پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت

پاکستانیوں کے جتنے بھی غیر قانونی اکاونٹس اور اثاثے ہیں، وہ واپس لے کر آئیں،چیف جسٹس کا حکم

منگل 12 جون 2018 20:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء) پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا ہے کہ پاکستانیوں کے جتنے بھی غیر قانونی اکاونٹس اور اثاثے ہیں، وہ واپس لے کر آئیں. چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی. عدالت کے روبرو گورنر سٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر پیش ہوئی. عدالت نے سٹیٹ بینک کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ رپورٹ میں تو ایسے اکاؤنٹس کی نشاندھی نہیں ہے۔

لوگوں نے غیر قانونی طریقے سے پیسہ پاکستان سے باہر بھیجا اور جائداد بنا لی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایف آئی اے نے بتایا کہ صرف چار ہزار بلین روپیہ دبئی گیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ کیا آپ ایسے افراد کی نشاندھی کر سکتے ہیں۔ اس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یہ ایف آئی اے کا کام پے۔ جو پیسہ غیر قانونی طریقے سے گیا اسکا میں کیسے بتاسکتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپکو بلایا تھا تاکہ آپ مدد کریں لیکن آپ ٹیکنیکل ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ بیرون ملک اکاؤنٹس کی نشاندھی کر سکتے ہیں۔ ہمیں ریاست کی اتھارٹی چاہیے یا ناکامی مان لیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یہ ہمارا مینڈیٹ نہیں، کیسے کر سکتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مانیں کہ آپ نہیں کرسکتے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ ہم۔غیر قانونی طور پر بھیجے گئے پیسے کی تلاش نہیں کرسکتے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر تو سٹیٹ فیل پو گئی۔ آپ دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کریں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ یہ ایف بی آر کا کام پے اور انہوں نے کیا ہوا ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ آپ ہماری تجاویز سن لیں۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت عدالتی وقفے کے بعد تک ملتوی کردی۔

سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ آصف ہاشمی کے کیس کی سماعت آصف ہاشمی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد اعظم نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے مزید کارروائی کے لیے کیس کی سماعت26 جون تک ملتوی کر دی جبکہ نیب کی جانب سے آصف ہاشمی پر الزمات لگائے گئے ہیں کہ سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی ملی بھگت سے میسرز ہائی لنک میں 1870 ملین کی غیر قانونی انویسٹمنٹ کی گئی، ملزم آصف ہاشمی کی 2009 سے 2012 کے درمیان بطور چیئرمین انویسٹمنٹ کمیٹی غیرقانونی طور پر مالی انویسٹمنٹ کی منظوری ہو ئی،ملزم کی جانب سے بطور چیئرمین متروکہ وقف املاک تمام منٹس آف میٹنگ سائن کیے گئے اور خطیر رقم کی منتقلی ہوئی،ملزم آصف ہاشمی کا یہ اقدام مالی بے ضبطگی کے خلاف تھا، ملزم آصف ہاشمی کے اس غیرقانونی اقدام سے حکومتی خزانے کو 1870 ملین کا نقصان پہنچایا،ملزم کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال اور نجی کمپنی کو ناجائزمالی فائدہ پہنچانے کے شواہد ملے تھے۔