افغا ن صوبے غز نی میں دیہا تیو ں نے چار طالبان کو پھانسی دے دی، طالبان کو پھانسی دینے کا واقعہ ارزکائی نامی گاوٴں میں پیش آیا،مقامی افراد نے ان کو درختوں سے لٹکا کر پھانسی دی ، حکا م ، اجرستان میں طا لبا ن کی کا روا ئیا ں جا ری‘100 افراد ہلاک‘ 700جنگجووٴں نے چھ روز قبل اجرستان پر حملہ کیا، نائب گورنر محمد علی احمدی

پیر 29 ستمبر 2014 07:42

اجرستان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29ستمبر۔2014ء)افغان صوبے غزنی کے ضلع اجرستان میں دیہاتیوں نے چار طالبان جنگجووٴں کو درختوں سے لٹکا کر پھانسی دے دی بر طا نو ی خبر رساں ادارے نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کو پھانسی دینے کا واقعہ ارزکائی نامی گاوٴں میں پیش آیا۔ ملکی دارالحکومت کابل کے شمال مغرب میں واقع ضلع اجرستان میں ایک اعلیٰ اہلکار احمد اللہ احمدی نے بتایا کہ چار طالبان کو ان دیہاتیوں کے حوالے کیا گیا تھا تاہم یہ معلوم نہیں کہ ان جنگجووٴں کو کس نے اور کیوں مقامی افراد کے حوالے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی افراد نے ان طالبان کو درختوں سے لٹکا کر پھانسی سے دی۔یہ امر اہم ہے کہ اسی علاقے میں گزشتہ چھ روز سے طالبان عسکریت پسند اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اجرستان کے انتہائی مغربی علاقوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے کم از کم سو افراد کو ہلاک بھی کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ درجن بھر سے زائد افراد کے سر بھی قلم کر دیے گئے۔

غزنی صوبے کے نائب گورنر محمد علی احمدی نے بھی ان واقعات کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ جنگجو اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

محمد علی احمدی نے طالبان کے اس نئے حملے کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا، ”جنگجو گھروں میں گھس چکے ہیں اور وہ لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ابھی بھی سو کے قریب جنگجو مرکزی بازار میں موجود ہیں۔

لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم جلد ہی اس حملے کو ناکام بنا دیں گے۔افغان حکام کے مطابق سات سو جنگجووٴں نے چھ روز قبل اجرستان پر حملہ کیا تھا لیکن افغان کمانڈوز کی اس علاقے میں تعیناتی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی بمباری کے خوف سے وہ ابھی تک اس ضلع کا کنٹرول سنبھال لینے میں ناکام ہیں۔ لیکن ایسے خطرات بہرحال موجود ہیں کہ یہ شدت پسند طاقت جمع کرتے ہوئے کامیاب بھی ہو سکتے ہیں۔

انہی خطرات کے پیش نظر جمعے کے دن اتحادی افواج کی فضائیہ کے تعاون سے افغان کمانڈوز اجرستان میں مقامی پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی مدد کے لیے تعینات کر دیے گئے تھے۔ احمدی نے بتایا کہ نیٹو کے طیارے اس علاقے کی فضا میں پرواز کرتے رہے لیکن انہوں نے شہری ہلاکتوں کے خوف کی وجہ سے بمباری نہ کی۔ یہ امر اہم ہے کہ اس سال کے اختتام تک افغانستان میں نیٹو کے فوجی مشن کے خاتمے کے بعد افغان فورسز کو بین الاقوامی دستوں یا ان کی فضائیہ کی مدد حاصل نہیں ہو سکے گی۔

متعلقہ عنوان :