استعمال شدہ کوکنگ آئل کو دوبارہ کھانے میں استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ

تمام ہوٹل اورریستوران آج سے استعمال شدہ آئل بائیو ڈیزل بنانے والی کمپنیوں کو فروخت کرنے کے پابند ہوں گے لاہور میں روزانہ 30سے 50ٹن استعمال شدہ کوکنگ آئل کسی نا کسی شکل میںدوبارہ کھانے میں استعمال کیا جاتا تھا۔ڈی جی فوڈ اتھارٹی

جمعہ 14 اپریل 2017 23:53

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء)پنجاب فوڈ اتھارٹی نے استعمال شدہ کوکنگ آئل فروخت کرنے والے ہوٹل اور ریسٹورانوں کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں استعمال شدہ کوکنگ آئل صرف بائیو ڈیزل بنانے والی کمپنیوں کو فروخت کرنے کا پابند کیا گیا ہے ۔استعمال شدہ کوکنگ آئل کا بائیو ڈیزل بنانے کے علاوہ کسی بھی مقصد کے لیے استعمال مکمل بین کر دیا گیا ہے۔

اس سلسلے میںڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل کا کہا تھا کہ پنجاب فوڈاتھارٹی کی طرف سے تمام ہوٹل اور ریستوران مالکان کو گزشتہ ماہ مطلع کیا گیا تھا کہ استعمال شدہ کوکنگ آئل اور گھی کی خرید کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی بائیو ڈیزل بنانے والی کمپنیوں کو رجسٹر ڈ کر رہی ہے جن کی تفصیل پنجاب فوڈ اتھارٹی کے دفتر سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

سب کو مطلع کیا گیا تھا کہ ہوٹل اور ریسٹوران 15اپریل تک بائیو ڈیزل بنانے والی کمپنیوں سے معاہدے کر لیں۔

15اپریل کے بعداگر کسی ہوٹل یا ریستوران کے پاس استعمال شدہ تیل کی فروخت کا واضح لائحہ عمل اور ریکارڈ موجود نا ہو تواس کا لائسنس کینسل کرنے کے علاوہ سخت قانونی کاروائی عمل میںلائی جائے گی۔حتمی تاریخ کے بعد بائیو ڈیزل کے علاوہ استعمال شدہ آئل اور گھی کسی کو فروخت کرنا قانونا جرم ہو گا ۔ نورالامین مینگل کا مزید کہنا تھا کہ استعمال شدہ کوکنگ آئل کو دوبارہ کھانے پینے کے مقاصد میں استعمال کی متعدد شکایات تھیں۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سائنٹیفک پینل کی سفارشات، جدید ملکوں میں رائج طریقہ کار اور عالمی قوانین کے مطابق استعمال شدہ کوکنگ آئل صرف بائیو ڈیزل بنانے میں استعمال کرنے کی پابندی عائد کر دی ہے۔بائیو ڈیزل پٹرولیم کی ایک قسم ہے جو سستا ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست ہوتا ہے اور اس سے ماحولیاتی آلودگی کم پیدا ہوتی ہے۔ اس پابندی کے محرکات میں سے سب سے اہم انسانی بیماریوں کا مسئلہ ہے۔

استعمال شدہ خوردنی تیل کو دوبارہ کھانے میں استعمال کرنے سے کینسر، دل، معدے اور انتڑیوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صرف لاہور میں روزانہ 30سے 50ٹن استعمال شدہ کوکنگ آئل پیدا ہوتا ہے جس کی زیادہ مقدار اس سے پہلے کسی نا کسی شکل میںدوبارہ کھانے میں استعمال کی جاتی تھی۔ استعمال شدہ آئل سے بائیو ڈیزل بنانے سے نا صرف انسانی صحت سے کھیلنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ سستا اور ماحول دوست ایندھن بھی حاصل کیا جا سکے گا جس سے ڈیزل کی درآمد پر خرچ ہونے والا ملکی زرمبادلہ کا ایک حصہ بچایا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :