ْ سالانہ 12بلین کا ریونیو ٹیکس دینے والی شپ بریکنگ انڈسٹری میں تجارتی سرگرمیاں تیز ہوگئیں

ایک ہی ہفتے میں تیسرا بحری جہاز اسکریپ کیلئے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 47پر لنگر اندازہوگیا

جمعہ 14 اپریل 2017 23:43

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء) سالانہ 12بلین کا ریونیو ٹیکس دینے والی شپ بریکنگ انڈسٹری میں تجارتی سرگرمیاں تیز ہوگئیں ایک ہی ہفتے میں تیسرا بحری جہاز اسکریپ کیلئے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 47پر لنگر اندازہوگیا ۔ بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے منیجر صلاح الدین محمد حسنی کا کہنا ہے کہ لنگر اندازہونے والا بحری جہاز MVBELLSCHULTE 21ہزار میٹرک ٹن وزنی ہے محکمہ ماحولیات کے انجینئر محمد خان اوتمانخیل کی نگرانی میں EPAکی ٹیم بحری جہاز کے لنگر انداز ہونے کے موقع مانیٹرنگ کے علاوہ سیفٹی سے متعلق امور کی انجام دہی میں سرگرم نظر آئے ،شپ بریکنگ انڈسٹری سے وابستہ صنعتکاروں اسلم جیوانی ، کے علاوہ گڈانی شپ بریکنگ لیبر یونین کے نمائندوں اور محنت کشوں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجودرہی ،ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات انجینئر محمد خان اوتمانخیل کا کہنا ہے کہ دنیا کے شپ بریکنگ یارڈ میں زیادہ تر Bulkers ship اسکریپ کئے جاتے ہیں کیونکہ ان بحری جہازوں سے حاصل ہونے والے اسکریپ کی کوالٹی میٹریل کی ڈیمانڈ مارکیٹنگ زیادہ ہوتی ہے اور ان میں کام کرنے والے محنت کشوں کو سیفٹی کے حوالے سے کسی قسم کے ممکنہ حادثات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سانحہ گڈانی یکم نومبر 2016 کے حادثے کے بعد سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے تجاویز کی روشنی میں صوبائی حکومت کی جانب سے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لاکر تیل بردار بحری جہازوں اور آئل ٹینکر کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے اور سانحہ گڈانی کے بعد انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل بردار بحری جہازوں کی قیمتیں نچلی سطح پر آگئی ہیںجبکہ Bulkershipsکی قیمتیں بڑھنے کے بعدپاکستان شپ بریکنگ انڈسٹری سے وابستہ صنعت کاروں نے bulkrship اور کنٹینر بردار کارگوبحری جہازوں کی خریداری مشروع کی ہے گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری ملکی معیشت کی ترقی میں کردار اداکرنے کیساتھ ملک میں اسٹیل ری رولنگ ملز کی ضروریات پوری کرنے کیلئے خام مال کی فراہمی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے ۔