ملک بھر کی بیوروکریسی کے اعلی حکام نے اپنی کرپشن چھپانے کیلئے اثاثہ جات کی تفصیلات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور احتساب بیورو کو تاحال نہیں پہنچائیں، صرف چند افسران نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آگاہ کیا

ہفتہ 19 ستمبر 2015 08:49

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء) وفاقی حکومت کے احکامات کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک بھر کی بیوروکریسی کے اعلی حکام نے اپنی کرپشن چھپانے کے لئے اثاثہ جات کی تفصیلات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور احتساب بیورو کو تاحال نہ پہنچائیں ۔ صرف چند افسران نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آگاہ کیا ۔ خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی حکومت نے افسر شاہی پر کرپشن کے بڑھتے ہوئے الزامات پر نوٹس لیتے ہوئے تمام ملک بھر کی وفاقی اور صوبائی افسران سے اثاثہ جات کی مکمل تفصیلات طلب کی تھیں ۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا کہ تمام افسران گریڈ 17 سے لے کر گریڈ 22 تک اپنی آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں کہ وہ کتنی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے مالک ہیں ۔

(جاری ہے)

بیوی بچے کتنا بینک بنلس رکھتے ہیں اور ان کے بچے اندرون ملک کے ساتھ غیر ممالک کے کن کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کی سالانہ فیس کتنی ادا کی جاتی ہے اور غیر ممالک میں پڑھنے والے بچوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے کہ غیر ممالک میں پڑھنے والوں بچوں کو فیس اور دیگر اخراجات کی رقوم کیسے بھجوائی جاتی ہے ۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ملک بھر کے وفاقی اور صوبائی افسران سے یہ تمام تفصیلات 15 اگست تک طلب کی تھیں ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ اب تک صرف 10 فیصد افسران نے اپنے اثاثہ جات اور دیگر معلومات فراہم کی ہیں جبکہ 90 فیصد افسران نے لعت لال سے کام لیتے ہوئے بہانے بازی شروع کر رکھی ہے ۔ خبر رساں ادارے کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ صوبائی سروس ( پی سی ایس ) کے افسران جو مجسٹریٹ ، ڈی ایس پی اور دیگر محکموں میں گریڈ 17 سے گریڈ 21 سے ترقی پا چکے ہیں وہ اپنے گوشوارے اور اثاثہ جات ظاہر کرنے سے خوف زدہ ہیں کیونکہ ان افسران نے مبینہ طور پر اپنی تعیناتی کے دوران مختلف طریقوں سے کروڑوں ، اربوں روپے کی نہ صرف جائیداد بنائی بلکہ غیر ممالک میں بھی اکاؤنٹ کھول رکھے ہیں اور وہاں بھی ان کا سرمایہ موجود ہے ۔

چنانچہ مذکورہ افسران اب اپنی جائیداد اور اثاثہ جات کو اپنے قریبی عزیز ، رشتہ داروں کے نام ٹرانسفر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں جبکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن افسران نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع نہیں کروائیں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :