گردشی قرضہ 300سے بڑھ کر 480 بلین تک پہنچ چکا ہے مگر حکومت کیوں سچ نہیں بتاتی،پیپلز پارٹی سے جتنا اختلاف سہی لیکن انہوں نے عوام کو چھرا نہیں گھونپا، شیخ رشید،ثابت ہوجائے کہ میں ٹیکس چور ہوں توپھانسی کی سزا دیں،عام آدمی کو بنیادی سہولیات فراہم کریں تو کوئی انقلاب نہیں آئے گا،جمشید دستی،جمہوریت کو خطرہ ہوا تو پھر ملک کو بھی خطرہ ہوگا تاہم جمہوریت کسی پہناوے کا نہیں رویے کا نام ہے مگر افسوس یہاں الٹی گنگا بہتی ہے،غلام سرور خان، اخراجات سے لگتا ہے کہ پی ایم سیکرٹریٹ کے اخراجات پر کوئی کٹ نہیں لگا ، حکومتی دعوے صرف دعوے ہی رہے ہیں،شازیہ مری، قومی اسمبلی کے اجلاس میں کابینہ ڈویژن کی کٹوتی کی تحریکوں پر بحث

جمعرات 19 جون 2014 08:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جون۔2014ء)عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ 300سے بڑھ کر 480 بلین تک پہنچ چکا ہے مگر حکومت کیوں سچ نہیں بتاتی ۔میٹرو بس بنانے کے لئے قبرستان تک نہیں چھوڑے گئے، دو ہزار ویگنیں بند ہونے سے ہزاروں خاندانوں کے کفیل بے روزگار ہوگئے۔پیپلز پارٹی سے جتنا اختلاف سہی لیکن انہوں نے عوام کو چھرا نہیں گھونپا ۔

جمشید دستی نے کہا کہ مجھے ٹیکس چور کہنے والے تحقیقات کرائیں اگر ثابت ہوجائے کہ میں ٹیکس چور ہوں تو کسی قسم کی چوری تو پھانسی کی سزا دیں،عام آدمی کو بنیادی سہولیات فراہم کریں تو کوئی انقلاب نہیں آئے گا ۔تحریک انصاف کے غلام سرور خان نے کہا کہ اگر جمہوریت کو خطرہ ہوا تو پھر ملک کو بھی خطرہ ہوگا تاہم جمہوریت کسی پہناوے کا نہیں رویے کا نام ہے مگر افسوس یہاں الٹی گنگا بہتی ہے اختلاف رائے کو برداشت ہی نہیں کیا جاتا ،آج ہم خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں حکمران بھی احتساب کیلئے خود کو پیش کریں۔

(جاری ہے)

پی پی کی شازیہ مری نے کہا کہ کیبنٹ ڈویژن کے اخراجات سے لگتا ہے کہ پی ایم سیکرٹریٹ کے اخراجات پر کوئی کٹ نہیں لگایا ہے، حکومتی دعوے صرف دعوے ہی رہے ہیں اور کوئی اخراجات کم نہیں ہوئے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں کابینہ ڈویژن کی کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کرتے ہوئے شیخ رشیداحمد نے کہا کہ ایک جانب بجٹ پیش کیا گیااور دوسری جانب غیر معمولی واقعات رونما ہوگئے، پہلے الطاف حسین کا واقعہ ہوا اور دو روز تک بجٹ کی بجائے توجہ اس جانب ہوگئی اس کے بعد سانحہ کراچی رونما ہوگیا اور اس کے بعد اب لاہور میں پنجاب حکومت نے ظلم کی انتہا کردی جو ظلم عظیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس جاری ہے اور حکومتی اراکین کی حاضری انتہائی مایوس کن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بارہ بنیادی مسائل ہیں جن میں اولین لوڈ شیڈنگ ہے حکومت اس معاملے پر قوم کو سچ بتائیں کہ پیداوار کتنی ہے اور ضرورت کتنی ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ 300سے بڑھ کر 480 بلین تک پہنچ چکا ہے مگر حکومت کیوں سچ نہیں بتاتی ۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ چین نے جس طرح ترقی کی اس طرح اس طرح ہم جاگے نہیں ہیں اور جہاں نقصان ہورہا ہے وہاں ہم جاتے نہیں ۔

میٹرو بس بنانے کے لئے قبرستان تک نہیں چھوڑے گئے، دو ہزار ویگنیں بند ہونے سے ہزاروں خاندانوں کے کفیل بے روزگار ہوگئے۔پیپلز پارٹی سے جتنا اختلاف سہی لیکن انہوں نے عوام کو چھرا نہیں گھونپا ۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان میں لوگ صرف بیالیس سو ماہانہ پر کام کررہے ہیں خدارا اس جانب غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو 480 بیڈ کا ہسپتال دیا مگر اس پر کام نہیں ہورہا ہے وہ واپس کردیں عمران خان کی ملکیت میں دے دونگا ہمارے پاس ڈونرز موجود ہیں اس کو تعمیر کروالینگے ۔

کٹوتی کی تحاریک پر بحث کے دوران آزاد رکن اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ میں ایک کسان کا بیٹا ہوں جس پر مجھے فخر ہے، جس طرح کیبنٹ ڈویژن کے اخراجات نظر آرہے ہیں وہ انتہائی زیادہ ہیں بتائیں وہ کیا کام کررہے ہیں ۔مجھے ٹیکس چور کہنے والے تحقیقات کرائیں اگر ثابت ہوجائے کہ میں ٹیکس چور ہوں تو کسی قسم کی چوری تو پھانسی کی سزا دیں اگر کوئی اور اثاثہ چھپانے والوں کو بھی ظاہر کرنا ہوں گے ورنہ ان کو بھی پھانسی کی سزا دیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کو چھت اور کھانا فراہم کریں اور سرکاری ملازمین کی تنخواہیں تیس فیصد بڑھائی جائیں جبکہ عام آدمی کو بنیادی سہولیات فراہم کریں تو کوئی انقلاب نہیں آئے گا ۔ بحث کے دوران جماعت اسلامی کی رکن عائشہ سید نے کہا کہ وزیرستان آپریشن شروع کردیا گیا ہے مگر آئی ڈی پیز کی جانب توجہ نہیں دی جاتی جس کے باعث ان کو مشکلات پیش ہیں اور بجٹ میں نقل مکانی کرنے والے طلباء کے لئے بھی کچھ نہیں رکھا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز خواتین پر بھی تشدد کیا جس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتی ہوں ۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کٹوتی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کیوں پولیو کے عملے پر سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھاتی پابندیاں لگ رہی ہیں خدارا اس حوالے سے سوچا جائے ۔ کیبنٹ ڈویژن کے اخراجات سے لگتا ہے کہ پی ایم سیکرٹریٹ کے اخراجات پر کوئی کٹ نہیں لگایا ہے حکومتی دعوے صرف دعوے ہی رہے ہیں اور کوئی اخراجات کم نہیں ہوئے۔

حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ کٹوتی تحریک پر بحث کے دوران تحریک انصاف کے رکن غلام سرور خان نے کہا کہ 64سالوں میں 32سال آمریت میں گزرے البتہ انتخابات ہوتے رہے انہوں نے کہا کہ جتنے بھی انتخابات ہوئے آج تک ہمارا الیکشن کمیشن اچھے الیکشن کرانے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں جیتنے والے اور ہارنے والے پرشکوہ ہیں ہم نے جمہوریت کی خاطر نتائج تسلیم کئے مگر الیکشن کمیشن کو قابل اعتماد تسلیم نہیں کیا۔

ہم نے کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے اور پھر اگر ایسی صورتحال رہی تو پھر لوگ سڑکوں پر بھی آئینگے اور گولیاں بھی کھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جمہوریت کو خطرہ ہوا تو پھر ملک کو بھی خطرہ ہوگا تاہم جمہوریت کسی پہناوے کا نہیں رویے کا نام ہے مگر افسوس یہاں الٹی گنگا بہتی ہے اختلاف رائے کو برداشت ہی نہیں کیا جاتا انہوں نے کہا کہ دس ماہ تک غیر قانونی طور پر اس پارلیمنٹ سے باہر رکھا گیا اور آج الزامات لگا کر پھر پابند سلاسل کرنے کی سازش کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 1985ء سے ان اسمبلیوں میں ہوں میاں نواز شریف بھی میرے ساتھ ہیں آج ہم خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں حکمران بھی احتساب کیلئے خود کو پیش کریں اینٹی کرپشن کے ذریعے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال نہ کیاجائے ، بتایاجائے کہ سوئس بینکوں میں 200ارب ڈالر کس طرح چھپا کے رکھے گئے ہیں یہ قوم کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جایا گیا ہے۔ کٹوتی تحریک پر بحث کے دوران ایم کیو ایم کے رکن ساجد رحمن نے کہا کہ پولیو ٹیموں کو دہشتگرد نشانہ بنا رہے ہیں اور پولیو کا مرض ایک مرتبہ پھر سر اٹھا رہا ہے جس کی وجہ سے ملک کو مشکلات درپیش ہیں اس لئے اس جانب خصوصی توجہ دی جائے ۔