کیس میں غلط دفعات کیس،آئی جی اسلام آبادہائیکورٹ میں پیش ہوگئے، اسلام آباد پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی، اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں،ذمہ داروں کیخلاف محکمانہ کارروائی ہوگی، آئی جی کی یقین دہانی

جمعہ 4 جولائی 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں تھانہ آبپارہ کے اے ایس آئی محمد رضا کی طرف سے ایک شہری نعمان قریشی کیخلاف چیک کے کیس میں غلط دفعات لگانے پر جمعرات کے روز آئی جی اسلام آباد آفتاب احمد چیمہ عدالت میں پیش ہوئے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

درخواست گزار کے وکیل نوید ملک عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ ایک چیک کے کیس میں 406کی دفعہ کیسے استعمال ہوسکتی ہے؟ ایک سینئر رینک کا آفیسر کس طرح ماتحت افسران کو ڈائریکشن دے سکتا ہے کہ فلاں فلاں دفعات استعمال کریں؟ آئی جی اسلام آباد آفتاب احمد چیمہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ مجھے چارج سنبھالے ہوئے کم عرصہ ہوا ہے بدقسمتی کے ساتھ محکمہ پولیس میں بے شمار خامیاں ہیں ۔

(جاری ہے)

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے پولیس والوں کو ڈسپلن ہی معلوم نہیں بغیر وردی کے عدالت میں پیش ہوجاتے ہیں ۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ہم اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں، ایک ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی غلطی کی وجہ سے ایک چیک کے کیس میں 406کی دفعات شامل کی گئی ہیں جو نہیں ہونی چاہیے تھی۔

آئی جی نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ان افسران کیخلاف کارروائی شروع کردی ہے اور محکمانہ کارروائی کی جائے گی ۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ میں نے چارج سنبھالنے کے بعد اسلام آباد پولیس میں بری شہرت والے افراد کیخلاف فوری ایکشن لیا اور تین سینئر افسران کیخلاف کارروائی کرکے ان کو تبدیل کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ آئندہ عدالت میں جو بھی کیسز ہونگے اس کے حوالے سے ایک سینئر افسر مقرر کیاجائے گا جو کیس کے حوالے سے عدالت کو بریفنگ دے گا ۔

عدالت میں آئی جی اسلام آباد کے ساتھ ڈی ایس پی اشرف شاہ ،ڈی ایس پی ملک طاہر ، ایس پی شیخ زبیر بھی عدالت عالیہ میں پیش ہوئے عدالت نے ملزم نعمان قریشی کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دس لاکھ مچلکوں کے عوض منظور کرلی اور کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔