انتخابات میں تاخیر کرنے والے پر آرٹیکل 6لگایا جائے ، نیب عدالت سے نوازشریف کو انصاف نہیں ملے گا ،

پرویزمشرف نے اگر کوئی خلاف ورزی نہیں کی تو انکے کاغذات نامزدگی منظور ہونے چاہئیں ، چوہدری نثار عوام میں باتیں کرنے کی بجائے پارٹی میں آکر بات کریں ، پارٹی نے اکثریت حاصل کی تو شہباز شریف ہی وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے ، مریم نواز کی سربراہی کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے غیر جانبدار شخصیت کا انتخاب الیکشن کمیشن کا کام تھا ، حسن عسکری کے خیالات مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہیں، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 12 جون 2018 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء) مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کرنے والے پر آرٹیکل 6لگایا جائے ، نیب عدالت سے نوازشریف کو انصاف نہیں ملے گا ، پرویزمشرف نے اگر کوئی خلاف ورزی نہیں کی تو انکے کاغذات نامزدگی منظور ہونے چاہئیں ، چوہدری نثار عوام میں باتیں کرنے کی بجائے پارٹی میں آکر بات کریں وہ ایسا پہلے بھی کر چکے ہیں ، جب ایک معاملہ عوام میں چلا جائے تو پارٹی بھی ردعمل دیتی ہے ، اگر ہماری پارٹی اکثریت لیتی ہے تو شہباز شریف ہی وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے ، مریم نواز کی سربراہی کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ الیکشن کمیشن کا کام تھا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے غیر جانبدار شخصیت کا انتخاب کرتے ، حسن عسکری کے خیالات مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے چار نام تھے جن میں سے دو پی ٹی آئی کی جانب سے دیے گئے تھے او ردو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دیے گئے تھے ، یہ الیکشن کمیشن کا کام تھا کہ غیر جانبدار شخصیت کا انتخاب کیا جاتا ، میں حسن عسکری کو نہیں جانتا ، لوگوں نے بتایا کہ حسن عسکری کے خیالات مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہیں ، ایسے شخص کو کیں لایا گیا جس سے مسائل جنم لیتے ، حسن عسکری کو ایسا طرزعمل اپنانا پڑے گا جس سے انتخابات پر کوئی شبہ پیدا نہ ہو، (ن) لیگ نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے غیر متنازع نام دیے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے ، چوہدری نثار کی اپنی سو چ ہے جس کا انہوں نے بارہا پریس کانفرنسز میں اظہار بھی کیا ہے ، چوہدری نثار عوام میں باتیں کرنے کی بجائے پارٹی میں آکر بات کریں وہ ایسا پہلے بھی کر چکے ہیں ، جب ایک معاملہ عوام میں چلا جائے تو پارٹی بھی ردعمل دیتی ہے ، یہ یہ شخصیات کی جنگ نہیں ہے ، پارٹی سے کوئی بڑا نہیں ہوتا ، پارٹی سے علیحدگی سے شخصیت اور پارٹی دونوں کا نقصان ہوتا ہے ، چوہدری نثار کو ٹکٹ ملنا چاہیے تھا ، میں بھی پارلیمانی بورڈ میں پیش ہوا ، چوہدری نثار بھی پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہوں ، پارٹی سے بڑا کوئی نہیں ہوتا، چوہدری نثار کو مشورہ ہے کہ وہ پارٹی فیصلے قبول کریں ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف پارٹی صدر ہیں اور اگر ہماری پارٹی اکثریت لیتی ہے تو شہباز شریف ہی وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے ، مریم نواز کی سربراہی کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، (ن) لیگ چھوڑنے والوں نے درست فیصلہ نہیں کیا ، پارٹی بدلنے والے کبھی فائدے میں نہیں رہتے ، میں نے اپنے دور حکومت کے آخری دنوں میں تین پریس کانفرنسز کیں اور چیلنجز کے بارے میں بتایا ، میں 2013میں بہت سے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرنے کے خلاف تھا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے آخری پریس کانفرنسز میں معیشت کے بارے میں تمام چیلنجز کے بارے میں بتایا تھا، برآمدات بڑھائے بغیر معیشت بہتر نہیں ہوتی ، این ایف سی ایوارڈ کو دوبارہ دیکھنا پڑے گا ، اب تمام پیسہ صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے ، مرکز کے پاس کچھ نہیں بچتا۔ہم نے پہلے اپنی بنیادی اخراجات کو پورا کرنا ہے ، بنگلہ دیش کی معیشت ایک رات میں بہتر نہیں ہوئی ، جنرل (ر) پرویز مشرف عدالت کے احکامات پر ملک سے باہر گئے ، پرویز مشرف کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ میرے کہنے پر بلاک نہیں ہوا ، نوازشریف کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی پاکستان میں کوئی مثال نہیں ملتی ، اگر کوئی شخص آرٹیکل 6کا مرتکب ہوا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ، نوازشریف کے پاس گاڑی سابق وزیراعظم کے طور پرہے ،ان کے پروٹوکول میں 40نہیں 5گاڑیا ں ہیں ، اس کے علاوہ ان کو سیکیورٹی خدشہ بھی ہے ، نیب عدالت سے نوازشریف کو انصاف نہیں ملے گا ، ایک شخص سے ایک ارب روپے سے زائد رقم لی کیا اس کے خلاف کارروائی ہوئی ، اس میں آئین توڑا گیا اور منتخب وزیراعظم کو پھانسی لگائی گئی ، جس عدالت کو یہ فکر ہے کہ رات 12بجے سرکاری گاڑیاں واپس کرنی ہیں وہ ایان علی کی بھی فکرے کرے اور جس شخص کے پاس ایک ارب روپیہ نکلا ہے اس کی بھی فکرے کرے ، چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اداروں کے درمیان ہونے والی باتیں پبلک نہیں ہوتیں ۔

انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس میں سچائی کمیشن بنا دیں ، اس وقت سپریم کورٹ میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں ، پہلے ان مقدمات کو ختم کیا جائے ، لوگوں کو انصاف ملے اس کے بعد دیکھیں کہ اصغر خان اور محمود الرحمان نے کیا کیایا مشرف اور ضیاء الحق نے کیا کیا، یا ذوالفقار علی بھٹو کو کیسے پھانسی ہوئی ، جنرل مشرف نے اگر کوئی خلاف ورزی نہیں کی تو انکے کاغذات نامزدگی منظور ہونے چاہیئں ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نئے بیان حلفی میں عجیب وغریب باتیں درج ہیں،مسلم لیگ (ن) انتخابات میں سنگل لارجسٹ پارٹی ہوگی اور اکثریت بھی حاصل کرے گی۔ پیپلزپارٹی سے اتحاد کے فیصلے پر جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ مناسب نہیں ہے ، میں اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کروں گا ، انتخابات وقت پر ہوں گے ، انتخابات میں تاخیر پاکستان کے ساتھ ظلم ہوگا اور انتخابات میں تاخیر کرنے والے پر آرٹیکل 6لگایا جائے،ہمیں انتخابات میں کسی سے خوف نہیں ہے ، جس نے بھی انتخابات میں مداخلت کی نقصان پاکستان کا ہوگا۔