورس کی مقدار ذیادہ ہے تو کچھ علاقوں کا پانی سخت (Hard Water)ہے، جس میں میگنیشیم اور کیلشیم وغیرہ کے نمکیات شامِل ہوتی ہیں)۔ پینے کے پانی کے آلودہ ہونے کی دوسری وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں اکثر ڈسٹری بیوشن لائنز کا گزر گندی نالیوں یا نہروں سے ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کی ڈسٹری بیوشن پائپ لائن میں بہت سی جگہوں پر لیکیجز ہیں یا سوراخ ہیں، تو اس میں اکثر اوقات بارش یا پھر سیوریج کا پانی داخل ہوجاتا ہے اور اس کو مزید آلودہ بنا دیتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ تحقیق کے مطابق ملک کے اکثر اضلاع اور تحصیلوں میں پانی صحت کے لئے غیر محفوظ اور مختلف بیماریوں کے جراثیم اس میں موجود ہیں۔

آلودہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں ہیلتھ ڈاریکٹریٹ خیبر پختون خواہ کے اسسٹینٹ ڈاریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر جمال اکبر کا کہنا ہے کہ جراثیم سے آلودہ پانی بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے اس کی وجہ سے ہیپیٹائٹس، ٹائیفائیڈ، ڈائریا، گیسٹرو سمیت پیٹ اور گلے کی بہت سی مختلف بیماریاں تشوشناک حدتک عام ہورہی ہیں۔

ڈاکٹر جمال کا کہنا ہے کہ چونکہ چھوٹے بچوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے تو اس لئے وہ جلد ہی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں، لہذا بچوں کے معاملے میں بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

ملک میں موجود پینے کے پانی کا نظام بہت پرانا ہے اور یہ کافی حد تک آلودہ ہوچکا ہے۔پینے کے پانی کے استعمال کے بارے ان کا مزید کہنا ہے،''پانی کے استعمال کا آسان اور بہتر طریقہ یہ ہے کہ پانی کو ابال کر استعمال کیا جائے ، اس طرح کرنے سے ہم خود اور ہمارے گھر والے 50 فیصد سے زیادہ بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں۔“ ان کا کہنا ہے کہ ہر انسان کو روزانہ 2 سے 4 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس میں خوراک میں شامل پانی بھی شامل ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :