عطاء المئومن کی کوششیں کامیاب،مولانافضل الرحمن، سمیع الحق و دیگر دیوبندی جماعتوں کوایک چھت تلے اکٹھا کرتے ہوئے تمام مراکز و حلقوں کو مضبوط کرنے کیلئے سپریم کونسل قائم اور 8نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کردیا، ملک میں فرقہ وارانہ نفرت انگیزی و شیعہ سنی اختلافات کو فسادات کی صورت اختیار کرنے سے روکنا ہوگا، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے قوانین اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملداری کی جدوجہد جاری رہے گی، مقام اہل بیت  اور صحابہ کرام  کا کا تحفظ کیا جائیگا،73ء کے آئین پر من و عن عمل کیا جائے، علماء دیوبند، گستاخ رسول کی سزا میں ترمیم کی کسی کو اجازت نہیں،مولانا عطاء المئومن بخاری، یہ اتحاد سیاسی نہیں خالصتاً مسلکی ہے،کسی کے پاس ناموس رسالت قانو ن بارے کوئی مثبت تجویز ہے تو سامنے لائے،ملک کو سیکولر بننے دینگے نہ کسی کی سازش کامیاب ہوگی،مولانافضل الرحمن،خدا یہ اتحاد قائم رکھے، مولانا سمیع الحق کی دعا

بدھ 19 نومبر 2014 08:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19نومبر۔2014ء) سربراہ مجلس احراراسلام عطاء المئومن فضل الرحمن، سمیع الحق سمیت بڑی دیوبندی جماعتوں کو متحد کرنے میں کامیاب ہوگئے، تمام مراکز و حلقوں کو مضبوط کرنے کیلئے سپریم کونسل قائم اور 8نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کردیا، دیوبندی مکاتب فکر نے کہاہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ نفرت انگیزی و شیعہ سنی اختلافات کو فسادات کی صورت اختیار کرنے سے روکنا ہوگا، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے قوانین اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملداری کی جدوجہد جاری رہے گی، مقام اہل بیت  اور صحابہ کرام  کا کا تحفظ کیا جائیگا،مولانا عطاء المئومن بخاری نے کہاہے کہ گستاخ رسول کی سزا میں ترمیم کی کسی کو اجازت نہیں،مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ یہ اتحاد خالصتاً مسلکی ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، اگرکسی کے پاس ناموس رسالت قانو ن بارے کوئی مثبت تجویز ہے تو سامنے لائے،ملک کو سیکولر بننے دینگے نہ کسی کی سازش کامیاب ہوگی،خدا یہ اتحاد قائم رکھے، مولانا سمیع الحق کی دعا ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز اسلام آباد میں مسلک دیوبند کی مذہبی سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مجلس احرار پاکستان کے سربراہ مولانا عطاء المئومن شاہ بخاری نے کی جبکہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق مہمانان خصوصی تھے۔ اجلاس کی میزبانی اہل سنت والجماعت کے سپرد تھی۔

اجلاس میں وفاق المدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا مفتی حمید اللہ جان، ڈاکٹر شیر علی شاہ ، مولانا خواجہ خلیل احمد، مولانا عبدالغفور حیدری، حافظ حسین احمد، مولانا زاہد الراشدی، مولانا شاہ ولی اللہ، مولانا اللہ وسایا، سید کفیل شاہ، مولانا اشرف علی، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا سعید سکندر، مولانایوسف شاہ ودیگر علماء نے شرکت کی البتہ اجلاس میں پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی، مولانا محمد خان شیرانی کو مدعو نہیں کیاگیا تھا۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مجلس احرار کے سربراہ عطاء المئومن شاہ بخاری نے کہاکہ مجلس م احراراسلام کی دعوت پر مسلک دیوبند کے علماء کی مختلف جماعتوں اور حلقوں کے سرکردہ علماء کرام و رہنماؤں کا اٹھ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تنظیمات مسلک دیوبند کے مشترکہ اجلاس میں طویل غور و خوض کے بعد سپریم کونسل کے قیام کا فیصلہ کیاگیا جو تمام جماعتوں کے سربراہوں پر مشتمل ہوگی۔

کونسل جدوجہد کا لائحہ عمل اور طریق کار طے کرے گی۔ اس سپریم کونسل کے سربراہ جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ہونگے۔ بعد ازاں انہوں نے 8نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے اسلامی تشخص کا تحفظ ، اسلامی نظام کا نفاذ،قومی خود مختاری اور ملکی سالمیت و وحدت کا تحفظ، امریکہ اور دیگر طاغوتی قوتوں کے سیاسی و معاشی غلبہ و تسلط سے نجات، 73ء کے دستور بالخصوص اسلامی نکات کی عملداری، تحفظ ختم نبوت ، تحفظ ناموس رسالت، کے قوانین اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملداری کی جدوجہد، مقام اہل بیت عظام و صحابہ کرام کا تحفظ، قومی تعلیمی نظام و نصاب میں غیر ملکی کلچر کے فروغ کی مذمت اور روک تھام، فحاشی و عریانی اور مغربی کلچر کے فروغ کی مذمت اور روک تھام، ملک کو فرقہ وارانہ نفرت انگیزی اور شیعہ سنی اختلافات کو فسادات کی صورت اختیار کرنے سے روکنا شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اجلاس ایک رابطہ کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لانے کا فیصلہ کیاگیا جو سپریم کونسل کی رہنمائی میں اس کے طے کردہ لائحہ عمل اور طریقہ کار پر عملدرآمد کیلئے ضروری امور انجام دے گی جس کی سربراہی مولانا عطاء المئومن شاہ بخاری کو سونپی کی گئی ہے جو 11اراکین کو منتخب کرینگے۔ بعدازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے مولانا عطاء المئومن نے کہاکہ اعلامیہ میں کوئی ایسی بات نہیں جس سے کسی مسلک یا کسی مسلمان کی دل آزاری ہوتی ہو۔

مولانافضل الرحمن نے ایک سوال پر کہاکہ ایم ایم اے ایک سیاسی پلیٹ فارم تھا جبکہ موجودہ پلیٹ فارم خالصتاً ایک مسلکی دینی پلیٹ فارم ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس موقع پر ایک اور سوال پر مولانا عطاء المئومن نے کہاکہ ایک رابطہ کمیٹی قائم کی گئی ہے جو آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی اور دیگر مکاتب و مسالک سے بھی اگلے مرحلے پر اتحاد کی کوشش کرینگے۔

مولانافضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان کو سیکولر ملک بنانے کی سازش کی جارہی ہے جسے ہم ملکر ناکام بنائینگے۔ ناموس رسالت کے حوالے سے قانون میں ترمیم بارے سوال پر مولانافضل الرحمن نے کہاکہ اگر کسی کے پاس کوئی مثبت یا اچھی تجویز ہے تو لائے ہم اس پر غور کرینگے لیکن آج تک اس قانون کے خاتمے کی باتیں ہی ہوئی ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دینگے۔

مولانا عطاء نے کہاکہ گستاخ رسول کی سزا میں ترمیم کا اختیار کسی کے پاس نہیں ہے۔ ایک اور سوال پر مولانا عطاء المئومن نے کہاکہ مذہبی منافرت کے خاتمے کیلئے اس کے اسباب و عوامل کو ختم کرنا ہوگا اور سپریم کونسل اس سلسلے میں اپنا کام انجام دے گی بعدازاں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی دعا کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوا۔

متعلقہ عنوان :