ارسلان افتخار نے وائس چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ، چند دن قبل سابق چیف جسٹس کے بیٹے کو بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کا وائس چیئرمین مقرر کیا گیا تھا ،کچھ سیاسی عناصر اور میڈیا ان کی تقرری کو بڑھا چڑھا کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ، بے بنیاد پروپیگنڈے کے بعد وہ اس عہدے سے مستعفی ہوتے ہیں ، ارسلان افتخار ،کچھ سیاستدان بغیرتحقیق الزام لگاناشروع کردیتے ہیں ،میری تعیناتی وزیراعلیٰ بلوچستان کے قائم کردہ بورڈنے کی تھی ،اپنی ٹیم بناناوزیراعلیٰ کااستحقاق ہے ،عہدے سے استعفیٰ دیکرجواب دینے کیلئے آگیاہوں،نجی ٹی وی کوانٹرویو

جمعہ 4 جولائی 2014 06:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار نے بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ۔ ارسلان افتخار کو چند دن قبل وزیراعلیٰ بلوچستان نے بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کا وائس چیئرمین مقرر کیا تھا اور ان کی تقرری کے بعد ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور میڈیا نے اس پر سخت تنقید کی تھی جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی حکومت شدید دباؤ کا شکار تھی ۔

جمعرات کے روز ارسلان افتخار نے خود ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا انہوں نے اپنے استعفے میں کہا کہ کچھ سیاسی عناصر اور میڈیا ان کی تقرری کو بڑھا چڑھا کر تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں اور اس بے بنیاد پروپیگنڈے کے بعد وہ اس عہدے سے مستعفی ہورہے ہیں وہ صوبے کی خدمت ذاتی حیثیت میں بھی کرسکتے ہیں ارسلان افتخار نے چھ صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں یہ بھی لکھ کر تنقید کرنے والے کئی لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ بلوچستان میں کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں ارسلان افتخار نے اپنا استعفیٰ چیف سیکرٹری بلوچستان کو بھجوا دیا ہے جس کی منظوری کے بعد جلد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

ادھرسابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے بیٹے ارسلان افتخارنے کہاہے کہ کچھ سیاستدان بغیرتحقیق الزام لگاناشروع کردیتے ہیں ،میری تعیناتی وزیراعلیٰ بلوچستان کے قائم کردہ بورڈنے کی تھی ،اپنی ٹیم بناناوزیراعلیٰ کااستحقاق ہے ،عہدے سے استعفیٰ دیکرجواب دینے کیلئے آگیاہوں ۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کوصوبے میں روزگارپیداکرنے کی تجاویزدی تھیں ۔

بین الاقوامی کمپنیوں کوسرمایہ کاری کے لئے خط لکھے تھے طے ہواتھاجوکچھ ہوگاعوام کے سامنے ہوگا،الزام لگانے والوں کوبلوچستان کے مسائل کاپتہ نہیں ،میرے پاس نہ اربوں روپے ہیں نہ مہنگی گاڑیاں ،ٹیلی کام سیکٹرمیں کام کرتاہوں ،فیکٹریاں اورجائیدادنہیں پاکستان کے باہرمیراکوئی اکاوٴنٹ نہیں ہے ،کسی سرکاری ادارے کے ساتھ کام نہیں کیاہرسوال کاجواب دینے کیلئے تیارہوں ،تمام الزام لگانے والوں کوچیلنج کرتاہوں ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کوبتاناچاہتاہوں کہ میرے والدنے بکناہوتاتو9مارچ اور3نومبرکوبک جاتے ،مجھے اپنے والدپرفخرہے ،ہم بکنے اوربھاگنے والے نہیں ہیں ۔میں استعفیٰ دیکرجواب دینے کیلئے سامنے آگیاہوں ۔پہلے والدکی پوزیشن کی وجہ سے خاموش تھااب خاموش نہیں رہوں گا۔مجھے کسی سے بلوچستانی ہونے کاسرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے ،کسی کی ذات پرحملہ نہیں کرناچاہتا،میں کسی کی سفارش پرعہدے پرتعینات نہیں ہواتھااورنہ اس میں کوئی سفارش تھی صرف صوبے کے مفادمیں عہدہ قبول کیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ صوبے کے لوگوں کی خدمت کرناسیاست ہے توضرورکروں گا۔انہوں نے کہاکہ میراقصوریہ ہے کہ اس باپ کابیٹاہوں جوڈکٹیٹروں کے خلاف لڑااورآئین کی جدوجہد کیلئے لڑا،میں نوکری کرتاہوں توتنقیدہوتی ہے کاروبارکرتاہوں توپھرکیچڑااچھالاجاتاہے ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ میرے والدسے پہلے بھی ایک طبقہ ناراض تھااب بھی ہوگاوہ عوام کی خدمت کرتے رہیں گے ۔