این اے 62 شیخ رشید کے حلقے میں کس کا پلڑا بھاری رہے گا ،عوام نے فیصلہ سنا دیا

سروے کے شرکا میں سے 58فیصد لوگوں کی سیاسی ہمدردیاں شیخ رشید اور تحریک انصاف کے ساتھ تھیں جبکہ حلقے کے 35 فیصد عوام نے شیخ رشید کی بجائے مسلم لیگ ن کے ساتھ اپنی سیاسی وفاداری کااعلان کیا

منگل 12 جون 2018 22:52

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء)این اے 62 شیخ رشید کے حلقے میں کس کا پلڑا بھاری رہے گا ،عوام نے فیصلہ سنا دیا۔ سروے کے شرکا میں سے 58فیصد لوگوں کی سیاسی ہمدردیاں شیخ رشید اور تحریک انصاف کے ساتھ تھیں جبکہ حلقے کے 35 فیصد عوام نے شیخ رشید کی بجائے مسلم لیگ ن کے ساتھ اپنی سیاسی وفاداری کااعلان کیا۔

تفصیلات کے مطابق 2018 پاکستان میں عام انتخابات کا سال ہے۔جیسے جیسے انتخابات قریب سے قریب تر آ رہے ہیں سیاسی جوڑ توڑ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔شاس حوالے سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے جلسوں کی صورت میں سیاسی پاور شو کے سلسلے بھی جاری و ساری ہیں اور ان جلسوں میں بڑے بڑے سیاسی نام اپنی پارٹیوں کو خیر باد کہہ کر نئی جماعتوں کے ساتھ اپنی سیاسی وفاداریوں کا اعلان کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سیاسی کارکنان اور رہنما اپنے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے تحت سیاسی وفاداریاں تبدیل کررہے تو دوسری جانب متعلقہ اداروں نے بھی انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے۔اس حوالے سے سیاسی تجزیہ نگاروں نے بھی انتخابات کے حوالے سے مختلف پیشگوئیاں شروع کر دی ہیں جبکہ قبل از وقت انتخابات کے نتائج کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف صحافیوں کی جانب سے سروے بھی کئیے جا رہے ہیں۔

اسی قسم کا ایک سروے معروف صحافی حبیب اکرم کی جانب سے قصور کے حلقے این اے 62 روالپنڈی میں کیا گیا۔راولپنڈی کا حلقہ این اے 62 جسے شیخ رشید کا گڑھ بھی سمجھا جاتا رہا ہے اب بھی شیخ رشید کے ہی کے حق میں فیصلہ سنا رہا ہے۔صحافی حبیب اکرم نے سروے کے نتائج بتاتے ہوئے کہا کہ ابھی بھی این اے 62 کے اس حلقے میں شیخ رشید کی پکڑ خاصی مظبوط ہے۔
سروے کے شرکا میں سے 58فیصد لوگوں کی سیاسی ہمدردیاں شیخ رشید اور تحریک انصاف کے ساتھ تھیں جبکہ حلقے کے 35 فیصد عوام نے شیخ رشید کی بجائے مسلم لیگ ن کے ساتھ اپنی سیاسی وفاداری کااعلان کیا جبکہ صرف 07 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ان کے علاوہ دیگر پارٹیوں کو ووٹ دیں گی۔

حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ اسی طرز کا سروے جب 2013 میں کروایا گیا تھا تو نتائج کے مطابق عوامی حمایت لیگ کی حمایت 49.98 فیصد، مسلم لیگ ن کی 42.47، پیپلز پارٹی کی حمایت 3.51 فیصد جبکہ دیگر جماعتوں کو 4 فیصد عوام کی حمایت حاصل تھی ۔
اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں کمی آئی ہے جبکہ تحریک اںصاف اور شیخ رشید کی سیاسی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔