پاکستان اور افغانستان کا داعش کے بڑھتے خطرات کا مقابلہ ،سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے اور افغان مفاہتمی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تعاون کو مستحکم کرنے پر اتفاق

آرمی چیف کی کابل میں افغان صدر ا شرف غنی سے ون آن ون ملاقات، علاقائی سلامتی سے متعلق امور اور دو طرفہ معاملات پر تبادلہ خیال

منگل 12 جون 2018 22:23

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء) پاکستان اور افغانستان کی قیادت نے داعش کے بڑھتے خطرات کا مقابلہ کرنے،سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے اور افغان مفاہتمی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تعاون کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ افغانستان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد دہشتگردوں کی روک تھام ہے پاک افغان عوام کی نقل و حرکت کو روکنا مقصد نہیں انہوں نے افغانستان میں امن و مفاہمت کی کوششوں کے فروغ کے لیے رمضان المبارک میں طالبان کے خلاف جنگ بندی کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور یہاں اتحادی افواج کو بھی کامیاب دیکھناچاہتا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعلی سطح کے وفد کے ہمراہ منگل کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا شام کو ارمی چیف کابل سے وطن واپس پہنچ گئے، آرمی چیف نے اپنے دورے میں افغان صدر اشرف غنی افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور اتحادی افواج کے سربراہ جنرل نکولسن سے بھی ملاقاتیں کیں۔ :آرمی چیف نے کابل میں افغان صدر ا شرف غنی سے ون آن ون ملاقات بھی کی جس میں علاقائی سلامتی سے متعلق امور اور دو طرفہ معاملات پر تبادلہ خیال کیا ،سیکریٹری خارجہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت ڈی جی ملٹری آپریشنز اور ڈی جی ائی ایس پی ار بھی آرمی چیف کے ہمراہ ملاقاتوں میں موجود تھے۔

افغان صدر نے علاقائی ترقی، سیز فائر سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی اور پاکستان کی امن و استحکام کی کوششوں کو سراہا۔آرمی چیف نے امن کیلئے اقدامات پر افغان حکام کو مبارکباد دی۔افغان صدر کا دیرپا امن و استحکام کیلئے تعاون پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ملاقاتوں میں افغان مفاہمتی عمل اور داعش کے خلاف اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔