غریب سے نفرت اور اسے نظر انداز کر کے اشرافیہ کے ساتھ کھڑے ہو کر انقلاب نہیں لایا جا سکتا،شہبازشریف ،اسلا م آباد کے دھرنوں سے ترقی اورمعیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کے سہانے خواب ٹوٹے ہیں،امیر او رغریب کے درمیان خلیج ختم کرناہوگی ورنہ ایسا انقلاب آئے گا جو سب کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا، ناعاقبت اندیش رویوں پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے ، ،وزیراعلیٰ پنجاب

پیر 29 ستمبر 2014 08:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے صوبہ پنجاب میں 52 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز ، لیڈی ہیلتھ سپروائزرز، ڈرائیورز اور دیگر عملے کو ریگولر کر دیاہے- وزیراعلیٰ نے ریگولر ہونے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز ، لیڈی ہیلتھ سپروائزرز اور دیگر عملے کو اکتوبر کی تنخواہ نئے گریڈ سے دینے کا اعلان بھی کیا ہے،وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی زیرصدارت آج یہاں لیڈی ہیلتھ ورکرز ،لیڈی ہیلتھ سپروائزرز ،ڈرائیورز اور دیگر عملے کو ریگولر کئے جانے کے حوالے سے تقریب منعقد ہوئی ، وزیراعلیٰ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز ،لیڈی ہیلتھ سپروائزرز اور دیگر عملے کو ریگولر ہونے کے حوالے سے لیٹرز دئیے اور انہیں مبارکباد دی ،وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج خوشی کا دن ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور لیڈی ہیلتھ سپروائزر ز کو ریگولرکرنے کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوا ہے اور اب وہ زیادہ سکون ، اعتماداور اطمینان سے اپنے فرائض سر انجام دیں گی او رانہیں سرکاری مراعات بھی حاصل ہوں گی-میں پنجاب بھر میں ریگولر ہونے والی 52 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز ، لیڈی ہیلتھ سپروائزر اور دیگر متعلقہ عملے کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں بلاشبہ یہ صرف 52ہزار ملازمین ہی نہیں بلکہ 52ہزار خاندان ہیں جو اس سے مستفید ہو ں گے -انہوں نے کہاکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز ماں اور بچے کی صحت اور وبائی ا مراض کی روک تھام کے لئے مقدس فریضہ سر انجام دے رہی ہیں،اپنے خاندان کا بوجھ بانٹتی ہیں -ریگولر ہونا ان کا حق تھا جو انہیں لوٹا دیاگیا ہے -

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے نوجوانوں کوبااختیار بنانے ، انہیں روز گار کی فراہمی اور عوام کی ترقی وخوشحالی کے لئے انقلابی پروگرام مرتب کیاہے -اسلا م آباد کے دھرنوں کی وجہ سے جہاں ملک کی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے وہاں ترقی کا عمل او ر فلاحی پروگرام بھی متاثر ہوئے ہیں-دھرنوں کے ذریعے مصنوعی بحران پیدا کرنے والے ہوش کے ناخن لیں اور 18کروڑ عوام پر رحم کریں-ملک کومسائل ، مشکلات اور بحرانوں سے نکالنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے -ملک کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنارکرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ذاتی انا ، رنجش اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کے استحکام کے لئے مل کر کام کیا جائے -امیر او رغریب کے درمیان خلیج ختم کر کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانا ہوگی-ورنہ ایسا انقلاب آئے گا جو سب کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا-انصاف پر مبنی معاشرہ قائم نہ ہوا اور غریب کو اس کا حق نہ ملا تو ایسا سیلاب آئے گا کہ سب اسی میں بہہ جائیں گے -میں پہلے بھی کہتا رہاہوں او راب بھی کہتا ہوں کہ انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنا ہوگا -غریب سے نفرت اور اسے نظر انداز کر کے اشرافیہ کے ساتھ کھڑے ہو کر انقلاب نہیں لایا جا سکتا-وہ لوگ جو دھرنا دے رہے ہیں انہیں مزدور کے پسینے سے بو آتی ہے اور وہ اشرافیہ کو گلے لگا کر انقلاب لانے کے خواہشمند ہیں -انہوں نے کہاکہ حکومت نے عوام کو ترقی وخوشحالی کی منزل کی جانب جونہی پیش قدمی کی تو بد قسمتی سے حالیہ بحران پیدا کیا گیا جس کی وجہ سے ترقی اورمعیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کے سہانے خواب ٹوٹے ہیں - میری اپیل ہے کہ ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا ،ہم سب کو مل کر ملک کو آگے لے کر جانا ہے -دھرنا دینے والے ہوش کے ناخن لیں اور اپنے گریبانوں میں جھانکیں ،ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے-یہی راستہ ہے جس پر چل کر پاکستا ن کو دوبارہ عزت و توقیر دلائی جا سکتی ہے - آج خود ساختہ بحران پیدا کیا جا رہاہے جس کی وجہ سے ترقی و خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ پڑ رہی ہے اور سہانے خواب کی تعبیر میں مشکل پیش آرہی ہے -انہوں نے کہاکہ آج امیر اور غریب کے درمیان خلیج وسیع ہو رہی ہے -ایک طرف اشرافیہ کی دہلیز پر تمام سہولتیں سلام کرتی ہیں تودوسری طرف غریب کے لئے زندگی تنگ سے تنگ ہے اور یہ لکیر دن بدن مزید گہری ہورہی ہے - ناعاقبت اندیش رویوں پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے اور اس بڑھتی ہوئی خلیج کو روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے-اگر خدانخواستہ انقلاب آیا تو غریب اپنا حق لینے کے لئے ایسے اٹھیں گے تو پھر عالیشان محلات بھی نہیں رہیں گے اور اصل انقلاب یہ ہوگا جو امیروں کو سیلاب کی طرح بہا لے جائے گا-اس دن سے بچنے کے لئے الله تعالیٰ کے دئیے گئے نظام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے میں انصاف اورمساوات کو قائم کرناہوگاورنہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی-

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہاکہ ڈینگی ، پولیو ،ماں اور بچے کی صحت اور دیگر وبائی امراض کی روک تھام میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کاوشیں لائق تحسین ہیں-ضرورت اس امر کی ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرزکے لئے مربوط تربیتی پروگرام اور ریفریشر کورسز کا اہتمام کیاجائے تاکہ وہ جدید تربیت سے آراستہ ہو کر میدان عمل میں نکلیں -وزیراعلیٰ نے مشیر صحت اور سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لئے مربوط تربیت کا پروگرام مرتب کیا جائے، اس کے لئے جتنے وسائل درکار ہوں گے فراہم کئے جائیں گے -انہوں نے کہاکہ لیڈی ہیلتھ ورکرزاور لیڈی ہیلتھ سپروائزر کی صورت میں ہمارے پاس بڑا ہیومن ریسورس موجود ہے او روبائی امراض کی روک تھام کے حوالے سے اس سے بھر پور استفاد ہ کرنے کی ضرورت ہے - انہوں نے کہاکہ لیڈی ہیلتھ ورکرزسیلاب زدہ علاقوں پر توجہ دیں او روہاں ماں اور بچے کی صحت اور وبائی امراض کی روک تھام کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کریں-الله تعالیٰ کا شکر اداکرنے اور اپنی خوشی منانے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ مصیبت کی گھڑی میں سیلاب زدگان کی مدد کی جائے-لیڈی ہیلتھ ورکرزاپنے فرائض محنت ،جانفشانی او رایمانداری سے سرانجام دیں ان کے تمام جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے -انہو ں نے کہاکہ پنجاب میں سیلاب نے بے پناہ تباہی مچائی ہے ،لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں -ہمیں چاہیے کہ عید سیلاب زدگان کے ساتھ گزاریں او را نہیں اپنی خوشیوں میں شامل کریں -مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے 52ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز، لیڈی ہیلتھ سپروائزر اور دیگر عملے کو مستقل کر دیا گیاہے -جس سے ان ملازمین میں اعتماد آئے گااور وہ مزید لگن اور جذبے کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دیں گے-یہ اہم سنگ میل ہے جس سے ہزاروں خاندانوں کے خواب پورے ہوئے ہیں-صدر لیڈی ہیلتھ ورکرزایسوسی ایشن پنجاب رخسانہ انور اور لیڈی ہیلتھ سپر وائزرز نسرین منصور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ خادم پنجاب محمد شہبازشریف کی بدولت ہمیں آج کا یہ خوشی کا دن دیکھنا نصیب ہواہے،ہمارے پاس ان کا شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں -انہو ں نے کہاکہ آج کا دن ہمارے لئے عید سے بڑھ کر رہاہے-شہبازشریف نے 52ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ریگو لر کر کے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے -انہوں نے ہمارے خواب کو تعبیر دے کر ثابت کیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ نہیں بلکہ خادم اعلیٰ ہیں -پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت خواجہ عمران نذیر ، سیکرٹری صحت اور ڈی جی ہیلتھ سروسز بھی تقریب میں موجود تھے ۔