فیصل آباد ،بلدیاتی انتخابات سے قبل ہی مسلم لیگ ن دھڑوں میں تقسیم ، رانا ثناء اللہ کے حامی ایم پی ایز کا مرکزی قیادت کے مقرر کردہ پارلیمانی بورڈ کو تسلیم کرنے سے انکار ، ایم این اے ڈاکٹر نثار احمدجٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تحریر طور پر آگاہ کردیا

منگل 14 جولائی 2015 09:13

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14 جولائی۔2015ء) بلدیاتی انتخابات کے شیڈول جاری ہونے سے قبل ہی حکومتی جماعت مسلم لیگ ن فیصل آباد میں دھڑوں میں تقسیم ہوگئی صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے حمائت یافتہ ایم پی ایز نے مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کے مقرر کردہ پارلیمانی بورڈ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ، مسلم لیگ ن کے ایم این اے ڈاکٹر نثار احمدجٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تحریر طور پر آگاہ کردیا، دونوں ایم پی ایز پر پارٹی ساکھ کی نقصان پہنچانے کا الزام جبکہ ان ممبران صوبائی اسمبلی کے خلاف پہلا ہی نیب کو شکایات موصول ہوچکی ہیں ، خبر رساں ادارے کے مطابق فیصل آباد کے حلقہ این اے 81کے ایم این اے ڈاکٹر نثار جٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو خط لکھا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ حلقہ پی پی63کے ایم پی اے میاں اجمل آصف اور پی پی64کے ممبر صوبائی اسمبلی ظفر اقبال ناگرہ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالہ سے قائم مجوزہ پارلیمانی بورڈ حلقہ این اے 81پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے میری سر براہی میں بننے والی پارلیمانی بورڈ میں بیٹھنے سے انکار کر تے ہوئے پارٹی اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے ، جس سے پارٹی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے ، ایم پی اے کی تھانہ کلچر سیاست سے عوام بے زار ہیں اور مزکورہ ایم پی اے سے بھی بد ظن ہیں ایسی سرگرمیاں براہ راست پارٹی کا زنقصان پہنچانے کے مترادف ہے اس کے علاوہ پی پی64کے ایم پی اے ظفر اقبال ناگرہ جس نے 2013کا الیکشن میاں محمد نواز شریف کیخلاف لڑا ، میاں نواز شریف یوتھ کی نمائندگی کو اسمبلی میں لانا چاہتے تھے اس لئے یوتھ کے عہدیدار کاشف نواز رندھاوا کو پی پی64سے (ن) لیگ کا ٹکٹ دیا لیکن اس الیکشن مہم میں میاں اجمل آصف اور رانا ثناء اللہ ظفر اقبال ناگرہ کی حمایت کرتے رہے بلکہ مجھے بھی اس کی حمایت کیلئے کیا گیا لیکن میں نے پارٹی و فاداری و ہدایات پر عمل کر تے ہوئے کاشف نواز رندھاوا کا ساتھ دیا تاہم اپنوں کی سازش کے باعث پارٹی کو پی پی64سے شکست ہو گئی جس کی تائید کیپٹن (ر) صفدر نے بھی کی ، میرے انکار کے بعد رانا ثناء اللہ میرے ہر کام میں رکاوٹ بن گیا اور ظفر اقبال ناگرہ کو ترجیح دینے لگا ، اب صورتحال یہ ہے کہ ایم پی اے ظفر اقبال ناگرہ لیگی ورکرز کیساتھ ظلم و زیادتی کرتا ہے کہ تم نے کاشف نواز رندھاوا کو ووٹ دیا اب جاؤ اور اس سے کام کراؤ کیونکہ کاشف نواز رندھاوا یوتھ ونگ تنظیمی امور کی وجہ سے حلقہ میں کم آتا ہے جس سے مزکورہ حلقہ کے عوام میں مایوسی اور عوام تحفظ کا احساس پایا جارہا ہے ، ایسے حالات میں نہ صرف میرے حلقہ کے عوام پریشان ہیں بلکہ رانا ثناء اللہ کی میرے حلقے میں بے جامداخلت سے پارٹی دھڑوں میں تقسیم ہورہی ہے ، میں نے اجمل آصف ظفر ناگرہ ، رانا ثناء اللہ کی منافقانہ پالیسیوں پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا بلکہ اللہ کا شکر ہے کہ جس نے مجھے حق و سچ کی آواز بلند کرنیکا موقع دیا ، بلدیاتی انتخابات کیلئے پارٹی کی طرف سے تشکیل دئے گئے پارلیمانی بورڈ میں کوئی بیٹھے یا نہ بیٹھے ، لیکن میں پارٹی قواعد و ضوابط کو پس پشت نہیں ڈالوں گا بلکہ مفاد پرستوں کیخلاف جھنگ جاری رکھوں گا ، کسی بھی ایم پی اے کو پارٹی کے مفادات سے بالا تر ہو کر اپنی اجارہ داری قائم نہیں کر نے دوں گا ، آنیوالے بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کو ہی ٹکٹ تقسیم کرنیکی پارٹی اور میرٹ پالیسی کو مد نظر رکھا جائیگا اور صرف پارٹی مفادات کا خیال رکھا جائیگا کسی بھی ایم پی اے کے ذاتی مفادات کو کسی صورت ترجیح نہیں دی جائیگی ، آپ کو صورتحال سے بروقت آگاہ کر رہا ہوں تا کہ آپ نوٹس لیکر پارٹی کو نقصان پہنچانے والوں کا سد باب کر سکیں ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کے مطابق نیب اور دیگر ادارے ببھی مسلم لیگ ن کے ان ممبران کے ساتھ دیگر مقامی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کررہے ہیں