امریکہ اور ویتنام کے سربرہان کی 20 سال بعد تاریخی ملاقات ، اہم امور پر تبا دلہ خیال ،سیاسی نظریاتی مختلف ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان گہرا اشتراک پایا جاتا ہے،ا مریکی صدر

جمعرات 9 جولائی 2015 10:21

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جولائی۔2015ء)ا مریکی صدربا راک اوباما نے ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما نگوین فو ٹرونگ کے ساتھ وائٹ ہاوٴس میں تاریخی ملاقات کی ہے۔یہ دونوں ممالک کے سربرہان کے درمیان 20 سال کے طویل عرصے کے بعد پہلی ملاقات تھی۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ سیاسی نظریاتی مختلف ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان گہرا اشتراک پایا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ اور ویتنام مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔واضح رہے کہ رواں مہینے ویتنام جنگ کے خاتمے کو 40 برس مکمل ہو جائیں گے۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ’یقیناً، دونوں ممالک کے مابین 20 ویں صدی میں ایک مشکل تاریخ رہی ہے اور اب بھی دونوں ممالک کے سیاسی فلسفے اور سیاسی نظام میں واضح فرق موجود ہے۔

(جاری ہے)

نگوین فو ٹرونگ نے ملاقات کو ’پرتپاک، تعمیری، مثبت اور دوٹوک قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’سب سے اہم یہ ہے کہ ہم سابقہ دشمنوں سے اب دوست اور پارٹنرز بن گئے ہیں‘’مجھے یقین ہے کہ ہمارے تعلقات مستقبل میں بھی بڑھتے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے صدراوباما کو ویتنام کے دورے کی دعوت دی جو انھوں نے قبول کر لی ہے۔ملاقات کے ایجنڈے میں تجارت بھی شامل تھی۔

صدر براک اوباما 12 ممالک پر مشتمل فری ٹریڈ پلان تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جسے ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ کا نام دیا گیا ہے، اس میں ویتنام بھی شامل ہوگا۔دوسری جانب کچھ حلقوں کی جانب سے اس ملاقات کا غیرمقدم نہیں کیا گیا۔وائٹ ہاوٴس کے باہر مظاہرین نے ویتنام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مظاہرہ کیا، جبکہ امریکی ارکان پارلیمان نے صدر اوباما کو ایک کھلے خط کے ذریعے ویتنامی رہنما کو مدعو کیے جانے کے حوالے سے شکایت کی۔

واضح رہے کہ چین نے بحیرہ جنوبی چین کے پانیوں پر اپنے دعووٴں سے کئی ایشیائی ہمسایوں کو ناراض کر دیا ہے۔چین نے متنازع سپارٹلی جزیروں پر اپنی فوجی تنصیبات قائم کر لی ہیں، ان جزائر پر ویتنام بھی اپنا دعویٰ کیا کرتا ہے۔جزائرِ سپراٹلی کے جزائر میں تیل اور گیس کے ذخائر پائے جانے کے امکانات ظاہر کیے جاتے ہیں۔ اس کا شمار اہم سمندری راستے میں ہوتا ہے اور یہ ماہی گیری کے لیے بھی اہم مقام تصور کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :