این اے 122 لاہور کے ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ پڑتال ،عمران خان اور ایاز صادق سمیت دیگر امیدواروں کو 20 نومبر کیلئے نوٹس جاری ،لاہور ہائیکورٹ میں این اے 122میں دھاندلی کیخلاف عمران خان کی انتخابی عذرداری پر کارروائی رکوانے کیلئے ایاز صادق کی دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

بدھ 19 نومبر 2014 07:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19نومبر۔2014ء) ریٹرننگ افسر نے حلقہ این اے 122 لاہور کے ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ پڑتال کیلئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اورسپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت دیگر امیدواروں کو 20 نومبر کیلئے نوٹس جاری کر دیئے‘تفصیلات کے مطابق ریٹرننگ افسر شاہدہ سعید نے عمران خان کی درخواست پر ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ پڑتال کیلئے نوٹس جاری کئے ہیں۔

امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 20 نومبر کو پیش ہوں تاکہ ریکارڈ کی دوبارہ پڑتال کی جا سکے۔ عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دی گئی درخواست میں موٴقف اختیار کیا گیا ہے کہ این اے 122 کے نتائج میں ان کے ووٹ شامل نہیں کئے گئے‘ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کرائے ریکارڈ اور پریذائیڈنگ افسران کے ریکارڈ میں فرق ہے، لہذا ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ پڑتال کی جائے، گذشتہ سماعت پر ووٹوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا‘جبکہ تحریک انصاف اور نون لیگ کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی کے باعث ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ پڑتال نہیں کی جا سکی۔

(جاری ہے)

ادھرلاہور ہائیکورٹ نے این اے 122میں دھاندلی کیخلاف عمران خان کی انتخابی عذرداری پر کارروائی رکوانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی طرف سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل خواجہ سعید الظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے الیکشن ٹربیونل میں انتخابی عذرداری دائر کرتے وقت مصدقہ دستاویزات لف نہیں کیں، انتخابی عذرداری کے ساتھ عمران خان کا حلف نامہ جعلی ہے جبکہ اس پر عمران خان نے دستخط بھی بوگس ہیں، انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کسی رکن اسمبلی کیخلاف نامکمل انتخابی عذرداری دائر نہیں کی جا سکتی لہذا ٹربیونل کو سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف انتخابی عذرداری پر کارروائی کرنے سے روکا جائے، عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ تکنیکی غلطی کی بنیاد پر انتخابی عذرداری کے میرٹ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جبکہ ہائیکورٹ کے فل بنچ کے فیصلے کے مطابق عدالت عالیہ کو الیکشن ٹربیونل کی کارروائی میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے لہذا سپیکر قومی اسمبلی کی درخواست مسترد کی جائے اور ہائیکورٹ کا حکم امتناعی خارج کر کے ٹربیونل کو انتخابی عذرداری پر کارروائی شروع کرنے دی جائے، عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد این اے ایک سو بائیس میں دھاندلی کیخلاف عمران خان کی انتخابی عذرداری پر کارروائی رکوانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی طرف سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔