امریکی وعدے ناقابل اعتبار ہے، دہشت گرد تنظیم پی کے کے کیخلاف دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا،اردگان

امریکہ ایف 35 جنگی طیاروں کی فراہمی میں بہانے نہ بنائے،طیاروں کی فراہمی پر لیت ولعل سے کام لیا تو ترکی عالمی قوانین کی روشنی میں قدم اٹھائے گا، یورپ کو اپنا قبلہ درست کرنیکی ضرورت ہے، ترک صدر

منگل 12 جون 2018 16:46

منبج(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 جون 2018ء)ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکی وعدے ناقابل اعتبار ہیں، امریکہ پر مجھے اعتماد نہیں، پی کے کے کیخلاف دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا، امریکہ ایف 35 جنگی طیاروں کی فراہمی میں بہانے بنانے میں مصروف ہے جس مد میں ترکی 800 ملین ڈالر ادا کر چکا ہے،امریکا F-35طیاروں ب کی فراہمی پر لیت ولعل سے کام لیتا ہے تو ترکیعالمی قوانین کی روشنی میں قدم اٹھائے گا، یورپ کو اپنا قبلہ درست کرنیکی ضرورت ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی علاقے منبج میں داعش کے خلاف جاری آپریشن اور امریکی اسلحے کی فراہمی کے بعد امریکی انتظامیہ کی طرف سے دہشتگردوں کے انخلا کے بیان پر صدر نے کہا کہ مجھے اس پر اعتبار نہیں۔

(جاری ہے)

صدر رجب طیب اردگان نے عراق کے علاقے قندیل میں موجود دہشتگرد تنظیم کے ٹھکانوں کے خاتمے کیلیے شروع کردہ آپریشن کا دائرہ سنجار تک وسیع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

اردگان نے گزشتہ شب ایک نجی ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ ترک فضائیہ کے 20 جنگی طیاروں نے قندیل میں قائم پی کیکے کے مختلف ٹھکانوں پر بمباری کرتیہوئے انہیں تباہ کر دیا ہے جس کا دائرہ سنجار تک پھیلے گا۔صدر نے بتایا کہ ایران کے ساتھ اس آپریشن کے بارے میں رابطہ جاری ہے ، شام کے علاقے عفرین میں پی کیکے اور اس کی ذیلی شاخوں کے خلاف بھی کاروائیوں کا سلسلہ رواں ہے جس کے نتیجے میں اب تک 4600 دہشتگرد جہنم رسید کیے جا چکے ہیں اور وہاں سے آخری دہشگرد کو ختم کرنے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

شامی علاقے منبج میں داعش کے خلاف جاری آپریشن اور امریکی اسلحے کی فراہمی کے بعد امریکی انتظامیہ کی طرف سے دہشتگردوں کے انخلا کے بیان پر صدر نے کہا کہ مجھے اس پر اعتبار نہیں۔صدر نے کہا کہ روس سے ترکی ایس 400 میزائل نظام کی خریداری پر امریکہ بے چینی محسوس کر رہاہے اور وہ ایف 35 جنگی طیاروں کی فراہمی میں بہانے بنانے میں مصروف ہے جس کی قیمت 800 ملین ڈالر ہم ادا کر چکے ہیں۔

اگر امریکہ نے اس معاملے میں کچھ الٹا سیدھا کیا تو ہم عالمی قوانین کی روشنی میں قدم اٹھائیں گے۔ آسٹریا کی مساجد بند کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ خطرہ ہے کہ یہ معاملہ ہمیں صلیبی جنگ کی طرف لے جا رہا ہے ۔ یورپ کو اپنا قبلہ درست کرنیکی ضرورت ہے ۔ میں نے اس بارے میں جرمن چانسلر مرکل سے بات کی اور ان سے کہا کہ وہ آسٹریئن وزیراعظم کی سرزنش کرتے ہوئے راہ راست پر لائے۔