ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے عدالت کا نام لیکر اوجی ڈی سی ایل کو ریکارڈ پیش کرنیکا خط لکھا،ڈی جی ایف آئی اے کا اسلام آبادہائیکورٹ میں اعتراف،معافی مانگ لی،ایف آئی اے کے اندر جو کچھ ہورہا ہے، بتانے کی ضرورت نہیں،جسٹس شوکت صدیقی

جمعہ 4 جولائی 2014 06:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ( او جی ڈی سی ایل )کیس میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل غالب علی بندیشہ نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا نام استعمال کرکے او جی ڈی سی ایل کو ریکارڈ پیش کرنے کیلئے ایک خط لکھا گیا جس پر معافی مانگتا ہوں آئندہ ایسے اقدامات نہیں ہونگے ۔

جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر ظہیر الدین بابر بنام وفاق کیس کی سماعت ہوئی ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل غالب علی بندیشہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر لاء قیصر محمود عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایف آئی اے کے ڈی جی سے استفسار کیا کہ کس طرح ایک ایف آئی اے کا ڈائریکٹر اسلام آباد ہائی کورٹ کا نام استعمال کرکے او جی ڈی سی ایل سے ریکارڈ طلب کرسکتا ہے ایسا کیوں کیا گیا ؟ آپ نے ڈائریکٹر کیخلاف کیا ایکشن لیا؟ ۔

ایف آئی اے کے ڈی جی نے عدالت عالیہ سے معافی مانگتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کی طرف سے غلطی ہوئی ہے جس کو ہم تسلیم کرتے ہیں اور عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ اس غلطی کو معاف کردیا جائے ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ایف آئی اے کے اندر جو کچھ ہورہا ہے آپ کو سب معلوم ہے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایف آئی اے کا ایک واحد ڈپٹی ڈائریکٹر لاء قیصر محمود باقاعدگی کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوتا ہے اور اپنے کیسز کی پیروی کرتے ہیں ۔

میں نے آج تک ایسا ایماندار شخص نہیں دیکھا جو باقاعدہ دیانتداری کے ساتھ اپنا کام کرے ۔ عدالت نے ایف آئی اے کے ڈی جی کی طرف سے معافی نامہ تسلیم کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔